پاکستان علماء کونسل کا گستاخانہ خاکوں پر پاکستان سے او آئی سی کا اجلاس طلب کر نے کا مطالبہ ،تمام مذاہب کے مقدسات کے احترام کیلئے قانونی سازی کیلئے اقوام متحدہ سے رجوع کیا جائے ، آزادی اظہار رائے کی پوپ فرانسس کے بیان کے مطابق حدود متعین کرے ، کسی بھی مذہب کے مقدسات کی توہین اس مذہب کے ماننے والوں کی دل آزاری اور ان کے حقوق سلب کرنے کے مترادف ہے ، توہین آمیز خاکے شائع کرنے والے اخبارات اور رسائل پر پابندی عائد کی جائے ، تمام مذاہب کے مقدسات کے احترام کے قانون کیلئے عالمی طور پر مہم چلائی جائے گی ،پاکستانی قوم کبھی پشاور کے شہداء بچوں کو نہیں بھولے گی ، دہشت گردی اور انتہاء پسندی کے خاتمے کے لیے متحد ہو کر جدوجہد کریگی ، مشترکہ اعلامیہ ،سعودی فرمانروا خادم الحرمین الشریفین شاہ عبد اللہ بن عبد العزیز کی وفات پر گہرے رنج و غم کا اظہار

پیر 26 جنوری 2015 19:35

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔26جنوری۔2015ء) پاکستان علماء کونسل نے گستاخانہ خاکوں پر پاکستان سے او آئی سی کا اجلاس طلب کر نے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہاہے کہ تمام مذاہب کے مقدسات کے احترام کیلئے قانونی سازی کیلئے اقوام متحدہ سے رجوع کیا جائے ، آزادی اظہار رائے کی پوپ فرانسس کے بیان کے مطابق حدود متعین کرے ، کسی بھی مذہب کے مقدسات کی توہین اس مذہب کے ماننے والوں کی دل آزاری اور ان کے حقوق سلب کرنے کے مترادف ہے ، توہین آمیز خاکے شائع کرنے والے اخبارات اور رسائل پر پابندی عائد کی جائے ، تمام مذاہب کے مقدسات کے احترام کے قانون کیلئے عالمی طور پر مہم چلائی جائے گی ،پاکستانی قوم کبھی پشاور کے شہداء بچوں کو نہیں بھولے گی ، دہشت گردی اور انتہاء پسندی کے خاتمے کے لیے متحد ہو کر جدوجہد کریگی۔

(جاری ہے)

پیر کو یہاں پاکستان علماء کونسل کے زیر اہتمام اسلام آباد کے ایک مقامی ہوٹل میں توہین آمیز خاکوں اور ملک کی موجودہ صورتحال پر کل جماعتی کانفرنس زیر صدارت حافظ محمد طاہر محمود اشرفی ہوئی جس میں ملک کی 33 سے زائد سیاسی و مذہبی جماعتوں کے نمائندوں ،صدر آزاد کشمیر سردار یعقوب احمداور وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید نے خصوصی طور پر شرکت کی ۔

کانفرنس کے مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا کہ تمام مذاہب کی اعتدال پسند سیاسی و مذہبی قیادت کو فرانس اور بعض دیگر یورپی ممالک میں شائع کیے جانے والے توہین آمیز خاکوں پر عالمی امن کے لیے متفقہ موقف اپنانا چاہیے اور فوری طور پر پاکستان او آئی سی کا اجلاس طلب کرے اور تمام مذاہب کے مقدسات کے احترام کے لیے قانون کے لیے اقوام متحدہ سے رجوع کیا جائے ۔

اعلامیہ میں یورپی یونین اور دیگر ممالک سے اپیل کی گئی کہ وہ آزادی اظہار رائے کی پوپ فرانسس کے بیان کے مطابق حدود متعین کرے ، کسی بھی مذہب کے مقدسات کی توہین اس مذہب کے ماننے والوں کی دل آزاری اور ان کے حقوق سلب کرنے کے مترادف ہے ۔ لہذا تمام مذاہب کے مقدسات کے احترام کا قانون بنایا جائے اور یورپی یونین اور دیگر ممالک توہین آمیز خاکے شائع کرنے والے اخبارات اور رسائل پر پابندی عائد کریں کیونکہ آزادی اظہار رائے کا مطلب قطعی طور پر کسی مذہب کے مقدسات کی توہین کرنا نہیں ہے اور ایسا کرنے والے مختلف مذاہب اور مختلف مکاتب فکر کے درمیان تصادم پیدا کرنا چاہتے ہیں اور اس تصادم کو روکنے کے لیے بین الاقوامی سطح پر بین المذاہب مکالمہ کی کوششوں کو مزید موثر بنانا وقت کی ضرورت ہے ۔

اعلامیے میں کہا گیاکہ یہ کانفرنس رسول اکرم اور اسلام کی تعلیمات کو امن ، محبت اور رواداری کی تعلیمات سمجھتی ہے اور واضح طور پر بے گناہ انسانوں کے قتل یا مذہب اور مسلک کی بنیاد پر انسانیت کو انصاف اور حقوق سے محروم کرنے کو نہ صرف اسلام بلکہ تمام مذاہب کی تعلیمات کے خلاف سمجھتی ہے ۔ اعلامیے میں کہاگیا کہ یہ کانفرنس فرانس اور دیگر یورپی ممالک میں شائع ہونے والے توہین آمیز خاکوں کو بین المذاہب مکالمہ اور رواداری کی کوششوں کو سبوتاژ کرنے اور مختلف مذاہب کے درمیان نفرتیں پیدا کرنے کی کوشش قرار دیتی ہے جس پر دنیا بھر میں بین المذاہب اور بین المسالک مکالمہ کے لیے جدوجہد کرنے والی تنظیموں ، جماعتوں اور اداروں کو غور کرنا چاہیے اور بین المذاہب مکالمہ اور رواداری کے لیے مزید جامع اور موٴثر حکمت عملی بنانی چاہیے ۔

