ایچ ای سی کے انتباہ کے باوجود غیرقانونی یونیورسٹیوں کا جال وسیع‘ این او سی کے بغیر کیمپس قائم کئے جارہے ہیں

جمعہ 30 جنوری 2015 16:09

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 30 جنوری 2015ء) ہائیر ایجوکیشن کمیشن کی بار بار وارننگ کے باوجود ملک بھر میں غیرقانونی یونیورسٹیوں اور ان کے کیمپسز کا جال پھیلتا جارہا ہے‘ صوبائی سطح پر اعلی تعلیمی محکموں کے قیام کے باوجود ایسے غیرقانونی اداروں کے قیام کو نہیں روکا جاسکا۔ گذشتہ چند سالوں کے دوران غیرقانونی کالجوں کی اپ گریڈیشن کا عمل بھی جاری ہے اور ان کے کیمپس قائم کئے جارہے ہیں۔

اس عمل کو روکنے کیلئے اپریل 2014ء میں 9 یونیورسٹیوں کو نوٹس بھی جاری کئے گئے جن کا غیرقانونی طور پر لاء کالجز کیساتھ الحاق کردیا گیا تھا جو ان کے علاقائی دائرہ اختیار میں نہیں آتے تھے۔ یہ یونیورسٹیاں پاکستان بار کونسل کیساتھ الحق بارے معلومات دینے میں ہچکچاہٹ کا مظاہرہ بھی کررہی تھیں ایسی ہی صورتحال میڈیکل اور انجینئرنگ کالجز کی بھی ہے۔

(جاری ہے)

انگریزی اخبار کی رپورٹ کے مطابق جب گذشتہ ہفتے وفاقی وزارت تعلیم نے ملک میں غیرقانونی کیمپسز کی تفصیلات مانگیں تو ہائیر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) نے ایک جامع دستاویز پیش کی۔ دستاویز کے مطابق ایچ ای سی نے مسلسل طور پر ان تمام تعلیمی محکموں اور اداروں کو متنبہ کیا ہے جو اس کی ہدایات کی خلاف ورزی کررہے ہیں۔ ایچ ای سی کیلئے پریشان کن بات یہ ہے کہ یونیورسٹیاں این ا سی حاصل کئے بغیر کیمپس قائم کررہی ہیں۔

دستاویز میں کہا گیا ہے کہ پنجاب اور خیبر پختونخواہ کی حکومتوں نے ایسے اداروں کیخلاف سخت کارروائی میں دلچسپی ظاہر کی ہے جبکہ سندھ اور بلوچستان نے کوئی ایکشن نہیں لیا۔ ایچ ای سی نے قواعد و ضوابط پورا کرنے کیلئے 38 یونیورسٹیوں کو 110 ہدایت نامے بھی جاری کئے۔ ایچ ای سی کے چیئرمین ڈاکٹر مختار احمد کا کہنا ہے کہ ان یونیورسٹیوں کیخلاف کارروائی عمل میں لائی جارہی ہے جو قواعد و ضوابط پورا کئے بغیر ایم ایس اور ایم فل کے پروگرام چلا رہی ہیں۔ قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی میں ملوث یونیورسٹیوں میں وفاقی اردو یونیورسٹی کراچی‘ یونیورسٹی آف سنٹرل پنجاب اور زرعی یونیورسٹی فیصل آباد شامل ہیں۔