بیل آؤٹ پیکیج کی بدولت پیداوار40 سے 45 فیصد کی سطح پر آچکی ہے ،پاکستان سٹیل،

مالیاتی پیکیج 18 ارب 50 کروڑ روپے کی بدولت پروجیکٹ لوسز میں 9 ارب روپے کم ہونگے اور مالی سال2015-2016 ء میں 20 ارب روپے کم ہوجائیں گے،ترجمان

ہفتہ 24 جنوری 2015 22:53

کراچی (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 24 جنوری 2015ء) پاکستان اسٹیل مل کے ترجمان نے کہا ہے کہ بیل آؤٹ پیکیج کی بدولت پاکستان اسٹیل کی پیداوار40 سے 45 فیصد کی سطح پر آچکی ہے اور،بند کارخانوں کو دوبارہ فعال کیا گیا ہے جبکہ مالیاتی پیکیج 18 ارب 50 کروڑ روپے کی بدولت پاکستان اسٹیل کے پروجیکٹ لوسز مالی سال 2013-2014ء کے مقابلے میں مالی سال 2014-2015 ء میں 9 ارب روپے کم ہونگے اور مالی سال 2015-2016 ء میں 20 ارب روپے کم ہوجائیں گے- ترجمان کے مطابق پاکستان اسٹیل کا مجموعی خسارہ 275 ارب روپے نہیں ہے ، حقیقتاًمجموعی خسارہ 30 جون2014 ء کو 119 ارب روپے تھا اور اس کامجموعی اثاثہ 125 ارب روپے ہے۔

ترجمان کے مطابق پاکستان اسٹیل کی انتظامیہ رواں مالی سال کے اختتام تک منافع بخش ادارہ بنانے کی حکمت عملی پر عمل پیرا ہے۔

(جاری ہے)

حکومت کی جانب سے 18 ارب 50 کروڑ روپے کے مالیاتی پیکیج کی بدولت پاکستان اسٹیل کی پیداواریت میں نہ صرف روز افزوں اضافہ ہورہا ہے بلکہ موجودہ مالی سال2014-15 ء کی تیسری سہ ماہی یعنی اپریل2015 ء تک پاکستان اسٹیل کئی برسوں بعد بریک ایون کا سنگ میل عبور کرنے میں کامیاب ہوگا۔

چیف ایگزیکٹو آفیسر پاکستان اسٹیل، میجر جنرل (ریٹائرڈ)ظہیر احمد خان کی 7 اپریل2014 ء تعیناتی کے وقت پاکستان اسٹیل کی پیداوار ی استعداد1.4 فیصد کی سطح تک گر چکی تھی ، لیکن موجودہ سی ای او کی سربراہی میں پاکستان اسٹیل کے ملازمین کی شب رو ز محنت کی بدولت کارخانوں سے 40 سے 45 فیصد پیداوار حاصل کی جارہی ہے۔ واضح رہے کہ منظور شدہ مالیاتی پیکیج کی آخری قسط کے3 ارب روپے گذشتہ دنوں ہی موصول ہوئے ہیں جس سے خام مال (آئرن اوور/ کوئلہ) درآمد کرنے کے لئے ”ایل سی“ LC کھولی جارہی ہیں ، جبکہ مئی2014ء سے اکتوبر 2014 ء ، یعنی 7 ماہ کے دوران 15 ارب 50 کروڑ روپے میں سے پاکستان اسٹیل کی موجودہ انتظامیہ نے ضرورت کے مطابق خام مال (آئرن اوور/ کوئلہ) درآمد کیا اور ملازمین کو تنخواہیں ادا کرنے کے ساتھ ساتھ پانی، بجلی اور گیس کے بلز کے علاوہ گریجویٹی اور پی ایف کی مد میں بھی ادائیگیاں کی گئیں- واضح رہے کہ مالیاتی پیکیج میں 9 ارب روپے خام مال کی درآمد کے لئے مختص کئے گئے تھے- پاکستان اسٹیل کے اسٹاک یار ڈ میں نہ صرف کوئلہ اور خام لوہے کے وافر ذخائرموجودہ ہیں بلکہ مزید 55/55 ہزار میٹرک ٹن کوئلے کے 2 جہاز رواں ماہ کے آخر اورفروری2015 ء کے شروع میں پورٹ قاسم پر پہنچ رہے ہیں اور ایک 50 ہزار میٹرک ٹن کا خام لوہے کا جہاز 31 جنوری کو پہنچ رہا ہے جس سے خام مال کے ذخائر کی صورتحال مزید بہتر ہوجائے گی- فروری اور مارچ2015 ء کے لئے کوئلے اور خام لوہے کے 2/2 جہازوں کے لئے ”ایل سی“LC کھولی جارہی ہیں، جبکہ وافر اسٹیل پروڈکٹس مارکیٹ میں فروخت کے لئے موجود ہیں۔

ترجمان کے مطابق پاکستان اسٹیل کے مختلف کارخانے جو گذشتہ کئی برسوں سے عدم توجہی کا شکار تھے ان کو گذشتہ 9 ماہ کے دوران زیادہ سے زیادہ پیداوار حاصل کرنے کے قابل بنادیا گیا ہے۔ موجودہ انتظامیہ نے اس دوران بلاسٹ فرنس نمبر- 1 جو اپنی پیداواری مدت پوری کرچکا اور میٹل رساؤ کا شکار تھا اس کو ضروری مرمت اور دیکھ بھا ل کے بعد نہ صرف فعال کیا گیا بلکہ مسلسل پیداوار بھی حاصل کی جارہی ہے۔

