وفاقی حکومت نے قومی تعلیمی پالیسی مرتب کرلی،

دسمبر2015ء تک حتمی شکل دیدی جائیگی، قومی نصاب کونسل سیکرٹریٹ تیار، پلاننگ ڈویژن نے فنڈز بھی جاری کردیئے، 10فیصد تعلیمی اداروں کو ٹیکنیکل ، 10فیصد کو ترکی امام حاتم ماڈل میں تبدیل کرنیکا فیصلہ کرلیا،بین الصوبائی تعلیمی کانفرنس کا احوال، ذرائع، کوئی قوم تعلیم کے بغیر ترقی نہیں کرسکتی، فنی تعلیم و تربیت کی شر ح 15فیصدتک،ملک میں دینی و دنیوی تعلیم کے یکساں مواقع فراہم کئے جائینگے، معیاری و یکساں تعلیمی نصاب کیلئے بھی اقدامات اٹھائینگے، وزیر مملکت بلیغ الرحمن کا کانفرنس سے خطاب

جمعہ 30 جنوری 2015 18:36

وفاقی حکومت نے قومی تعلیمی پالیسی مرتب کرلی،

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 30 جنوری 2015ء) وفاقی حکومت نے قومی تعلیمی پالیسی مرتب کرلی،دسمبر2015ء تک حتمی شکل دیدی جائیگی، قومی نصاب کونسل سیکرٹریٹ تیار، پلاننگ ڈویژن نے فنڈز بھی جاری کردیئے، ملک کے 10فیصد تعلیمی اداروں کو ٹیکنیکل انسٹی ٹیوشن ، 10فیصد کو ترکی امام حاتم ماڈل سکول میں تبدیل کرنے کا بھی فیصلہ کرلیا، وزیر مملکت بلیغ الرحمن نے کہاہے کہ کوئی قوم تعلیم کے بغیر ترقی نہیں کرسکتی، فنی تعلیم و تربیت کی شر ح 15فیصدتک لے کر جائینگے ،ملک میں دینی و دنیوی تعلیم کے یکساں مواقع فراہم کئے جائینگے، معیاری و یکساں تعلیمی نصاب کیلئے بھی اقدامات اٹھائینگے۔

جمعہ کے روزاسلام آباد بین الصوبائی وزراء کانفرنس کا انعقاد کیاگیا ۔ اجلاس میں چاروں صوبوں بشمول آزاد جموں و کشمیر وگلگت بلتستان کے وزرائے تعلیم اور دیگر متعلقہ ادارو ں کو مدعو کیاگیا تھا۔

(جاری ہے)

ان کیمرہ ایجوکیشن کانفرنس صبح 9 بجے سے سہ پہر 3بجے تک جاری ر ہی۔ ذرائع نے ”آن لائن“ کو بتایا کہ کانفرنس میں بلوچستان اور صوبہ خیبرپختونخواہ کے صوبائی وزرائے تعلیم نے شرکت کی جبکہ سندھ اور پنجاب کے وزراء تعلیم نہیں آئے البتہ دونوں صوبائی حکومتوں کے نمائندوں نے شرکت کی۔

کانفرنس میں قومی تعلیمی پالیسی پر غور کیاگیا۔ ذرائع کے مطابق وزیرمملکت تعلیم و تربیت میاں بلیغ الرحمن نے شرکاء کو آگاہ کرتے ہوئے کہاکہ قومی تعلیمی پالیسی مرتب کرلی گئی ہے جسے صوبوں کی مشاورت کے بعد دسمبر 2015 ء تک حتمی شکل دیدی جائیگی۔ انہوں نے بتایا کہ ملک میں فنی تعلیم کی ترویج اور اسے بڑھانے کیلئے موجودہ سکولوں میں سے10فیصد تعلیمی اداروں کو ٹیکنیکل ٹریننگ انسٹی ٹیوٹیشن میں تبدیل کردیا جائیگا کیونکہ اس وقت پاکستان میں صرف 5فیصد فنی تعلیم و تربیت دی جارہی ہے جبکہ ترقی یافتہ ممالک میں یہ شرح 14فیصد تک ہے اس اقدام سے پاکستان میں فنی تعلیم و تربیت کی شرح 15فیصد تک بڑھ جائیگی اور روزگار کے مواقع بڑھیں گے اور ہنر مند پاکستان بننے میں ممدومعاون ثابت ہونگے۔

