طویل عرصے سے جاری روایت اور اصول کے مطابق، صدر ایسے حکومتی سربراہ سے ملاقات نہیں کیا کرتے جن کے انتخابات قریب ہوں، بریفنگ

ہفتہ 24 جنوری 2015 16:44

واشنگٹن(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 24 جنوری 2015ء)وائٹ ہاوٴس کا کہنا ہے کہ مارچ کے اوائل میں جب اسرائیلی رہنما دورہ امریکہ پر ہوں گے، جس دوران وہ کانگریس کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرنے والے ہیں، صدر براک اوباما وزیر اعظم بینجامن نیتن یاہو سے ملاقات نہیں کریں گے۔قومی سلامتی کے ادارے کی خاتون ترجمان نے بتایا کہ طویل عرصے کی روایت اور اصول کے مطابق، صدر ایسے حکومتی سربراہ سے ملاقات نہیں کیا کرتے جن کے انتخابات قریب ہوں۔

مسٹر نیتن یاہو تین مارچ کو امریکی دارالحکومت آنے والے ہیں، جس کے دو ہفتے بعد اسرائیل میں انتخابات ہوں گے، جس میں وہ ایک امیدوار ہیں۔وائٹ ہاوٴس کا یہ بیان مسٹر اوباما کے سیاسی مخالف، اسپیکر جان بینر کی جانب سے بدھ کو کیے گئے غیرمتوقع اعلان کے جواب میں سامنے آیا ہے۔

(جاری ہے)

ایوان نمائندگان کے اسپیکر کا تعلق ریپبلیکن پارٹی سے ہے۔بینر نے کہا کہ اْنھوں نے یہودی ریاست کے سربراہ کو کانگریس سے خطاب کے لیے مدعو کیا ہے۔

بقول اْن کے، ’وہ انتہا پسند اسلام اور ایران کی جانب سے امریکہ کو درپیش سنگین خطرات‘ سے متعلق بات کریں گے۔بینر نے اسرائیلی راہنما کو یہ دعوت نامہ وائٹ ہاوٴس سے مشاورت کیے بغیر دی ہے، جس کے بارے میں اوباما کے ایک ترجمان نے کہا ہے کہ یہ کسی مملکت کے سربراہ کے دورے سے متعلق مروجہ ضابطوں کی خلاف ورزی ہے۔بیشمار ریپبلیکن قانون سازوں کے علاوہ چند ڈیموکریٹ ارکان ایک قانون سازی کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں جس کے ذریعے ایران کے خلاف امریکی تعزیرات میں شدت لائی جا سکے گا، جس سے ایران کو مجبور کیا جائے کہ وہ جوہری ہتھیار بنانے کا ارادہ ترک کرے۔

مسٹر نیتن یاہو نے اس خدشے کا اظہار کیا ہے کہ ایران کے جوہری پروگرام پر جاری مذاکرات میں امریکہ اور پانچ دیگر عالمی طاقتیں ایران کو بہت زیادہ رعایتیں دے سکتے ہیں۔ایسے میں جب مذاکرات جاری ہیں، مسٹر اوباما ایران کے خلاف مزید تعزیرات عائد کرنے کی مخالفت کرتے ہیں۔ منگل کو اپنے ’اسٹیٹ آف دی یونین‘ خطاب میں، اْنھوں نے قانون سازوں کو بتایا کہ اگر کانگریس نئی تعزیرات کی منظوری دیتی ہے، تو وہ اْسے ویٹو کردیں گے