سٹی ڈسٹرکٹ گورنمنٹ کا نظم و نسق منتخب نمائندوں کے سپرد نہ ہونے سے عوام در بدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور‘ رشوت کے بغیر سرکاری اداروں میں کوئی کام نہیں ہو رہا‘ پنجاب میں بیوروکریسی کی مکمل گرفت‘ ڈی سی او صاحبان سیاہ سفید کے مالک بن گئے‘ تعمیراتی اور دیگر میگا پروجیکٹ میں کروڑوں روپے کے گھپلوں کا انکشاف‘ محکمہ اینٹی کرپشن بھی بیورو کریسی میں شامل افسران کے خلاف کارروائی کرنے سے گریزاں

ہفتہ 24 جنوری 2015 14:17

فیصل آباد(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 24 جنوری 2015ء) سٹی ڈسٹرکٹ گورنمنٹ کا نظم و نسق منتخب نمائندوں کے سپرد نہ ہونے سے عوام در بدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور‘ رشوت کے بغیر سرکاری اداروں میں کوئی کام نہیں ہو رہا‘ پنجاب میں بیوروکریسی کی مکمل گرفت‘ ڈی سی او صاحبان سیاہ سفید کے مالک بن گئے‘ تعمیراتی اور دیگر میگا پروجیکٹ میں کروڑوں روپے کے گھپلوں کا انکشاف‘ محکمہ اینٹی کرپشن بھی بیورو کریسی میں شامل افسران کے خلاف کارروائی کرنے سے گریزاں‘ اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔

24 جنوری 2015ء کے مطابق گزشتہ سات سال سے پنجاب بھر میں سٹی ڈسٹرکٹ گورنمنٹ اور اس کے ماتحت اداروں جن میں یونین کونسل‘ تحصیل کونسل‘ ٹاؤن کونسل اور ڈسٹرکٹ کونسل کی سطح پر نوے ہزار کے لگ بھگ عوام کے منتخب نمائندے کام کر رہے تھے جبکہ گلی محلہ قصبو ں اور شہر کی سطح پر عوام اپنے جائز کاموں کے لئے ان اداروں کے منتخب نمائندوں جن میں کونسلر‘ یونین کانسل ناظم اور نائب ناظم کے ساتھ ساتھ ٹاؤن ناظم اور سٹی ڈسٹرکٹ گورنمنٹ کے ضلعی ناظم سے رجوع کرتے تھے جس سے عوام کو نچلی سطح پر مسائل حل ہونے کے ساتھ ساتھ تعمیراتی اور دیگر منصوبہ جات پر بروقت کام مکمل ہو جاتا مگر ایک منظم سازش کے تحت اس نظام کو گزشتہ سات سال سے معطل کر کے کونسلر سے لے کر ضلعی ناظمین تک تمام اختیارات مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے ہر ضلع کے ڈی سی او کے سپرد کر دیئے اس طرح ضلع کا ڈی سی او اپنے اپنے اضلاع میں تمام صوبائی محکموں کا سربراہ مقرر ہو گیا ہے اور ہر ادارے میں اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال ایڈمنسٹریٹر سٹی گورنمنٹ کی حیثیت سے استعمال کرنے شروع کر دیئے ایک لحاظ سے یہ اختیارات وزیراعلیٰ کے اختیارات کے برابر ہیں جبکہ ڈی سی او کسی کو جوابدہ نہ ہے اس طرح اسے سیاہ اور سفید کا مالک بنا دیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

جس کی وجہ سے مختلف تعمیراتی اور میگاپروجیکٹ کے ساتھ ساتھ سرکاری عمارتوں کی تعمیرات‘ سڑکون کو کشادہ کرنے اور پل بنانے کے دیگر منصوبہ جات ڈی سی او کے سپرد کر دیئے گئے ان منصوبہ جات مین اب تک کروڑوں روپے کی کرپشن ہونے کے ساتھ ساتھ اربوں روپے کا کمیشن بھی کھایا گیا ہے جبکہ سٹی ڈسٹرکٹ گورنمنٹ کے سرکاری افسران سوائے ڈی سی او کو جواب دینے کے علاوہ اور کسی کو جوابدہ نہ ہیں جبکہ بیورکریسی میں تعینات افسران کی کوئی بھی ممبر صوبائی و قومی اسمبلی وزیراعلیٰ یا وزیراعظم کو شکایت کرنے کی جرات نہیں کر سکتا جو کہ اس وقت پنجاب میں تعینات ڈی سی او کی اکثریت وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور ان کے صاحبزادے ممبر قومی اسمبلی حمزہ شہباز شریف کے منظور نظر ہیں محکمہ اینٹی کرپشن پنجاب کے ایک اعلیٰ افسر نے اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔

24 جنوری 2015ء کو بتایا کے پنجاب بھر خاص کر فیصل آباد‘ ملتان‘ سرگودھا‘ راولپنڈی اور دیگر اضلاع سے تعمیراتی اور دیگر پروجیکٹ میں کرپشن کرنے کی بہت سی شکایات ڈی سی او کے بارے میں موصول ہو چکی ہیں جب ان شکایات پر کارروائی کرنے کے لئے وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ سے رابطہ قائم کیا جاتا ہے تو انہیں کارروائی کرنے سے سردست روک دیا جاتا ہے۔ شہریوں نے مطالبہ کیا ہے کہ فوری طور پر بلدیاتی انتخابات کروا کر منتخب نمائندوں کو یونین کونسل ٹاؤن اور ضلعی سطح پر اختیارات ان کے سپرد کئے جائیں تاکہ سرکاری اداروں میں کرپشن کا خاتمہ ہو سکے۔

متعلقہ عنوان :