انہوں نے دینی تعلیم کو بھی اہم قرار دیتے ہوئے کہاکہ طالب علموں کو دینی و دنیوی تعلیم کے یکساں مواقع فراہم کرنا بھی حکومت کی ذمہ داری ہے اس سلسلے میں ترکی طرزکے امام حاتم ماڈل سکول زیر غورہیں حکومت 10فیصد تعلیمی اداروں کو اسی طرز پر تبدیل کرے گی تاکہ دینی و دنیوی یکساں تعلیم کے مواقع قوم کو فراہم کئے جاسکیں۔ اس موقع پر انہوں نے تمام صوبائی وزراء کو دورئہ جرمنی بارے مدعو کرتے ہوئے کہاکہ تعلیمی اعتبار نے جرمنی نے بہت ترقی کی ہے اس سلسلے میں وفاقی حکومت کی تجویز ہے کہ تمام تعلیمی وزراء کا ایک وفد بنا کر جرمنی بھیجا جائے جو وہاں کے تجربات سے استفادہ حاصل کرے اور اس کی روشنی میں پاکستان میں تعلیمی اصلاحات لائی جائیں۔

ذرائع کے مطابق میاں بلیغ الرحمن نے قومی تعلیمی نصاب کا بھی کا نفرنس شرکاء کے سامنے تذکرہ کیا اور کہاکہ قومی تعلیمی نصاب کیلئے باڈی تشکیل دیدی گئی ہے البتہ اس میں سندھ کی جانب سے اب تک کوئی جواب موصول نہیں ہوا البتہ کابینہ کی منظوری کی بعد بطور مبصر سندھ بھی اس اجلاس میں شریک ہوگا۔ تعلیمی اصلاحات کیلئے قومی ایکشن پلان بھی زیر غور ہے جبکہ تعلیمی ایمرجنسی کیلئے ایڈوائزری کمیٹی پہلے ہی کام کررہی ہے ۔

انہوں نے قومی نصاب سیکرٹریٹ کونسل بارے کہاکہ اس کو حتمی شکل دیدی گئی ہے جبکہ پلاننگ ڈویژن نے اس کے فنڈز بھی جاری کردیئے ہیں جس کے بعد قومی تعلیمی نصاب کی پہلی میٹنگ مارچ کے پہلے ہفتے میں ہوگی ۔ کانفرنس سے دیگر صوبوں کے وزراء اور نمائندوں نے بھی اپنے اپنے خیالات کا اظہار کیا اور وفاقی حکومت کو تجاویز دیں اور وفاقی حکومت کی ایجوکیشنل اقدامات کو بھی سراہا ۔

اس موقع پر صوبائی وزراء نے وفاقی حکومت پر زور دیا کہ اس طرح کی میٹنگز کا انعقاد گاہے بگاہے ہونا چاہیے تھاکہ تعلیمی اصلاحات میں مزید بہتری لائی جاسکے جس پر وزیر مملکت میاں بلیغ الرحمن نے کہاکہ حکومت اساتذہ، تعلیمی نصاب اور تعلیمی اداروں کی عمارتوں سمیت ہر شعبے میں معیار کو ترجیح دیگی اور اس سلسلے میں کوئی کوتاہی برداشت نہیں کی جائیگی جبکہ ملک میں یکساں ومعیاری تعلیمی نصاب ہماری اولین ترجیح ہے۔

متعلقہ عنوان :