برطانیہ کے 30لاکھ مسلمانوں کے تحفظات دورنہیں کیے گئے  بیرونس وارثی

حکومتی پالیسیوں کی وجہ سے مسلمان سخت بے چین اور حکومت سے ناراض ہیں  اخبار میں مضمون سعیدہ وارثی نے اگست میں فلسطین تنازع پر حکومتی پالیسی سے اختلافات کے بعد ڈیوڈ کیمرون کی کابینہ سے استعفیٰ دیدیا تھا

اتوار 25 جنوری 2015 12:48

لندن(اُردو پوائنٹ اخبارتاز ترین ۔ 25جنوری 2015ء) برطانوی دفترخارجہ کی سابق وزیر بیرونس سعیدہ وارثی نے برطانیہ میں مقیم تیس لاکھ مسلمانوں کے حوالے سے اپنائی گئی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون کی کابینہ میں پہلی مسلم وزیر خاتون رہنے والی سعیدہ وارثی نے ایک برطانوی اخبار میں لکھے گئے اپنے مضمون میں ڈیوڈ کیمرون کی اتحادی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا انہوں نے لکھا کہ حکومت کی جانب سے برطانیہ میں موجود مسلم کمیونیٹیز کی مختلف معاملات میں عدم شرکت اور ان کی رائے کو اہمیت نہ دینے سے ان کے خلاف شکوک و شبہات کی فضا قائم ہوئی ہے جس سے انتہاپسندی کے خلاف جنگ کو نقصان پہنچا ہے ۔

سعیدہ وارثی نے کہاکہ حکومتی پالیسیوں کی وجہ سے مسلمان سخت بے چین اور حکومت سے ناراض ہیں۔ ایک ایسے وقت میں جب قومی سلامتی کا مسئلہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔

(جاری ہے)

حکومت کا رویہ اسے نقصان پہنچا رہا ہے۔انہوں نے لکھا کہ حکومت مسلمانوں اور مسلم تنظیموں کی بڑھتی ہوئی سرگرمیوں کو تشویش کی نظر سے دیکھ رہی ہے اور متعدد بار کہنے کے باوجود ڈیوڈ کیمرون نے دیگر مذاہب، بشمول مسلمانوں کو سالانہ اجلاسوں میں مساوی طور پر شریک نہ کیا۔

حکومت میں شریک افراد نے برطانیہ میں مقیم تیس لاکھ مسلمانوں کے تحفظات اور خوف کو دور کرنے کرنے کیلئے مناسب رویہ اختیار نہیں کیا۔سعیدہ وارثی نے کہاکہ برطانیہ میں مقیم مسلمان اْسی صورت میں اس ملک کے اقدار کی حمایت کریں گے جب انہیں اس بات کا یقین ہو کہ ان کی بات سنی جائیگی ۔سعیدہ وارثی نے گزشتہ سال اگست میں فلسطین تنازع پر حکومتی پالیسی سے اختلافات کے بعد ڈیوڈ کیمرون کی کابینہ سے استعفیٰ دیدیا تھا ۔

متعلقہ عنوان :