بھارت کے ساتھ تناؤ کی جاری کیفیت ختم ہونے تک تجارت پر بات نہیں ہو سکتی ، وزیر تجارت خرم دستگیر ،آئندہ ماہ این ایل جی کا پہلا ٹرمینل کام شروع کر دیگا ‘2017میں انرجی بحران پر کافی حد تک قابو پالیں گے ، 2015میں پاکستان میں امن و امان کی صورتحال کافی حد تک بہتر ہوئی ہے ‘ایکشن پلان کے بعد مزید بہتری آئے گی ‘ وزیر تجارت کاخطاب

منگل 27 جنوری 2015 19:39

بھارت کے ساتھ تناؤ کی جاری کیفیت ختم ہونے تک تجارت پر بات نہیں ہو سکتی ..

راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔27جنوری۔2015ء) وفاقی وزیر تجارت خرم دستگیر نے کہا ہے کہ بھارت کے ساتھ تناؤ کی جاری کیفیت ختم ہونے تک تجارت پر بات نہیں ہو سکتی‘آئندہ ماہ این ایل جی کا پہلا ٹرمینل کام شروع کر دیگا ‘2017میں انرجی بحران پر کافی حد تک قابو پالیں گے۔وہ منگل کی سہ پہر راولپنڈی چمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری میں خطاب کر رہے تھے ۔

راولپنڈی چمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر اسد مشہدی ‘ سینئر نائب صدر ہمایوں پرویز ‘سابق صدر شیخ شبیر اور دیگر عہدیداران اور ممبران کی بڑی تعداد موجود تھی ۔وفاقی وزیر تجارت خرم دستگیر نے کہا کہ راولپنڈی چمبر نے دنیا کے مختلف ممالک میں نمائشوں کا انعقاد کیا جو کہ خوش آئند ہے ‘ دنیا میں ٹریڈ پرمووشن کا ماڈل حکومت اور پرائیویٹ پاٹنرشپ ہی چلتا ہے ‘اسی طرح پاکستان میں بھی ایک اچھا ماحول بنایا جارہا ہے ‘ہماری یہ سوچ ہے کہ پاکستان میں حکومت اور تاجروں کا تعلق ساتھی کا ہے “اس سوچ کو لیکر آگے چل رہے ہیں اور ‘ملک بھر کے چمبر کی قیادت سے بات چیت کر رہے ہیں ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں مسلم لیگ ن کی حکومت بنی تو معاشی استحکام ایک بڑا چیلنج تھا ‘سابقہ حکومت کی ادائیگیاں بقایا تھیں ‘ہم نے محنت سے کام کیا ‘اور تمام مسائل پر دلجمی سے کام کررہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی معاشی ترقی میں رکاوٹ ٹیکسیشن ایشوز ‘ٹریڈ انفراسٹرکچرز ‘انرجی اور انتہا پسندی رکاوٹ ہیں ‘ان معاملات کو حل کیے بغیر ہم آگے نہیں چل سکتے۔

