ڈیرہ غازیخان،ٹریفک پولیس میں جعلی چالان بکیں استعمال کر کے فراڈ کے ذریعے قومی خزانہ کو لاکھوں روپے ماہانہ نقصان پہنچانے کا انکشاف،

پولیس نے متعدد فوٹو اسٹیٹ مالکان اور ملوث ٹریفک اہلکاران کو حراست میں لے لیکر تحقیقا ت شروع کر دیں

ہفتہ 24 جنوری 2015 19:20

ڈیرہ غازیخان(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 24 جنوری 2015ء) ٹریفک پولیس میں جعلی چالان بکیں استعمال کر کے فراڈ کے ذریعے قومی خزانہ کو لاکھوں روپے ماہانہ نقصان پہنچانے کا انکشاف ۔ پولیس نے چھاپہ مار کر متعدد فوٹو اسٹیٹ مالکان اور ملوث ٹریفک اہلکاران کو حراست میں لے لیکر تحقیقا ت شروع کر دیں ۔

(جاری ہے)

تفصیلات کے مطابق عبد الرحیم شیرازی نے حال ہی میں ایس پی ٹریفک کا چارج سنبھالتے ہی ٹریفک پولیس میں کرپشن اور بد عنوانیوں کا نوٹس لے لیا ، ذرائع کے مطابق سید عبدالرحیم شیرازی نے ایس پی ٹریفک کا چارج سنبھالنے کے بعد ٹریفک پولیس کے تعارفی اجلاس کے دوران انسپکٹر ہیڈ کواٹرسلیم شاہ بخاری سمیت تمام ٹریفک پولیس اہلکاران کو متنبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ٹریفک پولیس میں کرپشن اور بدعنوانی کسی صورت برداشت نہیں کریں گے اور ملوث اہلکاروں کو کسی صورت معاف نہیں کیا جائیگا ذرائع کے مطابق ایس پی ٹریفک کو اطلاعات موصول ہوئی تھیں کہ ٹریفک پولیس کا عملہ جعلی چالان بکیں استعمال کر کے فراڈ کے ذریعے قومی خزانہ کو لاکھو ں روپے ماہانہ کا نقصان پہنچا رہے ہیں جس پر انہوں نے اپنے ذرائع سے اس بارے میں تحقیقات کیں جس پر شواہد سامنے آنے پر گذشتہ روز ان کی ہدایت پر اے ایس پی سٹی شہباز الہی کی قیادت میں پولیس نے فوٹو سٹیٹ اور کمپیوٹرسنٹر سے وابستہ مختلف دکانداروں جن میں تنویر فوٹو سٹیٹ ، سپر فوٹو سٹیٹ اور پاک فوٹو سٹیٹ کے مالکان اور ملازمین جن میں شوکت علی ، محمد زاہد ، منیراحمد اور تنویر احمدوغیرہ شامل ہیں کو حراست میں لیکر پوچھ گوچھ کے لئے خفیہ مقام پر منتقل کر دیا جہاں ابتدائی تحقیقات کے بعد عبدالرحیم شیرازی کی ہدایت پر ٹریفک پولیس ملازمین حوالدار عبدالوحید اور حوالدار الطاف سمیت آٹھ کے قریب ٹریفک پولیس ملازمین کو پوچھ گوچھ کے لئے حراست میں لیکر تحقیقات کا آغاز کر دیا ، ذرائع کے مطابق تحقیقات میں انکشاف ہوا کہ ملوث ملازمین ان دکانداروں کے ذریعے جعلی چالان بکیں جنھیں (کار بلس بکیں ) ملتان سے پرنٹ کروا کر بنک بند ہونے کے بعد کے اوقات میں استعمال کرتے تھے جس میں چالان کئے جانے والے شخص کو ڈیوٹی پر موجود کانسٹیبل کے ذریعے اس بات پر رضامند کیا جاتا تھا کہ وہ چالان کی رقم اور چالان چٹ موقع پر موجود ٹریفک پولیس عملہ کو ہی دیدے جسے وہ خود بنک میں جمع کرا دیں گے اس طرح چالان کی صورت میں قبضہ میں لی گئی موٹر سائیکل یا دیگر گاڑیاں موقع پر ہی مالکان کو واپس کر دی جاتی تھیں اس قسم کی پیش کش کے باعث اکثر مالکان چالان کی رقم اکثر موقع پر موجود ٹریفک پولیس عملہ کو ہی ادا کر دیتے تھے اور یہ سلسلہ گذشتہ کئی سالوں سے جاری تھا اس طرح قومی خزانہ کو چالان کی مد میں لاکھوں روپے ماہانہ کا نقصان پہنچایا جا رہا تھا ۔

متعلقہ عنوان :