نوجوانوں نے کسی شوق کے تحت عسکریت پسندی کا راستہ اختیار نہیں کیا‘ سید علی گیلانی

جمعرات 29 جنوری 2015 14:04

سرینگر(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 29 جنوری 2015ء) کل جماعتی حریت کانگرنس (گ) گروپ کے چیئرمین سید علی گیلانی نے جنوبی قصبہ ترال میں شہید ہونے والے دو مقامی نوجوانوں کو شاندار الفاظ میں خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کی ضد اور ہٹ دھرمی کی وجہ سے ہمارے یہ نوجوان قلم کاغذ چھوڑ کر ہتھیار اٹھانے پر آمادہ ہورہے ہیں اور اس پالیسی کی وجہ سے یہاں دیگر انسانی زندگیوں کا ضیاع بھی جاری ہے۔

اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ ہمارے ان سرفروشوں کا مقدس خون کسی بھی صورت میں رائیگاں نہیں جائے گا اور بھارت کے پاس جلد یا بدیر کشمیر سے متعلقہ حقائق کو تسلیم کرنے کے سواء کوئی چارہ کار نہیں رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری نوجوان کسی شوق یا مشغلے کے تحت عسکریت کا راستہ اختیار کرتے ہیں اور نہ ہی وہ بیروزگاری کی وجہ سے اس راستے پر چل نکلتے ہیں۔

(جاری ہے)

یہ یونیورسٹیوں اور کالجوں میں زیر تعلیم طلباء ہوتے ہیں جو کشمیر کی تاریخ اور کشمیر کے المیے سے خوف واقف ہیں۔ ان بچوں نے 2008ء اور 2010ء کی ان عوامی تحریک کو بھی اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے جن میں لاکھوں لوگوں نے پرامن طریقے سے سڑکوں پر آکر اپنے حق خودارادیت کا مطالبہ کیا تھا اور بھارت کو اپنا وعدہ پورا کرنے پر آمادہ کرانے کی کوشش کی تھی۔

انہوں نے کہا کہ بھارت نے البتہ تحریک آزادی کشمیر کی اس پرامن نہج کا جس طریقے سے جواب دیا اس نے کشمیری نوجوان نسل کو بددل کردیا اور وہ پرامن تحریک بارے سوچنے لگے کہ آیا یہ طریقہ کار بھی ہے یا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ 2010ء کے بعد جتنے بھی نوجوانوں نے بندوق اٹھائی ہے وہ سب اعلی تعلیم یافتہ تھے اور ان میں سے کوئی بھی جنونی قسم کی کیفیت سے متاثر نہیں تھا۔ آزادی پسند راہنماء نے کہا کہ بھارت کی ہٹ دھرمی کے نتیجے میں کشمیری نوجوانوں میں جو سوچ پیدا ہورہی ہے وہ مستقبل میں کسی بھی وقت بھیانک شکل اختیار کرسکتی ہے اور اس وقت اس کو قابو کرنا کسی کے بھی بس میں نہیں ہوگا