یمن میں حوثی باغیوں نے اقتدارپر قبضہ کرلیا

ہفتہ 7 فروری 2015 11:16

یمن میں حوثی باغیوں نے اقتدارپر قبضہ کرلیا

صنعاء(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔7فروری 2015ء) یمن میں حوثی باغیوں نے بعض سیاستدانوں کی مدد سے اقتدار پر مکمل قبضہ کرلیا ہے اور اپنی انقلابی کمیٹی کے چیئرمین محمد علی الحوثی کو عبوری سربراہ مقررکردیاتاہم سبکدوش وزیردفاع جنرل محمود الصبیحی نے بغاوت کو قبول کرنے سے انکار کردیاہے جس کے بعد باغیوں کیلئے نئی مشکل کھڑی ہوگئی۔ غیرملکی میڈیا کے مطابق حوثی باغیوں کی جانب سے کہا گیا ہے کہ نئی اسمبلی پانچ ارکان پر مشتمل عبوری صدارتی کونسل کا انتخاب کرے گی جو دو سال کے لیے عبوری حکومت چلائے گی۔

حوثی باغیوں نے یہ اعلان دارالحکومت صنعا میں صدارتی محل سے کیے ہیں ،اس موقع پر سابق وزیرداخلہ اور وزیردفاع سمیت متعدد سیاست دان بھی موجود تھے جو اس بات کا اشارہ ہے کہ حوثی باغیوں کو بعض دوسرے سیاسی دھڑوں کی بھی حمایت حاصل ہے۔

(جاری ہے)

حوثی باغی اب بحران کے حل کے لیے مختلف سیاسی دھڑوں سے بات چیت کررہے ہیں۔انھوں نے ملک کے سیاسی دھڑوں کو بدھ تک بحران کے کسی حل پر اتفاق رائے کے لیے ڈیڈلائن دی تھی اور ساتھ ہی یہ دھمکی دی تھی کہ اگر وہ کسی نتیجے تک نہ پہنچے تو پھر حوثی اپنا حل مسلط کردیں گے۔

یمن میں شدت پسند حوثی گروپ کی انقلابی کمیٹی کے چیئرمین محمد علی الحوثی کو عبوری مرحلے کا سربراہ مقرر کیا گیا ہے جو حوثی قبیلے کا ایک اہم فرد ہونے کے ساتھ ساتھ محمد علی عبدالکریم الحوثی کو قبیلے کے سربراہ عبدالملک الحوثی کے مقربین میں شمار کیا جاتا ہے۔محمد علی الحوثی حال ہی میں اس وقت منظر عام پر آئے جب گذشتہ برس ستمبر میں حوثیوں نے دارالحکومت صنعاءمیں حکومتی دفاتر پر حملہ کرکے اہم اداروں پر قبضہ کر لیا تھا۔

صنعاءمیں قبضے کے وقت محمد علی کو نگراں انقلابی کونسل کا چیئرمین مقرر کیا گیا۔ اقتدارپر قبضے کے بعد حوثیوں نے ایک بند کمرہ اجلاس منعقد کیا جس میں اہم سیاسی اور عسکری قائدین کو مدعو کیا گیا تھا۔ اجلاس میں سبکدوش حکومت کے وزیر دفاع میجر جنرل محمد محمود الصبیحی نے بھی شرکت کی۔ ذرائع کے مطابق حوثیوں کی جانب سے جنرل الصبیحی سے کہا گیا کہ وہ بغاوت قبول کرلیں لیکن انہوں نے حوثی بغاوت کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا۔

ذرائع کے مطابق جنرل الصبیحی کا کہنا تھا کہ حوثیوں نے مجھے اجلاس میں جبراً شریک کیا، گھر پر دھاوا بولا اور مجھے پکڑ اپنے ساتھ لے گئے،یہ بھی نہیں پتہ تھا کہ کہاں لے کر جارہے ہیں۔ خیال رہے کہ اس سے قبل بھی وزیر دفاع نے اپنے ایک بیان میں حوثیوں کی جانب سے جاری دستوری اعلان کو مسترد کر دیا اور کہا کہ میں قومی اصولوں پر سودے بازی نہیں کر سکتا۔

متعلقہ عنوان :