سینیٹ اجلاس ‘ وزیر داخلہ کی عدم موجودگی کے باعث اپوزیشن کا واک آؤٹ

جمعہ 30 جنوری 2015 16:18

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 30 جنوری 2015ء) سینٹ اجلاس میں وزیر داخلہ کی عدم موجودگی کے باعث اپوزیشن نے واک آؤٹ کیا جبکہ سینٹ کو بتایا گیا ہے کہ موجودہ حکومت کی طرف سے سابق وزائے داخلہ کو کوئی سرکاری گاڑی فراہم نہیں کی گئی جمعہ کو ڈپٹی چیئرمین صابر بلوچ کی زیر صدارت سینیٹ کا اجلاس ہوا جس میں وزیر داخلہ چوہدری نثاز علی خان کی عدم شرکت پر اپوزیشن نے احتجاج کے بعد ایوان سے واک آؤٹ کیا پیپلز پارٹی کے رہنما رضا ربانی نے کہا کہ اتنے اہم اجلاس میں وفاقی وزیر اور وزیر مملکت اجلاس میں شریک نہیں ڈپٹی چیئرمین نے کہا کہ وزیر داخلہ کراچی میں وزیر اعظم کے ساتھ گئے ہیں۔

سینیٹ میں قائد ایوان راجا ظفر الحق نے ایوان کو بتایا کہ ملک حالت جنگ میں ہے۔ وزیر داخلہ نے کراچی میں ہونے والے اجلاس میں ایکشن پلان کے حوالے سے اہم بریفنگ دینا تھی۔

(جاری ہے)

۔وقفہ سوالات کے دوران سینیٹر کرنل(ر) سید طاہر حسین کے سوال پر وزیر مملکت برائے امور داخلہ انجینئر بلیغ الرحمن نے بتایا کہ موجودہ حکومت کی طرف سے سابق وزرائے داخلہ اور وزرائے مملکت کو کوئی سرکاری گاڑی فراہم نہیں کی گئی ہے اور نہ ہی پی او ایل پر اس مد میں کوئی اخراجات ہیں سابق وزرائے داخلہ اور وزراء مملکت برائے داخلہ کے زیر استعمال تین سرکاری گاڑیاں وزارت داخلہ نے واپس حاصل کرلی ہیں ۔

سینیٹر صغریٰ امام کے سوال پر وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات وقومی ورثہ پرویز رشید نے ایوان کو بتایا کہ یونیسکو نے پاکستان میں 6تاریخی مقامات کو عالمی ورثہ قرار دیا ہے اور اس سلسلے میں کل 11.94 ملین ڈالر دیئے گئے ہیں جن میں سے 9.45 ملین ڈالر موہنجو داڑو‘ 11.407 ملین ڈالر لاہور قلعے اور 0.24 ملین ڈالر شالیمار باغ لاہور کے لئے دیئے گئے ہیں انہوں نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم کے بعد تاریخی ورثے کے مقامات صوبوں کو منتقل ہوگئے ہیں، ان کے معاملات اور انتظامات سے وفاقی حکومت کا کوئی تعلق نہیں ہے۔

وفاقی وزیر ریاستیں و سرحدی علاقہ جات عبدالقادر بلوچ نے بتایا کہ فاٹا کے عوام کے لئے لنگیاں دینے کا سلسلہ بند نہیں کیا گیا ہے بلکہ ان کی رقم 25 روپے سے بڑھا کر 50 روپے کردی گئی ہے انہوں نے کہا کہ لنگی حکومت کے ساتھ تعاون کرنے والے خاندانوں کو ملک کے لئے خدمات کے اعتراف میں دی جاتی ہے انہوں نے کہا کہ 2013ء میں 375 لنگیاں ‘ 2014ء میں 2100 لنگیاں دی گئیں ‘ 2013ء میں فاٹا کی صورتحال خراب ہونے کی وجہ سے بعض علاقوں میں لنگیاں نہیں دی جاسکیں انہوں نے کہا کہ 25 اور 50 روپے کی کوئی اہمیت نہیں بلکہ لنگی عزت کے لئے دی جاتی ہے، قبائلی عوام کی ملک کیلئے خدمات ہیں ان کو ہم تسلیم کرتے ہیں بعد ازاں سینٹ کا اجلاس پیر کی شام 4بجے تک ملتوی کردیا گیا۔

متعلقہ عنوان :