تاجر برادری اور صنعتکاروں کا شرح سود میں ایک فیصد کمی کے فیصلے کا خیر مقدم،ملکی معیشت کیلے خوش آئند قرار

پیر 26 جنوری 2015 20:47

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔26جنوری۔2015ء)تاجر برادری اور صنعتکاروں نے شرح سود میں ایک فیصد کمی کرنے پر اسٹیٹ بینک کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے اور اسے ملکی معیشت کیلے خوش آئند قرار دیا ہے ۔ تاجر برادری اور صنعتکاروں کی نمائندہ انجمنوں کا کہنا تھا کہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے ایک فیصد کمی سے بھی معیشت کو استحکام حاصل ہوگا ، شرح سود میں کمی سے تجارتی بنیکوں سے قرضوں کا رخ اب پرائیویٹ سیکٹر کی طرف ہو جائے گا،8.50 فیصد شرح سود کی بدولت نہ صرف کیپیٹل مارکیٹ بلکہ کم ہوتی برآمدات کو سہارا ملے گا۔

ملک میں غیر ملکی سر مایہ کاری میں بھی اضافے کا امکان ہے تاہم معاشی بحالی کے لیے توانائی بحران، امن وامان کی مخدوش صورتحال پر قابو پانے کی اشد ضرورت ہے۔

(جاری ہے)

فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر میاں محمد ادریس نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی طرف سے مانیٹری پالیسی میں شرح سود کو کم کرکے 8.5 فیصد لانے کے فیصلہ کو سراہا اور کہا کہ ہمارے ملک میں شرح سود دوسرے ممالک میں شرح سود سے مطابقت نہیں رکھتا ۔

بہر حال اس اقدام سے سرمایہ کاری صنعتی اثاثوں میں اضافہ ہو گا ۔انہوں نے مزید کہا کہ فیڈریشن چیمبر ملک میں تجارتی اور کاروباری سرگرمیوں کے لئے مثبت دوستانہ ماحول پر زور دیتی ہے ۔جس کے لئے شرح سود ایک اہم عنصر ہے ۔ انہوں نے توقع ظاہر کی کہ شرح سود میں کمی سے تجارتی بنیکوں سے قرضوں کا رخ اب پرائیویٹ سیکٹر کی طرف ہو جائے گا ۔اس کے علاوہ قلیل المدتی اور طویل المدتی قرضہ جات کی لاگت میں کمی آئے گی ۔

ایکسپورٹ ری فنانسنگ کی شرح میں کمی آئے گی اور ورکنگ کیپٹل کی فنانسنگ کی لاگت اورصنعتی اثاثوں کے کرایوں میں بھی کمی آئے گی ۔مانیٹری پالیسی میں شرح سود میں کمی کے ثمرات سے فائدہ اٹھانے کیلئے میاں ادریس نے تجویز دی کہ حکومت بجٹ کے خسارہ کو پورا کرنے کے لئے کمرشل بنکوں سے قرضہ نہ لے ۔ کیونکہ اس طرح پرائیویٹ سیکٹر کو قرضہ دینے کیلئے کمرشل بینک مالیاتی کمی کا شکار ہوں گے جس کی وجہ سے ملک میں صنعتکاری شدید متاثر ہو گی ۔

