ابوظہبی میں نسوار بنانے کی فیکٹری پر چھاپہ، 3000 کلوگرام نسوار اور مشینیں قبضے میں لے لی گئیں

بدھ 28 جنوری 2015 19:42

ابوظہبی میں نسوار بنانے کی فیکٹری پر چھاپہ، 3000 کلوگرام نسوار اور مشینیں ..

ابوظہبی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔28جنوری۔2015ء)ابوظہبی سٹی میونسپلٹی اور پولیس نے مصفح انڈسٹریل ایریا میں واقع تمباکو کی ایک خفیہ فیکٹری پر چھاپہ مار کر تین ہزار کلو گرام نسوار اور نسواربنانے والے آلات قبضے میں لے لیے۔متحدہ عرب امارات میں نسوار کو نشہ تصور نہیں کیا جاتا بلکہ صحت اور صفائی کی وجوہات کی بنا پر اس کے استعمال پر پابندی ہے۔

نسوارکی تیاری میں جو مختلف خطرناک کیمیکلز استعمال کیے جاتے ہیں وہ کینسر سمیت بہت سی جان لیوا بیماریوں کا باعث بنتے ہیں۔نسوار کو جگہ جگہ تھوکنے سے صحت اور صفائی کا مسئلہ بھی پیدا ہوتا ہے۔ڈائریکٹر آف پبلک ہیلتھ نے بتایا کہ دوبئی میں نسوارکا استعمال غیرقانونی اور انسداد تمباکو نوشی فیڈرل لا نمبر 15/ 2009 ،کیبنٹ کے حکمنامہ نمبر 24/2013 برائے ایگزیکٹیو ریگولیشن آف لا کی خلاف ورزی ہے۔

(جاری ہے)

پاکستان، افغانستان، وسطی ایشیائی ممالک اور ایران کےکچھ حصوں میں نسوار کا استعمال عام ہے۔دوبئی میں پانچ سال پہلے 10 گرام نسوار کے پیکٹ کی قیمت 50 فلس تھی جو بڑھ کر 1 درہم ہوئی اور اب 3 درہم ہے۔قلت کے دنوں میں ایک پیکٹ 5 درہم سے بھی زیادہ کا فروخت ہوتا ہے۔غیر قانونی ہونےکی وجہ سے نسوار متحدہ عرب امارات کی چھوٹی چھوٹی دوکانوں پرصرف جاننے والے گاہکوں کو ہی فروخت کی جاتی ہے۔

دوبئی میں نسوار کے 80 فیصد سے زیادہ خریداروں کا تعلق پاکستان اور افغانستان سے ہے۔ نسوار کے جس پراسیسنگ پلانٹ کو قبضے میں لیا گیا ہے وہ ایک صنعتی زمین کے پلاٹ پر قائم ہے جہاں 200 سے زیادہ افراد ایسے ماحول میں کام کرتے ہیں جو صحت کی کم سے کم شرائط کو بھی پورا نہیں کرتا۔ اس فیکٹری سے نسواراور نسوار بنانے کی مشینوں کے علاوہ نسوار بنانے کا سامان، سیمنٹ اور مختلف مضر صحت کیمیکلز کو بھی قبضے میں لیا گیا۔ڈائریکٹر آف پبلک ہیلتھ نے عوام سے اپیل کی کہ وہ اس طرح کی منفی سرگرمیوں کے خلاف حکومت کا ساتھ دیں جو صحت، صفائی اور ماحول کی دشمن ہوں۔