نئی بھارتی حکومت فرقہ پرستانہ اور بیمار ذہنیت کی حامل ہے‘غلام نبی سمجھی

بدھ 28 جنوری 2015 12:44

سرینگر(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 28 جنوری 2015ء) حریت کانفرنس(گ) کی مجلس شوریٰ کا ایک اجلاس جنرل سیکریٹری حاجی غلام نبی سمجھی کی صدارت میں منعقد ہوا، جس میں حریت سے وابستہ اکائیوں کے سربراہوں یا ان کے نمائندوں نے شرکت کی۔ میٹنگ میں مغربی پاکستان کے رفیوجیوں کو اسٹیٹ سبجیکٹ اور ووٹ کا حق دینے سے متعلق سفارشات ، ان کے مضمرات واثرات اور اس سے متعلق حکمت عملی وضع کرنے کے بارے میں تفصیلی تبادلہ خیالات کیا گیا اور اس سلسلے میں(آج) 29جنوری جمعرات کو بْلائے گئے ایک روزہ سیمینار کے انتظامات کو حتمی شکل دے دی گئی۔

حیدرپورہ میں منعقد ہورہے اس سیمینار میں سیاسی راہنما، دانشور اور سول سوسائٹی سے وابستہ ارکان ”رفیوجیوں سے متعلق سفارشات‘مسلم اکثریت کے لیے لمحہ فکریہ“ عنوان کے تحت منعقدہ کانفرنس سے اظہار خیال کریں گے۔

(جاری ہے)

حریت جنرل سیکریٹری غلام نبی سمجھی نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ پاکستان سے آئے شرنارتھی کسی بھی حیثیت سے جموں کشمیر کے مستقل شہری نہیں بنائے جاسکتے ہیں اور دہلی حکومت کی اصولی اور اخلاقی طور یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ انہیں پنجاب، ہریانہ، گجرات یا راجستھان میں بسائیں۔

انہوں نے کہا کہ ایک تو جموں کشمیر کا آئین کسی بھی غیر ریاستی باشندے کو یہاں کی مستقل شہریت دینے کی اجازت نہیں دیتا ہے اور دوم یہ ریاست بین الاقوامی سطح کا ایک تسلیم شدہ متنازعہ خطہ ہے اور اس کی حیثیت اور اسٹیٹس کو کسی بھی صورت میں تبدیل نہیں کیا جاسکتا۔ سمجھی نے کہا کہ دہلی میں برسرِاقتدار آئی نئی حکومت فرقہ پرستانہ اور بیمار ذہنیت کی حامل ہے اور جموں کشمیر کے بارے میں اس کے منصوبے اور عزائم انتہائی خطرناک اور بھیانک ہیں، وہ نہ صرف اس ریاست کی ڈیموگرافی کو تبدیل کرانا چاہتی ہے، بلکہ وہ یہاں کے لوگوں کی مسلم شناخت کو تباہ وبرباد کرنے میں بھی بہت زیادہ جلد بازی سے کام لینا چاہتی ہے۔

انہوں نے البتہ دہلی کے پالیسی سازوں کو ایڈرس کیا کہ وہ آگ کے ساتھ کھیل رہے ہیں اور ان کی اس پالیسی سے ریاست کے حالات کسی بھی وقت دھماکہ خیز رْخ اختیار کرسکتے ہیں اور یہاں کی غیریقینی اور عدمِ استحکام والی سیاسی صورتحال میں بے پناہ اضافہ ہوجائے گا۔ حریت جنرل سیکریٹری نے کہا کہ ہم اس مسئلے پر پہلے مرحلے پر ایک عوام بیداری مہم کا آغاز کررہے ہیں اور اس سلسلے میں سیمینار، کارنر میٹنگیں اور لٹریچر کی اشاعت عمل میں لانے کا فیصلہ کیا گیا ہی۔

میٹنگ میں اس مسئلے پر ایک قومی اتفاق رائے پیدا کرنے کی تجاویز کو بھی زیرِ بحث لایا گیا اور کہا گیا کہ اس سلسلے میں سید علی گیلانی کے ساتھ مشاورت کے بعد ایک حتمی حکمت عملی ترتیب دی جائے گی اور اس کو عوام کے لیے مشتہر کیا جائے گا۔