ایف آئی اے نے پوسٹل سروسز کے اربوں روپے کے کرپشن مقدمات ڈمپ کردئیے

منگل 27 جنوری 2015 14:36

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 27 جنوری 2015ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے مواصلات کے سیکرٹری نے بتایا ہے کہ ایف آئی اے پوسٹل سروسز میں ڈیڑھ ارب سے زائد کے کرپشن مقدمات کی تحقیقات کررہی ہے لیکن 90 فیصد مقدمات کو ایف آئی اے نے ڈمپ کردیا ہے جس پر قائمہ کمیٹی نے ایف آئی اے حکام کو اگلے اجلاس میں طلب کرلیا ہے اور مقدمات کی جلد تحقیقات کی ہدایت کی ہے۔

کمیٹی کا اجلاس رکن قومی امسبلی سفیان یوسف کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ اجلاس میں وفاقی وزیر پوسٹل سروسز عبدالغفور حیدر اور سیکرٹری موصالات اشرف تارڑ نے شرکت کی۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ 2013ء میں گیارہ کروڑ کا فراڈ ہوا جس پر 80 افراد کیخلاف مقدمات قائم کئے گئے ہیں۔ پوسٹل سروسز میں کل ملازمین 48 ہزار ہیں اور ساڑھے بارہ ہزار سے زائد دفاتر موجود ہیں۔

(جاری ہے)

اب تک کرپشن پر 27 افراد کو سزائیں ہوئی ہیں۔ 36 افرفاد کو ملازمتوں سے برخاست کردیا گیا ہے۔ گذشتہ سال ایک ہزار 24 افراد پر کرپشن کے مقدمات قائم کئے گئے جبکہ 29 ملین روپے کی رقم کی وصولی بھی ہوئی۔ 2012ء میں 95 افراد کیخلاف مقدمات قائم ہوئے تھے اور 21.75 ملین کی رقم وصول ہوئی۔ صاحبزادہ طارق اللہ نے کہا کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے چیک رشوت لے کر دئیے جارہے ہیں۔

کراچی کی اہم شاہراہ پر پوسٹل سرروسز کی قیمتی اراضی پر قبضہ کرلیا گیا ہے۔ وہاں گریڈ 20 کی پوسٹ پر گریڈ 19 کا افسر تعینات کیا گیا ہے۔ کراچی شہر میں 70 پوسٹ آفس بند کردئیے گئے جس کی اب تحقیقات کا حکم دیا گیا ہے۔ سیکرٹری نے کمیٹی کو بتایا کہ پوسٹل سروسز روزانہ 14 ارب روپے کا کیش ہینڈل کرتی ہے لیکن اس کا فائدہ وزارت خزانہ اٹھا رہی ہے۔ اگر یہ فائدہ پوسٹل سروسز کو پہنچایا جائے تو 3 ارب کا خسارہ ختم کرکے یہ ادارہ منافع بخش ہوجائے گا۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ تمام نیٹ ورک کو کمپیوٹرائزڈ کیا جارہا ہے اس مقصد کیلئے ایک ریفارمز کمیٹی بنادی گئی ہے۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ 14 لاکھ پنشنرز کو سروسز فراہم کررہے ہیں۔ 2012ء میں فراڈ پر 250 افراد کو سزائیں دی گئیں۔

متعلقہ عنوان :