سانحہ ناؤلٹی پل کے مقدمے سے رانا ثناء سمیت دیگر افراد کو چالان سے فارغ کرنا انصاف کے منافی اور کھلا مذاق ہے، انصاف سٹوڈنٹس فیڈریشن

منگل 27 جنوری 2015 14:03

فیصل آباد(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 27 جنوری 2015ء) مرکزی صدر انصاف سٹوڈنٹس فیڈریشن میاں فرخ حبیب اور ممبر صوبائی اسمبلی شیخ خرم شہزاد اور دیگر عہدیداروں نے کہا ہے کہ سانحہ ناؤلٹی پل کے مقدمے سے مرکزی کردار سابق صوبائی وزیر قانون رانا ثناء سمیت دیگر افراد کو چالان سے فارغ کرنا انصاف کے منافی اور کھلا مذاق ہے ۔ پولیس جانبداری کا مظاہرہ کرنے کی بجائے انصاف کے تقاضے پورے کرے ۔

ورنہ کارکنوں سڑکوں پر نکل آئیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب میں پولیس سٹیٹ قائم ہے ۔ قانون نام کی کوئی چیز نہیں ۔ مسلم لیگ ( ن ) کے اپنے ہی کارکن قتل ہو رہے ہیں ۔قاتلوں کا ابھی تک نہ پکڑے جانا پولیس اور حکومت کی نااہلی ہے ۔تاجروں ‘ صنعتکاروں اور عام آدمی ڈکیتیوں کی وارداتوں میں ہلاک ہو رہے ہیں ۔

(جاری ہے)

اسے گڈ گورننس کہہ کر گڈ گورننس کا مذاق اڑیا جارہا ہے ۔

اگر حکومت ملک میں امن چاہتی ہے تو اسے اپنی بغل میں چھپے ہوئے قاتلوں اور دہشت گردوں کو باہر نکالنا ہو گا ۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن ‘نابینا افراد پر تشدد کے بعد معصوم بچوں پر تشدد نے پولیس کی جانبداری کو پول کھول دیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف حق نواز کے قاتلوں اور ان کے سہولت کاروں سے آخری دم تک لڑے گی ۔انہوں نے کہا کہ قاتلوں کو پناہ دینا (ن) لیگ حکومت کی پالیسوں میں شامل ہے سانحہ ماڈل ٹاؤن اور سانحہ ناؤلٹی پل کے ماسٹر مائنڈ سابق صوبائی وزیر قانون کو انصاف کے کٹہرے میں تحریک انصاف کے کارکن ضرور لائے گے۔

انہوں نے کہا کہ حالیہ پٹرول بحران حکومت کیلئے خطرے کی گھنٹی بنتا جارہا ہے ‘ گیس ‘بجلی‘ پانی پہلے ہی عوام کو دستیاب نہیں تھی رہی سہی کسر پٹرول کی قلت نے پیدا کردی ۔انہوں نے کہا کہ پٹرول بحران کمپنیوں کو فائدہ پہنچانے کیلئے پیدا کیا گیا ہے اس کے ذمہ دار وفاقی وزیر پٹرولیم ہیں اگر ان میں ذراء سی بھی اخلاقی جرات ہے تو وہ از خود استعفیٰ دیکر قوم سے معافی نہیں مانگیں اور انہیں وزارت میں رہنے کا اب کوئی حق نہیں۔

اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 27 جنوری 2015ء ذرائع کے مطابق تحریک انصاف مرکزی قیادت نے حق نواز قتل کیس میں بیگناہ قرار دئیے جانے والے ملزمان سابق صوبائی وزیر رانا ثناء اللہ ،ڈی سی اوسمیت دیگر کے خلاف انسدد دہشتگردی کی عدالت میں استغاثہ دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