ملک میں سچ کا بول بالا ہو جائے تو اللہ کی رحمت پھر سے شروع ہو سکتی ہے ،بابا میاں شاہ محمد

پیر 26 جنوری 2015 13:30

ہارون آباد ( اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 26 جنوری 2015ء ) پاکستان اللہ اور اس کے رسول مقبول ﷺ کے نام پر ہم نے حاصل کیا تھا ، اگر زندہ رہنا ہے تو اس وطن کے لیے اور مرنا ہے اسی کے لیے مگرصد افسوس کہ اس ملک کے حکمرانوں اور باسیوں نے حصول پاکستان کے لیے لاکھوں گردنیں کٹوانے والوں کی قربانیاں فراموش کردیں ، انہوں نے کہا کہ پاکستان بنے ہوئے تھوڑا سا ہی عرصہ ہوا ہے۔

اس ملک میں سچ کا بول بالا ہو جائے تو اللہ کی رحمت پھر سے شروع ہو سکتی ہے ، ہمارے حکمرانوں نے اللہ کا دروازہ چھوڑ کر غیروں کے آگے ہاتھ پھیلا دیے لگتا ہے اللہ ہم سے ناراض ہے ، ضلع بھر کے سینئر سٹیزن میں شامل 105 سالہ بابا میاں شاہ محمد کی میڈیا سے بات چیت ۔انہوں نے روتے ہوئے بتایا کہ ہم نے لاشوں کے انبار دیکھے ہیں میں اپنی جان بچا کر لاشوں کے اوپر سے گزر کر پاکستان آیا ہوں ۔

(جاری ہے)

پاکستان کے حکمرانوں ، اہلکاروں اور اکثر باسیوں نے شہیدوں کا لہو فراموش کردیا ہے ۔ہر طرف جھوٹ ہی جھوٹ ہے یوں لگتا ہے کہ آج کا پاکستان شرفاء کے رہنے کی جگہ نہیں ہے ۔اس ملک کو بنانے والوں اگر یہ معلوم ہوتا کہ ان کے بنانے والوں کی قربانیوں کا صلہ حکمرانوں ، اہلکاروں اور باسیوں نے اس ملک کو لوٹنا ،قتل وغارت گری ، معصوم بچوں کو شہید کرنا اس طرح ملنا ہے تو ہم کبھی بھی اپنی ماؤں بہنوں ، بیٹیوں ، بیٹوں کے گلے نہ کٹواتے ۔

انہوں نے اس پاکستان کو ٹھیک کرنے کا نسخہ بتاتے ہوئے کہا کہ اس ملک میں اگر سچ کا بول بالا ہوجائے تو یہاں اللہ تعالیٰ کی رحمت خاص نازل ہو سکتی ہے ۔ جینا ہے تو اسی ملک کے ہو کر جیو اور مرنا ہے تو اسی کے لیے مرو یہ فلسفہ عملی طور پر ماننا ہو گا ۔حکمرانوں نے اللہ تعالیٰ کا دروازہ چھوڑ کر غیروں کے آگے ہاتھ پھیلا کر اپنے اللہ کو نارض کیا ہے آج بھی فلاح کا ایک ہی راستہ ہے کہ ہم اسی کائنات کے مالک حقیقی کے آگے تسلیم خم کریں ۔

بابا جی اچھی صحت کے بارے میں ان کے بیٹے قاری عبد الطیف نے بتایا کہ ان کے والد نہایت ملنسار محبت کرنے معاملہ فہم ہیں ،زندگی بھر نماز کی پابندی کی ،تہجد باقاعدگی سے اد اکرتے اور سالانہ روزے خواہ جتنی بھی گرمی میں آئیں رکھتے ہیں خوراک بہت متناسب کھاتے ہیں ۔