طاہر کھوکھر کی کراچی میں متحدہ کے کارکن سہیل احمد کے سفاکانہ قتل کی مذمت

جمعرات 29 جنوری 2015 14:58

مظفرآباد(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 29 جنوری 2015ء) ایم کیو ایم آزادکشمیر کے پارلیمانی لیڈر ،جوائنٹ انچارج صوبائی تنظیمی کمیٹی محمد طاہرکھوکھرنے کراچی میں پولیس حراست میں متحدہ کے کارکن سہیل احمد کے سفاکانہ قتل کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے چیف جسٹس آف پاکستان اور آرمی چیف سے واقعہ کا از خود نوٹس لینے کامطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ سہیل احمد کے قتل کے بعدمختصر عرصہ میں ایم کیو ایم کے کارکنان و رہنماؤں کی ماورائے عدالت ہلاکتوں کی تعداد 36 ہوگئی ہے اور حکومت سندھ خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے ، قاتلوں اور ٹارگٹ کلرز کی سرپرستی کی جارہی ہے ، بزدلانہ حربوں اور دہشت گردی کے زور پر ایم کیو ایم کے حوصلے پست کئے جانے کی کوششیں کی جارہی ہیں لیکن ہمارے حوصلے پست نہیں ہوں گے۔

(جاری ہے)

یہاں صحافیوں کو واقعہ کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے ایم کیو ایم آزادکشمیر کے پارلیمانی لیڈر طاہرکھوکھر نے کہا کہ 15 دسمبر کو کراچی کے علاقہ بہادر آباد میں پی پی نے ایک کھلی کچہری منعقد کی جس میں سہیل احمد نے پی پی کی قیادت سے سوالات کرنے شروع کئے تو انہیں چپ رہنے کی ہدایت کی گئی اور سرعام پی پی کی مقامی قیادت نے دھمکیاں دیں جس کے بعد شام کو سادہ لباس میں ملبوس پولیس اہلکاران نے گرفتار کر کے نامعلوم مقام پرمنتقل کردیا جس کی اطلاع ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی نے تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں کو دی اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ انہیں عدالت میں پیش کیاجائے اور واگزار کروایاجائے تاکہ کسی نے ان کی نہ سنی اور بلاآخر28 جنوری کو ان کی ناگفتہ بہ حالت میں لاش ملی ، ان پر دوران حراست پولیس نے وحشیانہ تشدد کیا جس سے وہ شہید ہوئے ۔

طاہرکھوکھر نے کہا کہ ایم کیوایم کے کارکنان اور رہنماؤں کی ماورائے عدالت ہلاکتوں کی تعداد 36 ہوچکی ہے اور سندھ کے علاوہ وفاقی حکومت خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے ۔ انہوں نے چیف جسٹس پاکستان اور آرمی چیف سے مطالبہ کیا کہ واقعہ میں ملوث پی پی رہنماؤں، پولیس اور رینجرز حکام کیخلاف کارروائی عمل میں لائی جائے تاکہ لاقانونیت اور دہشت گردی کایہ سلسلہ تھم سکے ۔

صحافیوں کے سوالات کاجواب دیتے ہوئے طاہرکھوکھر نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ اور عوام دشمن قوتوں نے ہمیشہ ایم کیو ایم دیوار سے لگانے کی سازش کی ہے کہ تاکہ عوام کے حقوق غصب کئے جاسکے ایم کیو ایم کارکنان کا قصور یہ ہے کہ وہ اپنا حق مانگتے ہیں او ر جاگیرداروں ، وڈیروں اور صنعت کاروں کے مقابلے متوسط طبقات کے کارکنان کو اسمبلیوں اور سینٹ میں لاتے ہیں جس سے انہیں اپنااقتدار خطرہ میں دکھائی دیتا ہے تو وہ ریاستی دہشت گردی کا سہارا لیتے ہیں کراچی ملک کا معاشی دار الحکومت ہے ، 70 فیصد ٹیکسز کی آمدن کراچی سے حاصل ہورہی ہے جس کا دو فیصد بھی کراچی کو نہیں دیاجاتا ، کراچی کا 98 فیصد عوامی مینڈیٹ ایم کیوایم کے پاس ہے جس کے پاس کسی ادارے میں ایک نائب قاصد کی تقرری کااختیار نہیں کراچی میں جتنے بھی سرکاری ادارے قائم ہیں تمام کے سربراہان باہر سے لگا کراربوں روپے کی کرپشن کی جاتی ہے مقامی نوجوانوں کیلئے سرکاری اداروں میں ملازمتوں کے دروازے بند ہیں۔

انہوں نے کہاکہ ایم کیو ایم کو دانستہ طور پر دہشت گردی کانشانہ بنایاجارہا ہے تاکہ حق پرستی کی جدوجہد کو روکاجاسکے لیکن بزدل دہشت گردوں اور استحصالی عناصر کی یہ بھول ہے کہ ایسے ہتھکنڈوں سے ایم کیو ایم کی حق پرستی کی جدوجہد کو دبایا جاسکتا ۔ انہوں نے کہا کہ سہیل احمدبھائی کی ماورائے عدالت انتہائی ہلاکت قابل مذمت ہے ‘ آئین پاکستان تمام شہریوں کو سیاسی سرگرمیوں کی اجازت دیتا ہے پنجاب اور سندھ میں دانستہ طور پر ایم کیو ایم کے کارکنوں کو ٹارگٹ کلنگ کانشانہ بنایاجارہاہے ۔

طاہرکھوکھر نے کہاکہ جاگیردار ‘ وڈیرے ‘ استحصالی عناصر ایم کیو ایم کی بڑھتی ہوئی مقبولیت اور ملک بھر کے غریب اور متوسط طبقات کے عوام کے جاگیرداری نظام اور وڈیرہ شاہی کیخلاف اٹھ کھڑے ہونے سے بوکھلاہٹ کاشکارہوچکے ہیں اور حق پرستی کی آواز کو ظلم وجبر سے دبانا چاہتے ہیں لیکن یہ ان کے بس کی بات نہیں ۔ سہیل احمدکا خون رائیگاں نہیں جائیگاملک بھرکی طرح آزادکشمیر میں بھی سہیل احمدکے سفاکانہ قتل کیخلاف آج احتجاجی مظاہرے کئے جارہے ہیں اور کارکن سراپا احتجاج ہیں۔

متعلقہ عنوان :