ایک تصویر کی بنیاد پر جسٹس شوکت عزیز صدیقی کی کردار کشی کی مذمت ،شرانگیز مہم عدلیہ کو آئینی ذمہ داریوں سے روکنے اور ان کے کام پر اثرانداز ہونے کی سازش ہے جو قانون کے مطابق جرم ہے،سرکاری ترجمان

پیر 26 جنوری 2015 22:27

ایک تصویر کی بنیاد پر جسٹس شوکت عزیز صدیقی کی کردار کشی کی مذمت ،شرانگیز ..

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔26جنوری۔2015ء) سرکاری ترجمان نے ایک تصویر کی بنیاد پر اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس شوکت عزیز صدیقی کی کردار کشی کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے ایک شرمناک اور مذموم کاوش قراردیا ہے اور کہا ہے کہ الیکٹرانک اور سوشل میڈیا پر ایسی شرانگیز مہم عدلیہ کو اپنی آئینی ذمہ داریوں سے روکنے اور ان کے کام پر اثرانداز ہونے کی سازش ہے جوکہ پاکستان کے قانون کے مطابق جرم ہے۔

پیر کو جاری ہونے والے ایک بیان میں سرکاری ترجمان نے کہا کہ گذشتہ روز ایک نجی نیوز چینل پر پاورپلے کے نام سے پروگرام نشرکیا گیا جس میں اسلام آباد ہائی کورٹ کی 27جنوری 2015ء کی کازلسٹ میں اپیلانٹ ممتاز قادری کے مقدمہ کو سماعت کیلئے دو رکنی بینچ میں مقرر ہونے کی بات کی گئی اور صحافت کے تمام تقاضوں اور اخلاقیات کے اصولوں کو بالائے طاق رکھتے ہوئے مسٹر جسٹس شوکت عزیز صدیقی فاضل جج اسلام آباد ہائی کورٹ کو متنازعہ بناکر پیش کرنے کی کوشش کی گئی۔

(جاری ہے)

اس کردار کشی کا محرک سوشل اور الیکٹرانک میڈیا پر چلنے والی تصویر جس میں راجہ یاسر شکیل ایڈوکیٹ، اسلام آباد ، ممتاز قادری کا بوسہ لے رہے ہیں کو مسٹر جسٹس شوکت عزیز صدیقی ظاہر کرنے کی مذموم اور شرمناک کاوش ہے۔ متنازعہ تصویر سے مسٹر جسٹس شوکت عزیز صدیقی کا کوئی واسطہ نہ ہے اور وہ اپنے فیصلے مکمل غیر جانبداری ، قانون وانصاف کے تقاضوں اور بغیر کسی دباؤ کے کرتے ہیں۔وہ نہ تو ملزم کے کبھی وکیل رہے اور نہ ہی کسی مہم کا حصہ تھے۔ الیکٹرانک اور سوشل میڈیا پر ایسی شرانگیز مہم عدلیہ کو اپنی آئینی ذمہ داریوں سے روکنے اور ان کے کام پر اثرانداز ہونے کی سازش ہے جوکہ پاکستان کے قانون کے مطابق جرم ہے۔