500ارب کے مقروض پنجاب نے 50ملین ڈالر کا نیا قرضہ لے لیا‘ پاکستان عوامی تحریک،وزیراعلیٰ پنجاب کے غلط فیصلوں اور منصوبوں کی وجہ سے محکمہ خوراک بھی 100ارب روپے کا مقروض ہے ،پنجاب حکومت نے 18 ماہ میں ریکارڈ بیرونی قرضے لیے، مجموعی قرضہ 6سو ارب سے بڑھ گیا‘ جاری کردہ رپورٹ

پیر 26 جنوری 2015 18:36

500ارب کے مقروض پنجاب نے 50ملین ڈالر کا نیا قرضہ لے لیا‘ پاکستان عوامی ..

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔26جنوری۔2015ء) پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی میڈیا سیل سے جاری رپورٹ کہا گیا ہے کہ 500ارب روپے کی مقروض پنجاب حکومت نے نئے سال کے پہلے مہینے 50 ملین ڈالر کا نیا قرضہ لیا ہے اور پنجاب کے ذمہ واجب الادا قرضوں کا حجم 600ارب روپے سے بڑھ گیا ہے،پنجاب حکومت نے 18 ماہ کے دوران ریکارڈ بیرونی قرضے لیے۔ مرکزی میڈیا سیل سے جاری بیان کے مطابق موجودہ حکمرانوں نے برسراقتدار آنے کے بعد نعرہ لگایا تھا آئندہ نسلوں پر قرض کا بوجھ چھوڑ کر نہیں جائینگے مگر وہ اپنے وعدے کے برعکس بچے بچے کا بال قرضوں کے جال میں جکڑ رہے ہیں۔

عوامی تحریک پنجاب کے صدر بشارت جسپال ، جنرل سیکرٹری فیاض وڑائچ نے اپنے ردعمل میں کہا کہ پنجاب کی موجودہ حکومت جو مسلسل 7سال سے برسراقتدار ہے نے 2008 ء سے 2013 تک پنجاب کو 452 ارب روپے کا اندرونی و بیرونی بنکوں کا مقروض کیا اور گزشتہ 18 ماہ میں بالترتیب 500 ملین ڈالر، 35 ملین ڈالر اور 50 ملین ڈالر کے نئے قرضے لیے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ میاں شہباز شریف کی بیڈ گورننس اور غلط فیصلے اب کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں، ان کے غلط فیصلوں کی وجہ سے پنجاب کا محکمہ خوراک بھی 100ارب روپے کا مقروض ہے جو سالانہ 10ارب سود ادا کررہا ہے۔

مرکزی میڈیا سیل کی رپورٹ میں یہ بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ پنجاب کی موجودہ حکومت کو2008 ء کے بعد وفاق سے این ایف سی ایوارڈ کے تحت 700ارب روپے کے اضافی وسائل ملے اس کے باوجود قرضوں کا بوجھ بڑھ رہا ہے۔ دوسری طرف کثیر وسائل حاصل کرنے کے باوجود پنجاب میں عوام کا معیار زندگی بہتر ہونے کی بجائے دن بدن گررہا ہے۔ 7سال میں شرح خواندگی میں کوئی اضافہ نہیں ہوا، صاف پانی کی فراہمی اور صحت کی سہولتوں میں بہتری آنے کی بجائے کمی ہوئی اور لاء اینڈ آرڈر کے مسائل بھی پہلے سے زیادہ گھمبیر ہو چکے ہیں۔

ماسوائے میٹروبس کے پنجاب میں اور کچھ نظر نہیں آتا۔ مرکزی میڈیا سیل کی جاری کی گئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مرکز میں تابعدار اپوزیشن ہے مگر پنجاب میں اپوزیشن سرے سے موجود ہی نہیں جس کی وجہ سے پنجاب اسمبلی کے اندر حکومت کی نالائقیوں کی نشاندہی کرنے والا کوئی نہیں اور وزیراعلیٰ پنجاب اس سے پورا پورا فائدہ اٹھاتے ہوئے من مانے فیصلے کرنے میں مصروف ہیں جس کی سزا عوام اور قومی خزانہ قرضوں میں اضافہ اور بھاری سود کی ادائیگی کی صورت میں بھگت رہے ہیں۔