پاک چائنہ تجارتی روٹ میں ڈیرہ اسماعیل خان اور بلوچستان کے اضلاع کو نظر انداز کرنے کی اجازت کسی صورت نہیں دی جائیگی،مولانا فضل الرحمن،

دہشتگردی کی بھرپور مخالفت کرتے ہیں ،21 ویں ترمیم کے ذریعے ملک میں سیکولر اور لبرل دہشتگردی کو راستہ دینے کی کوشش کی گئی ، ملک میں داڑھی ،پگڑی کو دہشتگری کی علامت بنا کر پیش کرکے امریکی مفادات کی تکمیل کی جا رہی ہے ،ہماری خارجہ پالیسی اور دیگر مسائل کا حل حکومت کے نہیں اسٹیبلشمنٹ کے پاس ہے ، صحافیوں سے گفتگو

جمعرات 29 جنوری 2015 21:14

پاک چائنہ تجارتی روٹ میں ڈیرہ اسماعیل خان اور بلوچستان کے اضلاع کو ..

ڈیرہ اسما عیل خان(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 29 جنوری 2015ء) جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ پاک چائنہ تجارتی روٹ میں ڈیرہ اسماعیل خان اور بلوچستان کے اضلاع کو نظر انداز کرنے کی اجازت کسی صورت نہیں دی جائیگی، مسئلے کے حل کیلئے خود چین کا دورہ کرونگا،وفاقی حکومت نے نئے روٹ سے متعلق ابھی تک آگاہ نہیں کیا، دہشتگردی کی بھرپور مخالفت کرتے ہیں ،21 ویں ترمیم کے ذریعے ملک میں سیکولر اور لبرل دہشتگردی کو راستہ دینے کی کوشش کی گئی ، ملک میں داڑھی ،پگڑی کو دہشتگری کی علامت بنا کر پیش کرکے امریکی مفادات کی تکمیل کی جا رہی ہے ،ہماری خارجہ پالیسی اور دیگر مسائل کا حل حکومت کے نہیں اسٹیبلشمنٹ کے پاس ہے ۔

ان خیالات کااظہار انہوں نے عبدالخیل میں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کے دوران کیا۔

(جاری ہے)

خیبر پختونخواہ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر مولانا لطف الر حمان، پیر آف زکوڑی شریف پیر فواد رضا زکوڑی اور شیر نورنگ احسان اللہ خان مروت بھی اس موقع پر موجود تھے ، مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پاک چائنہ تجارتی روٹ میں خیبرپختونخوا اور بلوچستان کے پسماندہ اضلاع کو شامل کرنے سے ناصرف ایک ہزار کلومیٹر فاصلہ کم ہوگا بلکہ ان دونوں صوبوں کی عوام کا احساس محرومی بھی ختم ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے ابھی تک ہمیں نئے روٹ کے بارے میں آگاہ نہیں کیا گیا اور مجھے امید ہے کہ حکومت پاکستان ہمارے تجویز کردہ ملک کیلئے منافع بخش تجارتی روٹ کو تبدیل نہیں کریگی۔ ڈیرہ اسماعیل خان میں گیس کا زیر زمین زخیرہ دریافت ہوچکا ہے، خیبرپختونخوا کے جنوبی اضلاع میں گیس کا سب سے بڑا ذخیرہ ہمارے ضلع میں موجود ہے ‘ ڈیرہ میں سڑکوں کی تعمیر ، گیس کے منصوبے کی توسیع اور بجلی کی سہولیات کی فراہمی کے لئے وفاقی حکومت سے ہم نے اس سال 50 کروڑ روپے طلب کئے ہیں وفاق کی جانب سے 30 کروڑ روپے کی فوری فراہمی اور بقایا 20 کروڑ روپے کی رواں مالی سال میں فراہمی کی یقین دہانی کرائی جا چکی ہے۔

انہوں نے کہ پاکستانی سیاست میں ہم نے اختلاف برائے اختلاف کا کلچر ختم کر کے ایک نیا کلچر متعارف کرایا، ہم حکومت میں رہ کر اچھے کاموں کی حمایت اور ان کے غلط کاموں کی بھرپور مخالفت کرتے ہیں ‘ دھرنے کے معاملے پر ہم نے جمہوریت کے مفاد کے لئے حکومت کا ساتھ دیا مگر 21 ترمیم کے معاملے پر ہم نے اپنے تحفظات سے نہ صرف حکومت بلکہ پوری عوام کو آگاہ کردیا ہے‘ انہوں نے مزید کہا کہ دہشتگردی کی بھرپور مخالفت کرتے ہیں مگر 21 ویں ترمیم کے ذریعے ملک میں سیکولر اور لبرل دہشتگردی کو راستہ دینے کی کوشش کی گئی ہے۔

ملک میں داڑھی اور پگڑی کو دہشتگری کی علامت بنا کر پیش کرکے امریکی مفادات کی تکمیل کی جا رہی ہے۔ ہمارا یہ موٴقف ہے کہ اگر دہشت گرد مسجد میں ہو ، مدرسہ میں ہو ‘سکول و کالج میں ہو ، پارلیمنٹ میں ہو ، وائٹ ہاؤس میں ہو وہ دہشتگرد ہے مگر وفاقی حکومت صرف داڑھی و پگڑی کو بنیاد بنا کر خلاف ضابطہ اور خلاف قانون اقدامات کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب میں صرف 100 مشکوک افراد کی تلاش کیلئے مدارس اور مساجد پر 6 ہزار چھاپے مارے گئے اور 25000 سے زائد افراد کو صرف داڑھی رکھنے پر گرفتار کیا گیا جو انصاف کے تقاضوں کے منافی ہے۔

انہوں نے کہا اکیسویں آئنی ترمیم پر تمام مذہبی اور مذہبی سیاسی جماعتیں متحد ہیں ، حکومت کسی ایک داڑھی والے کو بھی کوشش کے باوجود اپنا حامی نہیں بنا سکی حکومت کو اپنی غلطی کا احساس ہو گیا امید ہے اب وہ اصلاح کرے گی۔ ایک سوال کے جواب میں مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ حکومت میڈیا کو اپنے حق میں استعمال کرکے عوام سے حقائق چھپا سکتی ہے مگر بیرونی دنیا سے نہیں جب تک ملک کے اندرونی حالات درست نہیں ہوں گے نہ ہی چین کا صدر پاکستان آئے گا اور نہ ہی اوباما کیونکہ ہم باہر کے مہمان کو اپنی ملک میں عزت و سیکورٹی فراہم نہیں کر سکتے ، انہوں نے کہا بھارت کو سلامتی کونسل کا مستقل ممبر بنانے کے لئے امریکی کردار افسوسناک ہے ‘ وزارت خارجہ کو اس ضمن میں متحرک ہونا ہوگا ۔

انہوں نے کہا یہ ایک حقیقت ہے کہ ہماری خارجہ پالیسی اور دیگر مسائل کا حل حکومت کے پاس نہیں بلکہ اسٹبلشمنٹ کے پاس ہے ۔