شرح سود میں کمی سے پیداواری لاگت اور افراط زرکی شرح میں کمی رونما ہوگی ،ایس ایم منیر

پیر 26 جنوری 2015 15:39

کراچی( اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 26 جنوری 2015ء)کورنگی ایسوسی ایشن آف ٹریڈاینڈانڈسٹری کے سرپرست اعلی ایس ایم منیر،کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدرمیاں زاہد حسین اورکاٹی کے صدر راشد احمد صدیقی نے شرح سودمیں ایک فیصدکمی کے فیصلے کو سہراتے ہوئے کہا ہے کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے تاجروصنعتکاربرادری کی جانب سے گزشتہ کئی سالوں سے شرح سود کو سنگل ہندسے میں لانے کے مطالبے کوپوراکردیا ہے جسکے باعث پیداواری لاگت اور افراط زرکی شرح میں کمی رونما ہوگی اورپاکستانی برآمدکنندگان کواس مثبت اقدام سے بھرپورفائدہ حاصل ہوگا۔

ایس ایم منیر نے کہا کہ حکومت کی جانب سے ملکی معاشی سرگرمیوں کوفروغ دینے کے بھرپور اقدامات کیے جارہے ہیں جس سے ملک کے روشن مستقبل کی بھرپور امیدپید اہوچکی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نوازشریف اورانکی کابینہ نے بین الاقوامی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں کمی کا بھی فائدہ عوام تک منتقل کرنے کے لیے مزید تیل کی قیمتوں میں کمی کافیصلہ کیا ہے اب نئی تجارتی منڈیوں کے حصول کے لیے تیاریاں کی جارہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے مالیاتی خسارے کو قابو میں رکھنا خوش آئند عمل ہے ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومتی خزانے پربوجھ بننے والے اداروں میں بھی نجی سیکٹر سے اچھی ساکھ کے حامل تاجروں کو انکی کارکردگی بہتربنانے کاموقع فراہم کیاجائے تاکہ سرکلر ڈیٹ میں کمی رونما ہوسکے ۔کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر میاں زاہد حسین نے کہاکہ ملک میں سیاسی استحکام کے مثبت نتائج برآمد ہوناشروع ہوگئے ہیں اور شرح سود میں ایک فیصدکمی کے بعد شر ح سود ساڑھے آٹھ فیصد ہوچکی ہے جس سے بینکوں کے غیر فعال قرضوں میں کمی رونما ہوگی ۔

انہوں نے کہا کہ شرح سود میں ایک فیصدکمی سے افراط زر میں کمی اور ملکی معیشت میں بہتری رونما ہوسکتی ہے جسکے لیے ضروری ہے کہ حکومتی پالیسیوں میں نجی سیکٹریعنی اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورتی پہلو کو اپنایا جائے اور ایف پی سی سی آئی کے ساتھ ملکر معاشی پالیسیوں کوتشکیل دیاجائے ۔انہوں نے کہا کہ حکومتی کارکردگی اور بیرونی سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافے کے باعث ملکی زر مبادلہ کے ذخائر کو بڑھانے میں مدد ملی ہے ۔

کورنگی ایسوسی ایشن کے صدرراشد احمد صدیقی نے کہا کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے مانیٹری پالیسی میں ایک فیصد شرح سودکمی کرکے صنعتکاروں کوریلیف فراہم کرنے کی کوشش کی ہے لیکن شرح سود میں کم سے کم ڈیڑھ تا دوفیصد کمی کی جاسکتی تھی ۔انہوں نے کہا کہ حکومت کوچاہیے کہ اب وہ اپنے اخراجات میں کمی کے اقدامات کرتے ہوئے بیرونی ادائیگیوں کی جانب توجہ مرکوز کرے اور بین الاقوامی مالیاتی اداروں سے قرضوں کاحصول بند کردے تاکہ پاکستان کو آئی ایم ایف کے کشکول سے نجات حاصل ہوسکے۔انہوں نے کہا کہ شرح سودمیں ایک فیصدکمی سے تجارتی وکاروباری سرگرمیوں میں اضافہ ہوگا جبکہ ملک میں صنعتکاری وسرمایہ کاری کی فضاء ہموارہوگی۔