جنت لینی ہے تو ممتاز قادری کی حمایت ضروری ہے!!!۔۔۔قادری کی عدالت پیشی کے دورن آنے والے واقعات ایک نظر میں!!!

بدھ 4 فروری 2015 12:54

جنت لینی ہے تو ممتاز قادری کی حمایت ضروری ہے!!!۔۔۔قادری کی عدالت پیشی ..

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 04فروی 2015ء ) سابق گورنر پنجاب سلمان تاثیر کے قاتل ممتاز قادری کو مجرم کی نہیں بلکہ ایک ہیرو کی نظر سے دیکھا جاتا ہے ۔ ممتاز قادری کو سپورٹ کرنے والوں کی ایک بڑی تعدادہے جو کہ اس قتل کو قتل نہیں بلکہ ایک اچھا کام گر دانتے ہیں، ان کا یہ ماننا ہے کہ ممتاز قادری نے سلمان تاثیر کا قتل کر کے توہین رسالت کا بدلہ لیا ہے اور اب ممتاز قادری کو سپورٹ کرنا اور اس کے ساتھ کھڑے رہنا یہ لوگ اپنا مذہبی فریضہ سمجھتے ہیں۔

ان کا یہ ماننا ہے کی ممتاز قادری کی حمایت میں کھڑا رہنے سے ان کو جنت کی نوید ملے گی اور یہ لوگ جنت میں بآسانی داخل ہو پائیں گے اسی سوچ کے پیش نظر اسلام آباد ہائی کورٹ میں جب سلمان تاثیر قتل کیس کی سماعت کا سلسلہ جاری تھا وہیں ممتاز قادری کے حمایتوں کی ایک بڑی تعداد نے بھی شرکت کی جو کہ انتہائی سردی میں صرف ممتاز قادری کی حمایت کرنے وہاں پہنچے تھے۔

(جاری ہے)


عدالت کا کمرہ کھچا کھچ بھرا پڑا تھا اور جن لوگوں کو اندر جگہ نہیں مل سکی تھی وہ عدالت کے باہر اپنے ہیرو کی ایک جھلک پانے کے لیے بے تاب کھڑے تھے۔ ان میں ہر عمر اور ہر خدو خال کے لوگ شامل تھے۔ اس کے علاوہ ممتاز قادری کیس کے بنیادی وکیل سابق چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ خواجہ محمد شریف اور ریٹائرڈ جسٹس نذیر احمد کی مدد کے لیے بھی وہاں پنجاب بار کونسل کے رکن سجاد عباسی، روالپنڈی کے سابق صدور توفیق آصف اور احسن الدین شیخ، اور اسلام آباد ہائی کورٹ کے سابق صدر نصیر کیانی نے بھی سماعت میں شرکت کی۔


سلمان تاثیر کے بیٹے شہر یار تاثیر کا کہنا تھا کہ شوکت عزیز وہی وکیل ہیں جنہوں نے ممتاز قادری کو گرفتاری کے دوران بوسہ دیا تھا اور اب وہی اس کیس کی نمائندگی کر رہے ہیں۔ لوگ ممتاز قادری کی محبت میں اتنے اندھے ہیں کہ جب وہاں موجود ایک وکیل سے پوچھا گیا کہ آپ کس کے ساتھ ہیں اور اس کیس سے کیوں منسلک ہیں تو اس نے بر ملا کہا کہ غازی علم دین، جنہوں نے ایک گستاخ رسول کو قتل کیا تھا ان کی حمایت میں بھی قائد اعظم پیش ہوئے تھے۔

سلمان تاثیر بھی ایک گستاخ رسول تھے جن کو ممتاز قادری نے قتل کر کے اپنا مذہبی فریضہ سر انجام دیا ہے۔
وہاں موجود کسی نے ان کو یا د دلایا کہ غازی علم دین کو سزا ہو گئی تھی تو اس بات پر انہوں نے کندھے اچکاتے ہوئے کہا کہ اس وقت جج بھی تو غیر مسلم تھا جبکہ یہاں جج بھی مسلمان ہے۔ عدالت میں ہر جگہ کچھ اسی طرز کے خیالات کا ڈیرہ تھا۔ پنجاب بار کونسل کے وائس چیئر مین کا کہنا تھا کہ میں نے پی پی پی کی حکومت کی جانب سے سرکاری وکیل بننے کی پیشکش کو ٹھکرا دیا تھا کیوں کہ میں خود ممتاز قادری کا حمایتی ہوں پنجاب بار کونسل کے رکن سجاد عباسی کا کہنا تھا کہ ممتاز قادری کی حمایت کرنا میری مذہبی اور قانونی ذمہ داری ہے۔


اسلام آبا د ہائی کورٹ میں یہ افواہ بھی عام تھی کہ سرکاری وکیل کو آفر دی گئی ہے کہ اگر تم نے ممتاز قادری کی اپیل خارج کروا دی تو امریکہ کا ویزہ دیا جائے گا۔کیونکہ اس کیس کے بعد اس کا پاکستان میں رہنا محال ہو گیا ہے۔ اسلام آباد کے ایک نوجوان وکیل کا کہنا تھا کہ کہ اس وقت 33 وکلاء ممتاز قادری کیس میں معاونت کر رہے ہیں اور باقی ان کی حمایت میں کھڑے ہیں اسلام آباد ہائی کورٹ میں تعینات ایک سکیورٹی اہلکار کا کہنا تھا کہ 27 جنوری کے مقابلے میں ممتاز قادری کے حمایتوں کی تعداد اس وقت دو گنا تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ کچھ لوگ سڑک پر بھی موجود تھے جنہوں نے ایک مخصوص مذہبی جماعت کے پرچم اٹھا رکھے تھے ممتاز قادری کے بھائی بھی وہاں موجود تھے جنہوں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ میرے بھائی نے کچھ بھی غلط نہیں کیا اور وہ جیل میں مطمئن ہیں اور ہمیں ملاقات کے لیے آنے سے بھی منع کر دیا ہے۔