سانحہ پشاور کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن قائم کیا جائے، اسفندیار ولی خان،دہشتگردی کیخلاف نیشنل ایکشن پلان پر فوری عمل درآمد یقینی نہ بنایا گیا تو سانحہ پشاور سے بڑا واقعہ رونما ہو سکتا ہے،افغانستان میں امن کے بغیر پاکستان میں امن قائم نہیں ہو سکتا، ولی باغ میں باچا خان اور ولی خان کی برسی کے موقع پر خطاب

پیر 26 جنوری 2015 18:26

چارسدہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔26جنوری۔2015ء) عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر اسفندیار ولی خان نے آرمی پبلک سکول سانحے کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن قائم کرنے کا مطالبہ کیا ہے اور کہا ہے کہ دہشتگردی کے خلاف نیشنل ایکشن پلان پر فوری عمل درآمد کو یقینی بنایاجائے۔ ان خیالات کا اظہار اُنہوں نے ولی باغ چارسدہ میں باچا خان بابا اور ولی خان بابا کی برسی کے سلسلے میں منعقدہ تقریب سے کیا۔

اُنہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت نے سکول کی سیکیورٹی فوج کی ذمہ داری قرار دی تھی۔ اسفند یار ولی خان نے کہا کہ دہشتگرد شہر کے راستے استعمال کرتے ہوئے سکول تک پہنچے۔ لہٰذا شہر کی سیکیورٹی صوبائی حکومت کی ذمہ تھی۔ اُنہوں نے کہا کہ کپتان خان نے بچوں کے چہلم کا بھی انتظار نہ کیا اور شادی رچا لی پھر ہنی مون کے بعد پوائنٹ سکورنگ کیلئے سکول جا پہنچے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ عمران خان غیر سیاسی انسان ہیں اس لئے وہ سیاست کی ابجد سے بھی واقف نہیں ہیں،اسفندیار ولی خان نے باچا خان بابا اور ولی خان بابا کی سیاسی زندگی پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ جب افغانستان کا جہاد شروع ہوا تو باچا خان بابا نے اس نام نہاد جہاد کی مخالفت کی۔ اُنہوں نے کہا کہ باچا خان بابا نے اُس وقت کہہ دیا تھا کہ اگر تم کسی کے گھر پتھر پھینکو گے تو وہاں سے پھول نہیں پتھر ہی آئیں گے۔

اُنہوں نے کہا کہ جب ہم نے اپنے دور اقتدار میں کہا کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ ہماری اپنی جنگ ہے تو ہمیں امریکہ ، روس اور انڈیا کا ایجنٹ کہا گیا۔ تاہم یہ بات خوش آئند ہے کہ آج تمام سیاسی ، مذہبی جماعتیں عوامی نیشنل پارٹی کی پالیسیوں کی تقلید کر رہی ہیں۔ اُنہوں نے کہا کہ پاکستان بننے کے بعد صوبائی خود مختاری کا حصول صوبے کا نام اور پختون دھرتی پر پختونوں کے حقوق کی جنگ جیتنے کا سہرا عوامی نیشنل پارٹی کے سر ہے۔

اُنہوں نے اس بات کو خوش آئند قرار دیا کہ افغان صدر اشرف غنی کا رویہ انتہائی لچکدار ہے۔ اور حکومت پاکستان کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اس لچکدار رویے سے فائدہ اُٹھائے ۔ اسفندیار ولی خان نے کہا کہ جب تک پاکستان اور افغانستان مشترکہ طور پر دہشتگردی کے خلاف جنگ نہیں لڑیں گے تب تک دہشتگردی کا خاتمہ نہیں ہو سکتا۔ اُنہوں نے کہا کہ افغانستان میں امن کے بغیر پاکستان میں قیام امن دیوانے کا خواب ثابت ہو گا۔

دہشتگردوں کے خلاف آپریشن بلا تفریق پورے ملک میں ہونا چاہیے اُنہوں نے اس سلسلے میں نیشنل ایکشن پلان پر موٴثر طریقے سے عمل درآمد کا بھی مطالبہ کیا اور کہا کہ اگر نیشنل ایکشن پلان کے راستے میں رکاوٹ کھڑی کی گئی تو سانحہ پشاور سے بھی بڑا واقعہ رُونما ہو سکتا ہے۔ کاشغر گوادر روٹ کی تبدیلی کے بارے میں اُنہوں نے کہا کہ اگر مرکزی حکومت نے اس روٹ میں تبدیلی کی تو عوامی نیشنل پارٹی بھرپورطریقے سے احتجاجی تحریک چلائے گی۔

وزیرستان کے آئی ڈی پیز کی حالات زار کے بارے میں اُنہوں نے کہا کہ امن کی خاطر گھر بار چھوڑنے والے بے یارو مدد گار بیٹھے ہیں۔ جبکہ صوبے اور مرکز میں الزامات کی جنگ جاری ہے ۔ اُنہوں نے آئی ڈی پیز کی فوراً واپسی اور بحالی کا بھی مطالبہ کیا۔عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی جنرل سیکرٹری میاں افتخار حسین نے دہشتگردی کے خلاف ایکشن پلان پر عمل درآمد ، کاشغر گوادر روٹ کی تبدیلی کے خلاف اور گستاخانہ خاکے شائع کرنے والوں کے خلاف کارروائی کے متعلق قراردادیں پیش کیں جنہیں متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا۔

قبل ازیں اے این پی کے صوبائی صدر امیر حیدر خان ہوتی نے باچا خان بابا اور ولی خان بابا کے سیاسی عہد پر روشنی ڈالی اور کہا کہ پختون سرزمین کو باچا خان بابا کی صورت میں ایک ایسے عظیم شخص کو جنم دینے کا اعزاز حاصل ہے جو درویش بھی اور اپنے زمانے کے دانا بھی تھے جنہوں نے اپنی سرزمین سے حد درجہ محبت کی اور اس کی پاداش میں تمام عمر تکالیف اور اذیتیں برداشت کیں۔اُنہوں نے کہا کہ باچا خان بابا نے اپنی زندگی کے آخری وقت تک امن ، عدم تشدد ، آزادی ، انصاف اور رواداری کی عظیم اقدار کو فروغ دینے کا عہد برقرار رکھ کر ایک عظیم انسان ہونے کا ثبوت دیا۔