سعودی عرب کے شاہی خاندان کی دلچسپ کہانی ، بانی عبدالعزیز کی 22بیویاں ، سات ہزار شہزادے

ہفتہ 24 جنوری 2015 12:20

سعودی عرب کے شاہی خاندان کی دلچسپ کہانی ، بانی عبدالعزیز کی 22بیویاں ..

ریاض(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔24جنوری2015ء) سعودی عرب کے اصلاحات پسند فرمانرواشاہ عبداللہ گذشتہ روز انتقال کرگئے ہیں اوراُن کی جگہ شہزادہ سلمان بن عبدالعزیز نے سعودی سربراہ کا چارج سنبھال لیاہے ، سعودی عرب کے بانی عبدالعزیز بن سعود کی 22 بیویاں تھیں، ان میں سے 17 بیویوں کے ہاں 45 بیٹے پیدا ہوئے اور اب السعود کے شاہی خاندان کے شہزادوں کی تعداد 7 ہزار سے بھی زائد ہو چکی ہے۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق عبدالعزیز بن سعود نے 1932ءمیں آج کے سعودی عرب کی بنیاد رکھتے ہوئے خود کو بادشاہ قرار دیا۔ آل سعود ہی نے تیل کی دولت سے مالا مال اس خلیجی ملک کو سعودی عرب کا نام دیا۔ سعودی عرب کے حکمران خاندان کے شہزادوں اور شہزادیوں کے پاس دولت کی کمی نہیں۔ وفات پا جانے والے شاہ عبداللہ کا تعلق بھی السعود خاندان سے تھا۔

(جاری ہے)

السعود خاندان کا تعلق 18 ویں صدی میں جزیرہ نما عرب کے ایک مقامی شیخ سعود بن محمد سے ملتا ہے۔

سعودی عرب دنیا کا وہ واحد ملک ہے جس کا نام دو صدیاں پہلے پیدا ہونے والے مقامی حکمران پر رکھا گیا ہے۔ شیخ سعود کے بیٹے محمد نے 1744ءمیں مذہبی عالم محمد بن عبدالوہاب سے اتحاد کر لیا۔ محمد بن عبدالوہاب ہی نے ”خالص اسلام کی واپسی“ کا نعرہ لگایااور بعدازاں سعود بن محمد کی نسل کو 1818ءمیں عثمانی افواج (ترکی) کے ہاتھوں شکست ہوئی لیکن اس کے چھ برس بعد ہی سعود خاندان نے صحرائی طاقت کے مرکز ریاض پر دوبارہ کنٹرول حاصل کر لیا۔

1902ءمیں عبدالعزیز بن سعود نے ریاض سے اپنے حریف راشدی قبیلے کو بے دخل کرتے ہوئے اپنی طاقت کو مزید مستحکم بنا لیا۔ اس کے بعد عبدالعزیز نے مختلف قبیلوں سے لڑائی جاری رکھی اور انہیں شکست دیتے ہوئے بہت سے علاقوں کو متحد کر دیا۔ یہ سلسلہ جاری رہا اور 1913ءمیں خلیجی ساحل کا کنڑول حاصل کر لیا۔ دوسری جانب 1918ءمیں سلطنت عثمانیہ کو سعودی عرب میں شکست ہوئی اور سلطنت عثمانیہ کے خلاف لڑنے والے حسین بن علی آخری شریفِ مکہ قرار پائے۔

شریفِ مکہ کا منصب فاطمینِ مصر کے دور میں 967ءمیں قائم کیا گیا تھا۔ شریف مکہ کا منصب رکھنے والی شخصیت کی بنیادی ذمہ داری مکہ اور مدینہ میں عازمین حج و عمرہ کا انتظام و انصرام ہوتا تھا۔ حسین بن علی کے شریف مکہ بننے کے بعد 1924ء میں عبدالعزیز بن سعود نے اپنے حملے تیز کر دیئے اور آخر کار 1925ءحسین بن علی کو بھی اقتدار سے بے دخل کر دیا۔ عبدالعزیز بن سعود نے 1932ءمیں آج کے سعودی عرب کی بنیاد رکھتے ہوئے خود کو بادشاہ قرار دیا۔ اس کے بعد عبدالعزیز بن سعود کی طاقت میں اس طرح بھی اضافہ ہوا کہ انہوں نے بہت سے قبائلی سرداروں کی بیٹیوں سے شادیاں کیں۔

متعلقہ عنوان :