میاں ادریس نے کہا کہ ا سمال اینڈ میڈیم انڈسٹریز ملکی معیشت کا ایک اہم حصہ ہیں لیکن انہیں ہمیشہ نظر انداز کیا گیا ہے ۔ کیونکہ پاکستان میں SMEs کو جاری کردہ قرضہ کل قرضہ جات کے 4 فیصد سے بھی کم ہیں ۔ انہوں نے تجویز دی کہ شرح سود میں کمی کے ثمرات SMEs تک بھی پہنچائے جائیں اور انہیں بھی زیادہ سے زیادہ قرضہ جاری کئے جائیں۔کورنگی ایسوسی ایشن آف ٹریڈاینڈانڈسٹری کے سرپرست اعلی ایس ایم منیر،کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدرمیاں زاہد حسین اورکاٹی کے صدر راشد احمد صدیقی نے شرح سودمیں ایک فیصدکمی کے فیصلے کو سہراتے ہوئے کہا ہے کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے تاجروصنعتکاربرادری کی جانب سے گزشتہ کئی سالوں سے شرح سود کو سنگل ہندسے میں لانے کے مطالبے کوپوراکردیا ہے جسکے باعث پیداواری لاگت اور افراط زرکی شرح میں کمی رونما ہوگی اورپاکستانی برآمدکنندگان کواس مثبت اقدام سے بھرپورفائدہ حاصل ہوگا۔

ایس ایم منیر نے کہا کہ حکومت کی جانب سے ملکی معاشی سرگرمیوں کوفروغ دینے کے بھرپور اقدامات کیے جارہے ہیں جس سے ملک کے روشن مستقبل کی بھرپور امیدپید اہوچکی ہے۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نوازشریف اورانکی کابینہ نے بین الاقوامی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں کمی کا بھی فائدہ عوام تک منتقل کرنے کے لیے مزید تیل کی قیمتوں میں کمی کافیصلہ کیا ہے اب نئی تجارتی منڈیوں کے حصول کے لیے تیاریاں کی جارہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے مالیاتی خسارے کو قابو میں رکھنا خوش آئند عمل ہے ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومتی خزانے پربوجھ بننے والے اداروں میں بھی نجی سیکٹر سے اچھی ساکھ کے حامل تاجروں کو انکی کارکردگی بہتربنانے کاموقع فراہم کیاجائے تاکہ سرکلر ڈیٹ میں کمی رونما ہوسکے ۔کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر میاں زاہد حسین نے کہاکہ ملک میں سیاسی استحکام کے مثبت نتائج برآمد ہوناشروع ہوگئے ہیں اور شرح سود میں ایک فیصدکمی کے بعد شر ح سود ساڑھے آٹھ فیصد ہوچکی ہے جس سے بینکوں کے غیر فعال قرضوں میں کمی رونما ہوگی ۔

انہوں نے کہا کہ شرح سود میں ایک فیصدکمی سے افراط زر میں کمی اور ملکی معیشت میں بہتری رونما ہوسکتی ہے جسکے لیے ضروری ہے کہ حکومتی پالیسیوں میں نجی سیکٹریعنی اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورتی پہلو کو اپنایا جائے اور ایف پی سی سی آئی کے ساتھ ملکر معاشی پالیسیوں کوتشکیل دیاجائے ۔انہوں نے کہا کہ حکومتی کارکردگی اور بیرونی سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافے کے باعث ملکی زر مبادلہ کے ذخائر کو بڑھانے میں مدد ملی ہے ۔

کورنگی ایسوسی ایشن کے صدرراشد احمد صدیقی نے کہا کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے مانیٹری پالیسی میں ایک فیصد شرح سودکمی کرکے صنعتکاروں کوریلیف فراہم کرنے کی کوشش کی ہے لیکن شرح سود میں کم سے کم ڈیڑھ تا دوفیصد کمی کی جاسکتی تھی ۔انہوں نے کہا کہ حکومت کوچاہیے کہ اب وہ اپنے اخراجات میں کمی کے اقدامات کرتے ہوئے بیرونی ادائیگیوں کی جانب توجہ مرکوز کرے اور بین الاقوامی مالیاتی اداروں سے قرضوں کاحصول بند کردے تاکہ پاکستان کو آئی ایم ایف کے کشکول سے نجات حاصل ہوسکے۔انہوں نے کہا کہ شرح سودمیں ایک فیصدکمی سے تجارتی وکاروباری سرگرمیوں میں اضافہ ہوگا جبکہ ملک میں صنعتکاری وسرمایہ کاری کی فضاء ہموارہوگی