عراق کو ایرانی پاسداران انقلاب کا تعاون حاصل ہے: العبادی

ہفتہ 24 جنوری 2015 17:05

ڈیواس (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 24 جنوری 2015ء)عراق کے وزیر اعظم حیدر العبادی نے ایرانی پاسداران انقلاب کے ساتھ بغداد کے باہمی عسکری تعاون کا اعتراف کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ بغداد حکومت اور پاسداران انقلاب کے ایلیٹ یونٹ القدس کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی کے درمیان دوطرفہ تعاون موجود ہے اور ہمیں اس تعاون سے کوئی انکار نہیں ہے۔ایرانی خبر رساں ایجنسی’ایرنا‘ کے مطابق وزیر اعظم حیدر العبادی نے ان خیالات کا اظہار ڈیواس میں جاری بین الاقوامی اقتصادی فورم سے خطاب کے دوران کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ہم ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کا احترام کرتے ہیں۔ ان کے ساتھ ہمارا تعاون کسی سے پوشیدہ نہیں ہے‘۔انہوں نے مزید کہا کہ گذشتہ برس جولائی میں شدت پسند تنظیم دولت اسلامی”داعش“ کے شمالی شہر موصل پر قبضے کے وقت ایران نے عراق کو اسلحہ اور عسکری شعبے میں امداد فراہم کی تھی۔

(جاری ہے)

خیال رہے کہ اقوام متحدہ ایرانی پاسداران انقلاب کے القدس یونٹ کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی کی عراق میں موجودگی کو عالمی معاہدوں کی کھلی خلاف ورزی قرار دے چکی ہے۔

جنرل قاسم سلیمانی پرسنہ 2007ء کے بعد سے بیرون ملک سفر پر پابندیاں عاید ہیں مگر وہ ان پابندیوں کی پرواہ کیے بغیر عراق اور شام کا سفر کرتے رہے ہیں۔ پچھلے دنوں یہ خبریں ا?ئی تھیں کہ وہ شام کے شہر سامراء میں دولت اسلامی کے ایک حملے میں جنرل قاسم سلیمانی زخمی ہو گئے تھے جنہیں بعد ازاں علاج کے لیے ایران لے جایا گیا ہے۔امریکی حکومت نے بھی سنہ 2007ء کو جنرل قاسم سلیمانی کو ایران کی ان اہم شخصیات کی فہرست میں شامل کیا تھا جن پر متنازعہ جوہری پروگرام کے تسلسل کے باعث سفری پابندیاں عاید کی گئی تھیں۔

سنہ 2011ء میں یورپی یونین نے بھی جنرل سلیمانی پر سفری پابندیاں عاید کر دی تھیں۔عراقی ذرائع ابلاغ کے مطابق پچھلے کئی ماہ سے جنرل قاسم سلیمانی، ایرانی پاسداران انقلاب کے درجنوں فوجیوں کے ساتھ عراق کے مختلف علاقوں میں موجود رہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق رواں جنوری کے اوائل میں وہ سامراء میں داعش کے حملے میں زخمی ہو گئے تھے جس کے بعد انہیں ایران لے جایا گیا۔ ایرانی حکومت کی جانب سے جنرل سلیمانی کے زخمی ہونے کی تردید کی گئی ہے تاہم ان کی تہران میں موجودگی کی تصدیق کی ہے