اعلامیے کے مطابق یہ کانفرنس توہین آمیز خاکوں کے خلاف پاکستان میں رہنے والے تمام غیر مسلم مسیحی ، سکھ ، ہندو ، پارسی اور دیگر مذہب کے قائدین اور عوام کی طرف سے آواز بلند کرنے اور احتجاج کرنے پر ان کا شکریہ ادا کرتی ہے اور ان تمام مذاہب کے نمائندوں کی طرف سے اس نا پسندیدہ عمل کی مذمت کو پاکستان کے اندر اتحاد و یکجہتی اور مذہبی رواداری کے فروغ کے لیے قابل قدر کوشش قرار دیتی ہے ۔

اعلامیے میں کہاگیا کہ یہ کانفرنس پوپ فرانسس کی طرف سے خاکوں پر دیئے جانے والے بیان کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے اور پوپ فرانسس اور دیگر مذاہب کے قائدین سے اپیل کرتا ہے کہ وہ مختلف مذاہب کے مقدسات کے احترام کے لیے اپنی کوششوں کو موٴثر بنائیں اور عالمی سطح پر تمام مذاہب کے قائدین مل بیٹھیں تا کہ اس قسم کی نازیبا حرکات کو روکا جا سکے۔

کانفرنس میں شامل مذہبی و سیاسی جماعتوں کا ایک وفد کانفرنس کے اعلامیہ اور قراردادوں کو اقوام متحدہ کے دفتر اور یورپی یونین کے دفتر میں پیش کرے گا اور توہین آمیز خاکوں کے خلاف اپنے جذبات اور احساسات عالمی دنیا تک پہنچائے گااور تمام عالمی رہنماؤں کو آج کی کل جماعتی کانفرنس کی طرف سے خطوط لکھے جائیں گے اور تمام مذاہب کے مقدسات کے احترام کے قانون کے لیے عالمی طور پر مہم چلائی جائے گی۔

یہ کانفرنس پاکستان کی عوام اور پوری دنیا کے اندر ان خاکوں کے خلاف احتجاج کرنے والے مسلمانوں اور غیر مسلموں سے اپیل کرتی ہے کہ وہ اپنے احتجاج کو پُر امن رکھیں اور اسلام کے پیغام امن و سلامتی کو پوری دنیا کے سامنے پیش کریں اور سیرت مصطفی کے تمام پہلوؤں کو دنیا بھر کے سامنے اجاگر کریں۔ یہ اجلاس وزیر اعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف ، سعودی عرب کے نئے فرمانروا شاہ سلمان بن عبد العزیز اور دیگر اسلامی ، یورپی ممالک ، چین اور امریکہ سے اپیل کرتا ہے کہ وہ دنیا میں بین المذاہب تصادم کے روکنے اور امن کی کوششوں کو اجاگر کرنے کے لیے تمام انبیاء آسمانی کتب اور تمام مذاہب کے مقدسات کے احترام کے لیے اقوام متحدہ میں قانون سازی کیلئے کوشش کریں اور اس صورتحال پر جو یورپی ممالک اور بعض دیگر ممالک میں پیدا ہو رہی ہے کے خاتمے کے لیے فوری کردار ادا کریں۔

تمام مذاہب اور مکاتب فکر کی یہ کانفرنس سانحہ پشاور کی بھر پور مذمت کرتے ہوئے حکومت اور افواج پاکستان کو دہشت گردی اور انتہاء پسندی کے خاتمے کے لیے اپنے مکمل تعاون کا یقین دلاتی ہے اور شہید ہونے والے بچوں کے لواحقین کو یہ یقین دلاتی ہے کہ پاکستانی قوم کبھی ان شہداء کو نہیں بھولے گی اور پاکستان سے دہشت گردی اور انتہاء پسندی کے خاتمے کے لیے متحد ہو کر جدوجہد کرے گی۔

کانفرنس میں سعودی فرمانروا خادم الحرمین الشریفین شاہ عبد اللہ بن عبد العزیز کی وفات پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا گیا اور دعائے مغفرت کی گئی ۔ کانفرنس میں مختلف سیاسی و مذہبی قائدین کی عالمی کانفرنس بلانے کا بھی اعلان کیا گیا۔ کانفرنس سے وفاقی وزیر اطلاعات و قانون سینیٹر پرویز رشید ، صدر آزاد کشمیر سردار یعقوب احمد ، جماعت اسلامی کے میاں محمد اسلم ، کشمیر علماء و مشائخ کونسل کے حافظ محمد طارق ، پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدیق الفاروق ، جمعیت علماء پاکستان کے پیر سید محفوظ مشہدی ، صدر پاکستان مسلم لیگ (ضیاء)محمد اعجاز الحق ، سرپرست اعلیٰ پاکستان علماء کونسل ڈاکٹر احمد علی سراج ، پاکستان تحریک انصاف کے علی محمد خان ، شیعہ علماء کونسل کے عارف حسین واحدی ، سیکرٹری جنرل پاکستان علماء کونسل صاحبزادہ زاہد محمود قاسمی ، جمعیت علماء اسلام نظریاتی کے مولانا زبیر انجم ، جمعیت علماء اسلام (ف) کے مولانا شریف ہزاروی ،جمعیت علماء اسلام (س) کے مولانا عبدالخالق ، (ق ) لیگ کے رہنماء اجمل خان وزیر ،پاکستان پیپلز پارٹی کے سردار یعقوب،ملک حاکمین ، حافظ محمد امجد ، مفتی محمد یونس ، اور دیگر نے خطاب کیا۔