جبکہ 15 مہینوں سے بند بلاسٹ نمبر-2 کو بھی وسیع پیمانے پر ریپیئر کرکے فعال بنادیا گیاہے،ماہرین کا خیال تھا کہ اس کام پرکم از کم 90کروڑ روپے کی لاگت آئے گی اوراس کی مرمت میں 10 سے 12 ماہ بھی درکار ہوں گے، لیکن پاکستان اسٹیل نے اندورنِ خانہ وسائل کو استعمال کرکے 4 ماہ میں اسے قابل استعمال بنادیا۔ اسی طرح کنورٹر کے 2 بوائلرز جو گذشتہ 3 سال سے بڑے پیمانے پر رساؤ(Leakage )کا شکار تھے اور تقریبا غیر فعال ہوچکے تھے جسکے باعث اسٹیل کی پیداواربند ہونے کا خدشہ تھا ان پر دن رات کام کرکے اپنے محدود وسائل کو استعمال کرکے دوبارہ کھڑا کردیا گیا ہے جو معمول کی پیداوار میں اپنا کردار ادا کررہے ہیں۔

اس کے ساتھ ساتھ اسٹیل میکنگ ڈیپارٹمنٹ کے4 سال سے بند ہاٹ میٹل مکسر کو بھی فعال بنادیا گیا ہے جبکہ تھر مل پاور پلانٹ جس سے بجلی پیدا کرنا تقریباً محال ہوگیا تھا ،اس کے بوائلرز کی ازسر نو ریپئر اینڈ مینٹی نینس بھی اپنے وسائل سے کی گئی جس سے بجلی کی پیداوار میں بھی اضافہ ہوا ہے اور بجلی کی امپورٹ میں خرچ ہونے والی رقم کی بھی بچت ممکن ہوسکی۔

موجودہ انتظامیہ نے پاکستان اسٹیل کے دیگر کارخانوں کو بحال کرنے کے لئے دوررس اقدامات کئے ہیں جس کی بدولت ہاٹ رولنگ مل اور کولڈ رولنگ مل کے شعبہ جات کو فعال کیا گیا ہے ۔ اس مدت میں بلوم کاسٹر ، بلٹ کاسٹر ، بلٹ مل اور گیلوانائزنگ یونٹ کو بھی پیداوار کے لئے تیار کرلیا گیا ہے لیکن فی الوقت ان پلانٹس پر پیداواری عمل حکمت عملی کے تحت شروع نہیں کیا جارہا ہے جو کہ ضرورت کے مطابق جلد شروع کردیا جائے گا- مذکورہ کارخانوں کی اپنے وسائل سے بحالی اور پیداوار میں اضافے کی کامیابیوں کا سہرا پاکستان اسٹیل کی موجودہ انتظامیہ اورپرجوش ملازمین کو جاتا ہے جس کو ہر سطح پر سراہا جارہا ہے۔

پاکستان اسٹیل دوبارہ استحکام کی جانب رواں دواں ہے۔ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستان اسٹیل کی بین الاقوامی معیار کی مصنوعات کی فروخت ، گذشتہ ادوارکے پیدا کردہ مسائل ہونے کے باوجود بہتری کی جانب گامزن ہے۔ چائنہ سمیت دیگر ممالک جہاں پیداوار پاکستان اسٹیل کے مقابلے میں بہت زیادہ ہے اورسستی مصنوعات تیار کی جارہی ہیں کیونکہ وہاں اسٹیل مصنوعات جو برآمد کے لئے تیار کی جاتی ہیں ، ان پر نہ صرف وہ ممالک ایکسپورٹ ریبیٹ دیتے ہیں اوراِنہیں بجلی اور گیس ارزاں نرخوں پر فراہم ہونے کی وجہ سے پیداوار ی لاگت کم ہے ،یہ ممالک اسٹیل کی مصنوعات پاکستان سمیت دیگر ممالک کی مقامی مارکیٹ میں بڑی مقدار میں برآمدکررہے ہیں جس کے باعث مقامی مارکیٹ میں مصنوعات کی فروخت کا توازن بگڑ کر رہ گیا ہے ۔

جبکہ اسمگل شدہ اسٹیل مصنوعات بھی ملک کی مقامی مارکیٹ میں بڑی مقدار میں موجود ہیں ۔ نیز گذشتہ ادوار میں جاری ہونے والے SROs کے منفی اثرات پاکستان اسٹیل کی مصنوعات کی فروخت پر مرتب ہورہے ہیں۔ حال ہی میں ای سی سی (ECC ) نے بلٹ اوراسٹیل کی دیگر مصنوعات کی درآمد پر 5 سے 15 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کردی ہے لیکن ہاٹ رولڈ کوائلز اور شیٹس کی درآمد پر کوئی ریگولیٹری ڈیوٹی عائد نہیں کی گئی جو پاکستان اسٹیل کی پیداوار کا بڑا حصہ ہے- اس صورتحال کے باعث پاکستان اسٹیل کو اپنی ہاٹ رولڈ مصنوعات فروخت کرنے میں تاخیر کا سامنا ہے ۔

اس سلسلے میں موجودہ انتظامیہ FBR اوروزارت خزانہ کے اعلی حکام سے مسلسل رابطے میں ہے جس سے مثبت نتائج کی توقع ہے- پاکستان اسٹیل کے چیف ایگزیکٹو آفیسر میجر جنرل (ریٹائرڈ) ظہیر احمد خان نے کراچی، لاہور، اسلام آباد اور گوجرانوالہ سے تعلق رکھنے والے ٹریڈرز، کنزیومرز اور ڈیلرز سے اور لاہور او ر کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری سے بھی ملک و قوم اور پاکستان اسٹیل کے مفاد میں مفید ملاقاتیں کی ہیں جن کے حوصلہ افزاء نتائج حاصل ہونے کی توقع ہے۔

متعلقہ عنوان :