سائنسدانوں نے پرندوں کے جھنڈ میں رہنمائی کا معمہ حل کر لیا

بدھ 4 فروری 2015 14:24

سائنسدانوں نے پرندوں کے جھنڈ میں رہنمائی کا معمہ حل کر لیا

لندن (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 04فروی 2015ء)سائنسدانوں نے پرندوں کے جھنڈ میں رہنمائی کا معملہ حل کر لیا ہے۔برطانیہ ‘جرمنی اور آسٹریا سے تعلق رکھنے والے سائنسدانوں نے شمالی گنجے لق لق پرندے کا جائزہ لیا اور اس بات کا پتا چلایا کہ کیسے یہ پرندہ دوسرے بڑے پرندوں کی طرح انگریزی کے حرف وی کی شکل میں اڑتا ہے۔انھیں اس بات کا پتا چلا کہ پرندے اس طرح سب سے آگے اڑنے والے پرندے جس کی زیادہ طاقت لگتی ہے کی جگہ لینے کیلئے باری باری آگے آتے ہیں۔

وی شکل میں اڑنے کی وجہ سے پرندے اپنے سے آگے اڑنے والے پرندے کے پروں سے ملنے والی اٹھان سے فائدہ اٹھاتے ہیں۔تحقیق کے نتائج نیشنل اکیڈمی آف سائنس نے شائع کییتحقیق کی قیادت پروفیرس برنارڈ وولکل نے کی جن کا تعلق آکسفورڈ یونیورسٹی کے حیاتیات کے شعبے سے ہے۔

(جاری ہے)

پروفیسر وولکل نے کہا کہ وہ یہ جانا چاہتے تھے کہ پرندے کیسے اکٹھے مل کر کام کرتے ہیں اور ہجرت کرنے کی بھاری قیمت کیسے چکاتے ہیں۔

یہ پرندے آسٹریا سے اٹلی جاتے ہیں جو 1500 کلومیٹر کا فاصلہ ہے اور انھوں نے بتایا کہ ان میں ہلاکتیں بہت زیادہ ہوتی ہیں جن میں 30 فیصد بچے زندہ نہیں رہ پاتے اور پہلی ہجرت سے زندہ نہیں بچ پاتے۔محقق جھنڈ میں ہر ایک پرندے کا پتا چلانے میں کامیاب ہوئے جو آسٹریا میں ایک والڈریپ ٹیم کی مدد سے بنایا گیا تھا جس نے شمالی گنجے لق لق پرندوں کی پرورش کی اور انہیں تربیت دی کہ وہ ایک نہایت ہلکے پھلے طیارے کے پیچھے پیچھے اڑتے ہوئے ہجرت کر سکیں۔

غیر معمولی منصوبے کا مقصد شمالی گنجے لق لق پرندوں کو یورپ واپس لانا تھا جن کے شکار کے نتیجے میں بالکل صفایا کر دیا گیا تھا اور یہ ٹیم ان پرندوں کو دوبارہ تربیت دے رہی ہے تاکہ وہ ایک ایسے راستے پر ہجرت کروا سکے جو متروک ہو چکا ہے۔سائنسدانوں نے ہر پرندے پر جی پی ایس ٹریکر لگایا تھا جو ان پرندوں کی معین جگہ کا اندازہ لگا سکتا تھا۔اس سے حاصل شدہ ڈیٹا سے تجزیہ کیا گیا کہ پرندوں کی جگہ کیسے تبدیل ہوتی ہے اور یہ ظاہر کرتی ہے کہ پرندے جوڑوں کی شکل میں کام کرتے ہیں اور بار بار آگے اور پیچھے ہو کر اپنی جگہ بدلتے رہتے ہیں۔

ڈاکٹر وولکل نے بتایا کہ ہم نے دیکھا کہ ان جوڑوں میں دونوں پرندوں کے درمیان ایک واضح تعلق تھا جتنا وقت وہ اگے اڑتے ہوئے اور پیچھے اڑتے ہوئے گزارتے تھے۔رپورٹ کے مطابق جو پرندہ جتنی دیر کے لیے آگے اڑتا تھا تو اتنی ہی دیر کیلئے وہ پیچھے رہ کر بھی اڑتا ہے۔ تو وہ باری باری آگے پیچھے اڑتے ہیں۔محققین کو اندازہ تھا کہ پرندے تعاون کرتے ہوں گے مگر اس طریقے سے اندازہ نہیں تھا اور ڈاکٹر وولکل نے بتایا کہ یہ بہت اہم ہے کیونکہ ہجرت پرندوں کیلئے بہت محنت کا کام ہوتا ہے اور توانائی کے استعمال میں کمی سے وہ اپنے بچاوٴ کے امکانات کو بڑھا سکتے ہیں۔

انہیں جھنڈ کے سارے پرندوں کے ساتھ مل کر اڑنے کی ضرورت نہیں بس صرف ایک پرندے کے ساتھ اپنی پرواز کو ملانا ہوتا ہے اور یہ بہت سادہ اور سمجھداری کا کام ہے۔ڈاکٹر وولکل کا کہنا ہے ایسا معاملہ کئی دوسرے ہجرت کرنے والے پرندوں میں دیکھا جا سکتا ہے۔