متحدہ قومی موومنٹ وزیر اعلیٰ سندھ کے خلاف تحریک استحقاق ضرور لائے،ایوان میں بتائے گئے حقاق کو بھی شامل کیا جائے، شرجیل انعام میمن،وزیراعلی ہاؤس سمیت کسی بھی جگہ حکومت اور امن وامان کی بحالی کے اداروں کی جانب سے لگائی گئی باؤنڈری وال عبور کرنا کس زمرے میں آتی ہے سب جانتے ہیں، میڈیا سے گفتگو

منگل 27 جنوری 2015 20:38

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔27جنوری۔2015ء) وزیر اطلاعات و بلدیات سندھ شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) وزیر اعلیٰ سندھ کے خلاف تحریک استحقاق ضرور لائیں لیکن جو حقائق اور سچ وزیر اعلیٰ سندھ نے ایوان میں بتلائیں ہیں ان کو بھی اس میں شامل کریں۔ ایم کیو ایم کی روایت رہی ہے کہ وہ جو بات خود کریں وہ سچ اور دوسرا جب اس کا جواب دے تو وہ اس کو سننے کو بھی تیار نہیں ہیں۔

وزیراعلیٰ ہاؤس سمیت کسی بھی جگہ پر حکومت اور امن و امان کی بحالی کے اداروں کی جانب سے لگائی جانے والی باؤنڈری وال کو عبور کرنا کس زمرے میں آتی ہے اس کو سب اچھی طرح جانتے ہیں۔ وہ منگل کو سندھ اسمبلی کے اجلاس کے بعد ایم کیو ایم کی جانب سے وزیر اعلیٰ سندھ پر لگائے جانے والے الزامات اور ان کے خلاف تحریک استحقاق لانے کے اعلان کے جواب میں میڈیا سے بات چیت کررہے تھے۔

(جاری ہے)

شرجیل انعام میمن نے کہا کہ ہم نے آج بھی یہ کوشش کی کہ ہم اس ایوان کو آئینی طور پر نارمل انداز میں چلائیں اور جو اسمبلی قوانین کے تحت یہاں کا بزنس ہے اس کو چلایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کی جانب سے امن و امان کے حوالے سے ان کے پارلیمانی لیڈر خواجہ اظہار الحسن نے تقریر کی اور اس میں انہوں نے نہ صرف حکومت بلکہ قائد ایوان اور صوبے کے چیف ایگزیکیٹو وزیر اعلیٰ سندھ پر بھی تنقید کی اس کے باوجود پیپلز پارٹی کے ارکان جو کہ اس ایوان میں اکثریت رکھتے ہیں تحمل سے ان کی تقرریرسنتے رہے کیونکہ ہم جمہوری روایت کے داعی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جب وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے ان کے الزامات کے جواب میں حقائق سامنے لانے کا سلسلہ شروع کردیا تو ایم کیو ایم کے دوستوں سے یہ برداشت نہ ہوا اور وہ وزیر اعلیٰ سندھ کی نشست کے سامنے آکر کھڑے ہوگئے اور ایک موقع ایسا آیا کہ پیپلز پارٹی کے ارکان اپنے قائد ایوان کے دفاع کے لئے آگے آنے پر مجبور ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس ایوان کا تقدس بحال کرنے میں مصروف ہیں لیکن سچائی جان کر ہمارے دوستوں کو شاید اس ایوان اور اس کے قائد ایوان کے تقدس کا بھی خیال نہیں رہا۔

شرجیل میمن نے کہا کہ وزیر اعلیٰ سندھ کے اسمبلی میں بتائے گئے حقائق کوپیپلز پارٹی کے تمام ارکان تائید کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب حکومتی رٹ کو چیلنج کیا جائے اور حکومت اور امن وامان کی بحالی کے اداروں کی جانب سے جہاں پر باؤنڈری وال اور بیئرئر لگادئیے جائیں اور کوئی انہیں توڑ کر کراس کرے تو یہ چیز کس زمرے میں آتی ہے اس کو کسی کو بتانے کی ضرورت نہیں ہے۔

وزیر اعلیٰ سندھ کے خلاف تحریک استحقاق لائے جانے کے سوال کء جواب میں انہوں نے کہا کہ یہ تحریک استحقاق بنتی ہی نہیں ہے اور اگر ایم کیو ایم کو تحریک استحقاق لانی ہے تو وہ اس میں وہ تمام باتیں اور حقائق شامل کریں جو آج ایوان میں وزیر اعلیٰ سندھ نے بتائیں ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جس رات ایم کیو ایم کی جانب سے وزیر اعلیٰ ہاؤس کا گھیراؤ کیا گیا اس وقت میں نے خود ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی کے انچارج قمر منصور سے بات کی لیکن انہوں نے یہ کہہ کر بات نہیں کی کہ وہ وزیر اعلیٰ سندھ کے سوا کسی سے بات نہیں کریں گے اور اگر مجھے بات کرنی ہے تو میں ان سے نیچے کے لوگوں سے بات کروں۔

انہوں نے کہا کہ جمہوری اور پارلیمانی طریقہ کار ڈائیلاگ ہیں اور ہم نے ہمیشہ ڈائیلاگ کے لئے اپنے دروازے ایم کیو ایم سمیت تمام سیاسی جماعتوں کے لئے کھلے رکھے ہیں لیکن اگر کوئی غیر جمہوری اور پارلیمانی طور طریقہ کے علاوہ کوئی بات کرے تو اس کا کیا کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاست میں مخالفت ضرور ہوتی ہے لیکن دشمنی نہیں ہوتی ہے اور تمام پارٹیوں کو مزاکرات اور بات چیت سے تمام مسائل کو حل کرنا چاہیے۔