پی ٹی ایس ڈی انسانی تہذیب جتنی پرانی بیماری ہے  برطانوی تحقیق

پی ٹی ایس ڈی کا پہلا ذکر یونانی مورخ ہیروڈوٹس سے منسوب کیا جاتا ہے  برطانوی وزارت دفاع کے سابق مشیر کا بیان

اتوار 25 جنوری 2015 14:45

لندن (اُردو پوائنٹ اخبارتاز ترین ۔ 25جنوری 2015ء)برطانوی محققین نے کہا ہے کہ 1300 قبل مسیح میں بھی لوگوں میں پوسٹ ٹرومیٹک سٹریس ڈس آرڈر کے ثبوت ملے ہیں میڈیا رپورٹ کے مطابق اس بات کا دعویٰ اینگلیا رکسن یونیورسٹی کی ایک ٹیم نے قدیم عراق یا میسوپوٹیمیا سے ملنے والی تحریوں کے تراجم کا جائزہ لینے کے بعد کیا ۔انہوں نے کہا کہ اس زمانے کے فوجیوں کے پاس ’جنگ میں مدمقابل آنے والے دشمن فوجیوں کے بھوتوں کی آمد‘ آج کل کے پی ٹی ایس ڈی کے مترادف ہی ہے۔

محققین نے نتیجہ اخذ کیا کہ یہ بیماری انسانی تہذیب کے آغاز سے ہی موجود ہے۔برطانوی وزارتِ دفاع کے سابق مشیر اور ماہرِ نفسیات پروفیسر جیمی ہیکر ہیوز کے مطابق پی ٹی ایس ڈی کا پہلا ذکر یونانی مورخ ہیروڈوٹس سے منسوب کیا جاتا ہے۔

(جاری ہے)

اس نے 490 قبل مسیح میں میراتھن کی جنگ میں اپیزیلس نامی جنگجو کے بارے میں لکھا تھا کہ اسے کسی نے چھوا تک نہیں تاہم اچانک اس کی دونوں آنکھوں کی بینائی چلی گئی۔

پروفیسر ہیوز کی رپورٹ کے مطابق پی ٹی ایس ڈی کے ثبوت میسوپوٹیمیا کے آسیریئن خاندان کے دور میں ملتے ہیں جو 1300 سے 609 قبل مسیح کے دوران تھا۔اس دور میں مرد ایک سال سڑکوں،پلوں اور دیگر عمارات کی تعمیر میں صرف کرنے کے بعد ایک سال میدان جنگ میں گزارتے تھے اور پھر انھیں ایک برس کیلئے اپنے خاندان کے پاس واپس جانے کا موقع ملتا تھا اور یہ سلسلہ اسی طرح جاری رہتا تھا۔

پروفیسر ہیوز نے بتایا کہ اس زمانے میں جنگ کے بعد کی علامات واضح طور پر وہی ہیں جنھیں ہم پی ٹی ایس ڈی کی علامات کہتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ انھوں نے بھوتوں کو خود سے بات کرتے سنا اور دیکھا جو ان لوگوں کے بھوت تھے جنھیں انھوں نے میدانِ جنگ میں مارا تھا۔ آج کے جدید دور کا وہ فوجی جو دوبدو جنگ لڑا ہو بالکل یہی تجربہ کرتا ہے۔