نئے سعودی فرمانروا نے عوام پر دولت کی برسات کر دی

جمعہ 30 جنوری 2015 21:52

نئے سعودی فرمانروا نے عوام پر دولت کی برسات کر دی

ریاض(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔30جنوری۔2015ء)سعودی عرب کے سرکاری ملازمین کے لئے دو ماہ کی اضافی تنخواہ کے برابر فراخ دلانہ باﺅنسز اور دیگر ادائیگیوں کا اعلان کیا گیا ہے۔ اس اعلان سے مستفید ہونے والوں میں علماء کے علاوہ ریٹائرڈ سرکاری ملازمین بھی شامل ہوں گے۔سرکاری ملازمین کے لئے اس خوشگوار پیکج کی منظوری شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی طرف سے دی گئی ہے۔

شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے حکم دیا ہے کہ بشمول فوجی اور سول حکام تمام سرکاری ملازمین کو دو بنیادی تنخواہیں فوری ادا کی جائیں۔ نیز مملکت کے اندر اور باہر موجود تمام سعودی طلبہ کو بھی دو ماہانہ وظائف کی یکمشت ادائیگی کر دی جائے۔ شاہی فرمان کے مطابق سوشل انشورنس کی رقومات کی دو ماہ کی ادائیگی کے ساتھ ساتھ معذوری کے شکار شہریوں کو بھی اسی حساب سے ادائیگی کی جائے۔

(جاری ہے)

شاہی فرمان میں سعودی وزارت برائے سماجی امور سے منسلک خیراتی اداروں کو بھی مجموعی طور پر دو ارب سعودی ریال کی خطیر رقم ادا کر دی جائے۔ نیز کو آپریٹو سوسائٹیز کونسل بھی دو سو ملین ریال جبکہ سعودی پروفیشنلز کی انجمنوں کو دس ملین سعودی ریال کی رقوم منتقل کر دی جائیں۔ اس شاہی حکم کے تحت تعلیمی شعبے میں کام کرنے والے کلبوں اور کھیلوں کے میدان میں اعلی کارکردگی دکھانے والے کلبوں کو بھی دس دس ملین ریال ادا کئے جانے کا حکم دیا گیا ہے جبکہ اچھی کارکردگی کے حامل سپورٹس کلبوں کو بھی پانچ پانچ ملین ریال کی رقومات دی جائیں گی۔

شاہی فرمان کے مطابق پانی و بجلی سے متعلق خدمات کے شعبوں کو بیس ارب ریال کی اضافی رقم دی جائے گی۔ اس میں چودہ ارب ریال بجلی کی فراہمی کے لئے اور چھ ارب ریال پانی کی فراہمی کے لیے ہوں گے شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے ایسے تمام قیدیوں کے لئے بھی رعایتوں کا اعلان کیا ہے جنہیں پبلک معاملات میں کوتاہیوں کے باعث سزا یا جرمانہ کی سزا ملی ہے۔

ان قیدیوں کے پانچ لاکھ ریال تک کے جرمانوں کو معاف کیا جا رہا ہے۔ تاہم ان میں شامل غیر ملکی قیدیوں کو رہائی کے بعد ڈی پورٹ کر دیا جائے گا اور انہیں دوبارہ سعودی عرب آنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ عوام کے لئے ان خوش کن اعلانات کے علاوہ ایک ٹویٹ پیغام میں شاہ سلمان نے کہا ہے کہ ''پیارے شہریو، آپ کا حق اس سے بھی زیادہ ہے، میں نے جو اعلان کیا ہے یہ کافی نہیں ہے۔''