سٹیٹ بینک کی طرف سے پالیسی ریٹ میں کمی مثبت اقدام ہے، حکومت اسے مزید کم کر کے 8فیصد تک لائے۔ مزمل صابری

جمعرات 29 جنوری 2015 16:58

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 29 جنوری 2015ء ) تاجر برادری نے سٹیٹ بنک آف پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ پالیسی ریٹ کو مذید کم کیا جائے تاکہ تاجر برادری اپنے کاروبار کے فروغ کے لئے کم شرح پر قرضے حاصل کر سکیں عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں کمی کے ساتھ ساتھ نرم مانیٹری پالیسی اپنائی جائے اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری میں منعقدہ ایک اجلاس میں سٹیٹ بینک آف پاکستان کی طرف سے پالیسی ریٹ میں ایک فیصد کمی کرنے کے فیصلے کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ ایک مثبت اقدام ہے تا ہم انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت پالیسی ریٹ کو مزید کم کر کے 8فیصد تک لائے جس سے کاروبار کی لاگت میں کمی ہو گی اور کاروباری سرگرمیوں کو بہتر فروغ ملے گا۔

اجلاس س خطاب کرتے ہوئے اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر مزمل حسین صابری، سینئر نائب صدر محمد شکیل منیر اور نائب صدر محمد اشفاق حسین چٹھہ نے کہا کہ پاکستان میں پالیسی ریٹ اب بھی خطے کے ممالک کے مقابلے میں زیادہ ہے جبکہ چین پالیسی ریٹ کر کم کر کے 5.6فیصد تک لے آیا ہے اور انڈیا 7.75فیصد تک۔

(جاری ہے)

لہذا پاکستان کو چاہیے کہ وہ مذکورہ ریٹ کو مزید کم کر کے کم از کم 8فیصد تک لانے کی کوشش کرے۔

انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے زیر اثر پاکستان نے عام طور پر سخت مانیٹری پالیسی اپنائی ہے جس وجہ سے نجی شعبے کیلئے قرضے بہت مہنگے ہوئے اور اس کے نتیجے میں کاروبار کو وسعت دینا مشکل رہا یہی وجہ ہے کہ ہماری معیشت طویل عرصے سست روی کا شکار رہی۔ انہوں نے کہا کہ ورلڈ بینک کی ایک رپورٹ کے مطابق 2013میں چین نے اپنے نجی شعبے کو جی ڈی پی کا 140فیصد ملکی قرضہ فراہم کیا، ملایشیاء نے 124فیصد، انڈیا نے 51.8فیصد، انڈونیشیا نے 37.9فیصد، بنگلہ دیش نے 41.8فیصد جبکہ پاکستان نے اس عرصے میں اپنے نجی شعبے کو جی ڈی پی کا صرف 16فیصد ملکی قرضہ فراہم کیا جس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ ہمارے ملک میں نجی شعبے کو کاروبار کو وسعت دینے اور نئی سرمایہ کاری کرنے میں کتنی مشکلات کا سامنا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ عالمی منڈی میں تیل کی گرتی ہوئی قیمت اور دیگر سازگار بیرونی عناصر کے پیش نظر وقت کا تقاضا ہے کہ ہنگامی بنیادوں پر توانائی بحران پر قابو پانے کے ساتھ ساتھ نرم مانیٹری پالیسی اپنائے اور پالیسی ریٹ کو ممکن حد تک کم سے کم رکھے جس سے معیشت کیلئے متعدد فوائد پیدا ہوں گے کیونکہ اس سے بینک مارک اپ نیچے آنے سے نجی شعبے کی ترقی کی راہ ہموار ہو گی، کاروباری ادارے دیوالیہ ہونے سے محفوظ رہیں گے، سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی ہونے سے روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے، صنعتی و تجارتی سرگرمیوں میں تیزی آئے گی، برآمدات کو بھی بہتر فروغ حاصل ہو گا اور پاکستان کی معیشت مشکلات سے باہر نکل کر بحالی کی طرف گامزن ہو گی ۔