ایسی کون سی طاقتیں ہیں جو مہاجرین کے مسائل حل نہیں ہونے دیتیں‘محمد صدیق داؤد

جمعہ 30 جنوری 2015 12:51

مظفر آباد(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 30 جنوری 2015ء)جموں وکشمیر ریفیوجیز یونائٹیڈ فورم کا اجلاس زیر صدارت محمد صدیق داؤد منعقد ہوا اجلاس میں گلشاد بٹ،جمال احمد ،اقبال میر،راجہ بشارت،ارشد حسین ودیگر نے شرکت کی شرکاء اجلاس نے اس بات پر زور دیا کہ پچھلے سال بھی احتجاجی دھرنا دیا جس میں مطالبات رکھے گئے مگر کوئی شنوائی نہ ہو سکی ،مولانا فضل الرحمان نے بھی افسو س کا اظہار کیا حکومت پھر بھی خاموش رہی جو سوالیہ نشان ہے- ایسی کون سی طاقتیں ہیں جو مہاجرین کے مسائل حل نہیں ہونے دیتیں ۔

5فروری یوم یکجہتی کشمیر کے نا م پر دھوکہ مہاجرین نے دو ٹماٹر ایک آلو،ایک پیاز ،ادھاپاؤ ہلدی مرچ ،اور ادھا کلو چاول کا پیکج لینے سے انکار کر دیا مہاجرین نے آزادحکومت کی نااہلی پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے 3فروری کو دھرنا دینے کا اعلان کر دیا یہ دھرنا مہاجرین کے مسائل حل ہونے تک جاری رہے گا۔

(جاری ہے)

جو حکومت مہاجرین کے مسائل حل نہیں کروا سکتی وہ کشمیر کیا آزاد کروائے گی اپنے بجٹ مقبوضہ کشمیر کے سیلاب متاثرین پر خرچ کرنے کا اعلان ڈھونگ ہے مہاجرین 26سالوں سے بوسیدہ خیموں میں بے یارومددگار ہیں مہاجرین کی داد رسی کے لیے حکومت کے پاس وقت نہیں قائدین کو خوش کرنے کے لیے بیرون ممالک تک جا پہنچتے ہیں آزادحکومت نے ہماری تشخص کو بری طرح پامال کیا ہے کشمیری مہاجرین آزادی کے لیے آئے تھے حکمرانوں کے لالی پاپ نے جو میسج مقبوضہ کشمیر پہنچایا ہے اس سے ہماری تحریک متاثر ہوئی ۔

حالیہ انتخابات اس کا منہ بولتا ثبوت ہیں جہاں مناسب ٹرن آؤٹ رہا ۔جو حکومت یہ کہہ کہ مہاجرین کے گزارہ الاؤنس میں اضافہ کرنا ہمارا اختیار نہیں ایسی حکومت کو مستفعیٰ ہو جانا چاہیے۔حکمرانوں کی بے حسی کی وجہ سے تحریک آزادی کشمیر کو بری طرح نقصان پہنچا ہمارے حقوق روٹی کپڑا اور مکان ہیں مقبوضہ کشمیر میں ظلم ہو تا ہے دنیا نے دیکھا لیکن مقبوضہ کشمیر میں کوئی بھوکا ننگا نہیں مرالیکن یہاں کشمیری مہاجرین غربت کی لکیرسے بھی نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں کیا یہاں انسانی حقوق لاگو نہیں ہوتے کیا مہاجرین انسان نہیں ہیں ؟ پارٹی کے جلوسوں پر کروڑوں خرچ کیے جاتے ہیں لیکن مہاجرین بھوک کی وجہ سے احتجاج کریں تو نظر انداز کرنا جیسے کچھ ہے ہی نہیں ۔

اب استحصال نہیں احتساب ہو گا حکمرانوں نے ہوش کے ناخن نہ لیے تو ممبران اسمبلی کے پتلے نذر آتش کریں گے جس کی تمام تر ذمہ داری حکومت پر ہو گی ۔اپنے بنیادی حقوق کی بازیابی کے لیے ہر فورم پر آواز بلند کریں گے علاوہ ازیں یہ احتجاج مقبوضہ کشمیر تک بڑھایا جائے گا ۔