انہوں نے کہا کہ 15جون سے آپریشن ضرب عضب شروع ہوا تھا وہ کامیابی سے جاری ہے ‘سانحہ پشاور میں بچوں کے خون نے بہت سے ازہان کو صاف کر دیا ہے ‘معصو م طالبعلموں کے سروں میں گولیاں مارنا اینٹی امریکن جہاد نہیں ہے ‘قومی اسمبلی اور سینٹ میں منتخب نمائندوں نے متفقہ طور پر21ویں ترمیم پاس کی ‘کون لوگ حمایت میں تھے اور کون پارلیمنٹ میں نہیں آئے وہ بھی عوام کے سامنے ایکسپوز ہوگئے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ حکومت اور سیاسی جماعتیں پاکستان میں انتہا پسندی اور دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لیے ایک ہوچکی ہے ۔انہوں نے کہاکہ 2015میں پاکستان میں امن و امان کی صورتحال کافی حد تک بہتر ہوئی ہے ‘ایکشن پلان کے بعد مزید بہتری آئے گی ‘کراچی کی صورتحال بھی پہلے سے بہتر ہے ‘کراچی میں تمام جماعتوں ‘گروہوں کو ساتھ لیکر چلے رہے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ انرجی سیکٹر میں ہمیں کامیابیاں ہوئیں ہیں ‘پاکستان کی انرجی کو پورا کر نے کیجانب گامز ن ہیں ‘فروری میں پہلا این ایل ٹرمینل تیار ہوجائے گا ‘جون میں ایک اور تیار ہوجائے گا ‘اس سے گیس کے بحران میں کمی آئے گی ۔انہوں نے کہا کہ کول کو شمال میں منتقل کرنے کے لیے ہمارے پاس وسائل نہیں تھے ‘اب کول پاور پلانٹس کراچی پورٹ قاسم میں لگ رہے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ تربیلا ڈیم ک 40سال بعد دھاسو ڈیم کی تعمیر شروع کر رہے ہیں ‘اس سے بھی بجلی بحران پر کافی حد تک کمی آسکے گی جبکہ‘فرنس آئل والے پلانٹس کی منتقلی کی جارہی ہے تا کہ بحران سے قبل از وقت نمٹا جاسکے ۔انہوں نے کہا کہ اس حکومت کے پہلے دوسال استحکام کے ساتھ ہیں ‘2014کے وسط میں سیاسی عدم استحکام بھی آڑھے آیا ہے ‘ سٹاک مارکیٹ گرگئی ‘روپے کی قدر میں کمی ہوئی لیکن ہماری حکومت نے پہلے دو سال میں اس میں بہتری لائی آج سٹاک ایکسجینج ریکارڈ پر پہنج گئی ہے اور روپے کی قدر میں بھی بہتری آئی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ سیاسی عدم استحکام پیدا کرنے والوں کو سوچنا چاہیے کہ دھرنا کسی سیکٹر کے لیے مثبت ثابت نہیں ہوا ‘صرف عوام کے مسائل بڑھے ہیں ‘ایسا دھرنا جو اداروں پر قبضہ کرے ‘گھیراؤ جلاؤ سے پاکستان کو بہت نقصان ہوا ۔انہوں نے کہا کہ چائنہ کے تعاون سے کراچی میں دو نیوکلیئر پاور پارجیکٹس پر کام جاری ہے ‘گوادر سے خنجراب تک پراجیکٹ پر بھی کام ہورہا ہے ‘ ‘2017میں تمام پراجیکٹ آن لائن آجائیں گی ‘پاکستان میں توانائی کے بحران پر کافی حد تک قابو پالیں گے ۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے ریجنل ٹریڈ پر فوکس کیا ہوا ہے ‘چائنہ کے ساتھ معاہد ہ ہے ‘اس پر نظر ثانی کر رہے ہیں ‘پاکستان کے تجارتی مفاد کا دفاع ہماری زمہ داری ہے ‘چائنہ کے ساتھ حکومت نے جو بات چیت کی اس کا مقصد جو کمی رہ گئی تھی اس کو پورا کریں ۔ایف پی اے ٹو کرنے جارہے ہیں ‘چائنہ کی طرف سے پاکستان کو مارکیٹتک رسائی ملے گی ‘بھارت کے ساتھ 2014کے آغاز میں کوشش کی تھی ‘نئی بھارتی حکومت آئی ہے سفارتی تعلقات میں تناؤ ہے ‘جب تک تناؤ ہے تجارت پر گفتگو نہیں ہوسکے گی ‘جیسے تعلقات بہتر ہوتے ہیں ‘وزیر اعظم نے مودی کی حلف برداری میں شرکت کی ہے ‘وزیراعظم اپنے تمام پڑوسی ممالک میں جا چکے ہیں ‘ جس میں علاقائی تجارت پہلی ترجیح تھی ‘ہمارا فوکس افغانستان اور سینٹرل ایشاء ‘ایران کے ساتھ ٹریڈ کرنا ‘ایسٹ ایشاء اور افریقہ کی مارکیٹوں تک رسائی حاصل کرنا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ میاں محمد نواز شریف کے وزیراعظم بننے کے بعد ایک موقف رکھا کہ افغانستان میں کسی بھی طرح کے معاملات میں مداخلت نہیں ہوگی ‘افغانستان میں الیکشن کے بعد بننے والی حکومت نے اس بات کو تسلیم کیا اور خیر مقدم کیا ۔انہوں نے کہا کہ افغانستان نے دو طرح کے چارجز ختم کرنے کی یقین دہانی کرائی‘ پاکستان ‘افغانستان ‘تاجکستان ٹریڈ ایگریمنٹ کے حوالے سے افغانستان نے باقاعدہ منظوری دیدی ہے ‘جنوری میں پہلا راؤنڈ ہوا‘آئندہ تین چار ماہ میں تینوں ممالک کا ٹریڈ ایگریمنٹ مکمل ہوجائے گا ۔

انہوں نے کہا کہ تاجکستان سے بھی ہماری بات چیت ہوئی ہے ‘افغانستان ‘تاجکستان اور سینٹرل ایشیاء پر سرمایہ کاری ‘مواصلات اور ٹریڈ کے شعبے پر فوکس ہے ۔انہوں نے کہا کہ جون سے قبل ایکسپورٹ ‘ایمپورٹ بنک کا قیام ‘ لینڈ پورٹ اتھارٹی کا بل پارلیمان میں آنے لگا ہے ‘واہگہ ‘طور خم ‘چمن پر 21فیصد کا سٹرکچر بنائیں کے ‘تما م ایجنسیاں جو الگ الگ کام کررہیں ہیں انھیں ایک کر دیں ‘ایران بارڈ اور بھارت باڈر پر بھی جائیں گے ۔

متعلقہ عنوان :