کارکردگی کے باوجود ورلڈ کپ سکوا ڈ کا حصہ نہ بننے پر افسوس ہے ، سہیل تنویر

پیر 26 جنوری 2015 13:02

کارکردگی کے باوجود ورلڈ کپ سکوا ڈ کا حصہ نہ بننے پر افسوس ہے ، سہیل تنویر

کراچی ( اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 26 جنوری 2015ء ) پاکستان کرکٹ ٹیم کے لیفٹ آرم فاسٹ باؤلر سہیل تنویر نے کہا ہے کہ کارکردگی کے باوجود ورلڈ سکواڈ کا حصہ نہ بننے پر افسوس ہے ،ورلڈ کپ بڑا ایونٹ ہوتا ہے ہر کھلاڑی کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ اس میں حصہ لے، پاکستان کے پاس ایسے پلیئرز موجود ہیں جو بھارت کو شکست دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں، ورلڈ کپ سے ڈراپ کئے جانے پر آج تک کسی سلیکٹرز سے کوئی سوال نہیں کیا، غیر ملکی لیگ کے دو میچز پاکستان کی طرف سے کھیلے جانے والے آٹھ میچز کے برابر ہوتے ہیں،پاکستانی ٹیم آن پیپرز جیسی بھی ہو ورلڈ کپ میں پاکستان کو سیمی فائنل میں دیکھ رہا ہوں اگر حفیظ کو باؤلنگ کی اجازت مل گئی تو پاکستان کے چانسز اور بھی زیادہ ہوجائینگے پاک بھارت میچ میں جو ٹیم اچھی بیٹنگ کرے گی وہی میچ جیتے گی۔

(جاری ہے)

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فاسٹ باؤلر کا کہنا تھا کہ پاکستانی ٹیم آن پیپرز جیسی بھی ہو ورلڈ کپ میں پاکستان کو سیمی فائنل میں دیکھ رہا ہوں اگر حفیظ کو باؤلنگ کی اجازت مل گئی تو پاکستان کے چانسز اور بھی زیادہ ہوجائینگے پاک بھارت میچ میں جو ٹیم اچھی بیٹنگ کرے گی وہی میچ جیتے گی وجوہات کچھ بھی ہونا سلیکٹ نہیں ہوا اللہ کی طرف سے کوئی بہتری ہوگی یہاں پر جو تیز کھلاڑی ہوتا ہے اسے اچھا قرار دیدیا جاتا ہے کپتان نے ہمیشہ مجھ سے ڈیتھ آور میں باؤلنگ کروائی مگر میں نے کبھی مایوس نہیں کیا مینجمنٹ کی طرف سے مجھے ہمیشہ سپورٹ ملی مگر اس دفعہ کیا ہوا مجھے خودمعلوم نہیں پاکستان کے پاس ایسے پلیئرز موجود ہیں جو بھارت کو شکست دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں پاکستان اور بھارت کے ریکارڈ کو دیکھتے ہوئے کسی قسم کی پیشنگوئی کرنا مشکل ہے کسی بھی کرکٹرز کے بارے میں بات کرنے سے پہلے اسے ریکارڈ سمیت کھیلتا ہوے بھی دیکھ لینا چاہیے ورلڈ کپ سے ڈراپ کئے جانے پر آج تک کسی سلیکٹرز سے کوئی سوال نہیں کیا مجھے زیادہ تر 9سے 10نمبر پر بھیجا جاسکتا ہے ان نمبرز پر کیسے آل راؤنڈر کی کارکردگی دکھاؤں کھلاڑی کو آل راؤنڈر بنانے میں کپتان اور ٹیم مینجمنٹ اور سلیکشن کمیٹی کا عمل دخل ہوتا ہے آٹھویں اور نویں نمبر پر کھیلنے سے اعتراض نہی مگر پھر چھٹے نمبر کی پوزیشن پر کھیلنے کی امید نہ رکھی جائے غیر ملکی لیگ پر ہمیشہ اپنے ملک کو ترجیح دی اور غیر ملکی لیگ کے دو میچز پاکستان کی طرف سے کھیلے جانے والے آٹھ میچز کے برابر ہوتے ہیں قومی ون ڈے ٹورنامنٹ میں آ ج تک کسی سلیکٹرز کو گراؤنڈ میں نہیں دیکھا ورلڈ کپ کے بعد بھی بہت کرکٹ باقی ہے ہمیشہ ملک کیلئے کھیلتا رہوں گا