فوجی عدالتوں کا قیام موجودہ عدالتی نظام پرحکومت کا عدم اعتماد ہے ،جلال محمودشاہ،

گنے کی قیمتوں کے بحران کے معاملے پر 27جنوری کو جامشورو ٹول پلازہ سپرہائی وے پر دیگر سیاسی جماعتوں کے ساتھ مل کر دھرنا دیں گے، صوبے میں گنے کے بحران کی ذمہ دار سندھ حکومت ہے ، سندھ میں 16شوگر ملوں کے مالک سابق صدر آصف علی زرداری ہیں،پریس کانفرنس

ہفتہ 24 جنوری 2015 20:34

کراچی (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 24 جنوری 2015ء) سندھ یونائیٹڈ پارٹی کے سربراہ جلال محمود شاہ نے فوجی عدالتوں کے قیام کو مسترد کرتے ہوئے کہاہے کہ ہم سمجھتے ہیں کہ فوجی عدالتوں کا قیام موجودہ عدالتی نظام پرحکومت کا عدم اعتماد ہے ۔سندھ میں گنے کی قیمتوں کے بحران کے معاملے پر 27جنوری کو جامشورو ٹول پلازہ سپرہائی وے پر دیگر سیاسی جماعتوں کے ساتھ مل کر دھرنا دیں گے اور آبادگاروں کو ان کا جائز حق دلانے کے لیے ہراول دستے کا کردار ادا کریں گے ۔

صوبے میں گنے کے بحران کی ذمہ دار سندھ حکومت ہے ۔کیونکہ سندھ میں 16شوگر ملوں کے مالک سابق صدر آصف علی زرداری ہیں ۔شوگر مافیا چاہتی ہی نہیں ہے کہ یہ بحران حل ہو۔وہ ہفتہ کو حیدرمنزل میں سندھ یونائیٹڈ پارٹی کے ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے اس موقع پر سید غالام شاہ ،آغا قمر مشوانی و دیگر بھی موجود تھے ایک سوال پر جلال محمود شاہ نے کہا کہ ہم نے مسلم لیگ (ن) سے ہر طرح کا اتحاد ختم کر دیا ہے کیوں کہ ن لیگ نے ہمارے ساتھ جن ساتھ نکات پر معائدہ کیا تھا ان میں سے کسی ایک پر بھئی عمل نہیں کیا گیا انہوں نے ایک مزید سوال پر کہا کہ ہم بلدیاتی انتخابات کے حامی ہیں لیکن اس کے لیے درست حلقہ بندیاں ضروری ہیں ملک میں کرپشن بد امنی اور دہشت گردی کا خاتمہ اسی صورت ممکن ہے کہ جب یہاں غیر جانبدارانہ احتساب ہو اور احتساب کے ادارے کا سربراہ سپریم کورٹ کاجج ہو انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ میں اگر اچھے کام کئے ہیں تو بہت سے ایسے کام بھی کیئے ہیں جس سے مجموعی طور پر عوام اور ملک کو نقصان پہنچا ہے انہقوں نے کہا کہ سندھ میں مارشل لاء کا مطالبہ یا جنرل راحیل شریف کو اقتدار پر قبضہ کرنے کی دعوت دینا آئین سے مکمل انعراف ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ فوجی عدالتوں کے قیام کا اعلان کرکے حکومت نے ثابت کردیا ہے کہ اس کوموجودہ عدالتی نظام پر یقین نہیں ہے اور یہ عدالتیں موجودہ عدالتی نظام کے متوازی نظام ہے اس لیے ہم اسے مسترد کرتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ جب ریاست اور مذہبی معاملات ایک ساتھ چلائے جائیں گے تو ملک میں دہشت گردی میں نہ صرف اضافہ ہوگا بلکہ ہم سمجھتے ہیں کہ سانحہ پشاور جیسے واقعات رونما ہوتے رہیں گے ۔

انہوں نے کہا کہ 18ویں ترمیم کے بعد امن و امان کا مسئلہ حل کرنے کی ذمہ داری صوبوں کی ہے ۔تاہم وفاق نے صوبوں کو اختیارات اور وسائل منتقل نہیں کیے ہیں جس کی وجہ سے صوبے دہشت گردی کے واقعات سے نمٹنے کی صلاحیت نہیں رکھتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں خارجہ اور داخلہ پالیسی ایک مخصوص قوت بناتی ہے ۔ہمارا مطالبہ ہے کہ وفاق خارجہ اور داخلہ پالیسی مرتب کرتے وقت صوبوں کو اعتماد میں لے ۔انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت کی بدانتظامی اورکرپشن کے سبب صوبہ مسائل کا شکار ہوگیا ہے اور خدشہ ہے کہ اگر کرپشن کو نہ روکا گیا تو صوبے کا انتظامی ڈھانچہ تباہ ہوجائے گا۔انہوں نے کہا کہ وفاق فوری طور پر صوبوں کو دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے وسائل فراہم کرے ۔