ناسا کی روبوٹ خلائی گاڑی نے سیارہ پلوٹو کی برفیلی سطح کی تصویریں اتارنا شروع کر دیں

پیر 26 جنوری 2015 12:04

نیویارک (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 26 جنوری 2015ء)امریکی خلائی ادارے ناسا کی روبوٹ خلائی گاڑی نے سیارہ پلوٹو کی برفیلی سطح کی تصویریں اتارنا شروع کر دی ہیں۔نیو ہورائزنز یا نئے افق نامی یہ خلائی جہاز 9 برس میں پانچ ارب کلومیٹر کا فاصلہ طے کرنے کے بعد پلوٹو کے قریب پہنچا ہے۔اگرچہ کھوجی روبوٹ اب بھی پلوٹو سے 20 کروڑ کلومیٹر دور ہے لیکن پلوٹو کو اتنے قریب سے جاننے کا یہ پہلا موقع ہے۔

اتنے فاصلے سے اس سیارے کو بہت صاف تو نہیں دیکھا جا سکے گا اور تصاویر میں بس اس سے آتی کچھ کرنیں ہی دکھائی دیں گی تاہم مہم سے وابستہ سائنسدانوں کی ٹیم کا کہنا ہے کہ یہ منظر کشی ضروری ہے تاکہ خلائی جہاز کی سمت صحیح کی جا سکے۔اس خلائی جہاز کو رواں برس جولائی میں پلوٹو کے قریب سے گزرنا ہے۔

(جاری ہے)

بالٹی مور کی جان ہاپکنز یونیورسٹی میں اپلائیڈ فزکس تجربہ گاہ سے منسلک مارک ہولڈرج کا کہنا ہے کہ پلوٹو کی جانب بڑھتے ہوئے خلائی جہاز بار بار اس کی تصاویر لے گا تاکہ اس بونے سیارے کے تناسب سے اس کی اپنی پوزیشن کا صحیح اندازہ لگایا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ جہاز کی پوزیشن میں کوئی تبدیلی مارچ میں ہی ممکن ہو سکے گی۔ان کے مطابق پلوٹو کے پاس پہنچنے پر پتہ چلا ہے کہ پلوٹو بہت تیزی سے یعنی تقریباً 14 کلومیٹر فی سیکنڈ کی رفتار سے گھوم رہا ہے اور اس رفتار پر بہت دور رہتے ہوئے اس کے مدار میں داخلہ ناممکن ہے۔ ایسے میں اس پر براہِ راست ہی نظر رکھی جا سکتی ہے۔خلائی جہاز پلوٹو کے سب سے قریب گرینچ کے معیاری وقت کے مطابق 14 جولائی کو صبح 11.50 پر پہنچے گا اور اس وقت اس کی دوری سطح سے محض 13،695 کلومیٹر ہوگی۔

سائنسدانوں کے مطابق اس سلسلے میں بالکل ٹھیک وقت کا پتہ چل سکے اور تب ہی یہ طے کیا جا سکے گا کہ آلات کی سمت کیا رکھنی ہے۔انہوں نے کہاکہ جو لوگ طویل عرصے سے یہ جانتے آئے ہیں کہ نظامِ شمسی میں نو سیارے ہیں ان کے لیے وقت آ گیا ہے کہ انہیں مکمل معلومات ملیں۔2300 کلومیٹر چوڑی برف سے ڈھکے چٹانی پلوٹو سے 2006 میں سیارے کا درجہ چھین لیا گیا تھا لیکن سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اس سے ان کے عزم پر کوئی فرق نہیں پڑا ہے۔مہم کی پہلی تصاویر تو بہت خاص نہیں ہوں گی تاہم مئی میں ایسی تصاویر آنے لگے گی جو یقینی طور پر ہبل دوربین سے لی گئی تصاویر کے مقابلے میں بہتر ہوں گی۔جولائی تک ناسا کے پاس پلوٹو کی ایسی شاندار تصاویر کا خزانہ ہوگا جس کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی۔