پاکستان میں مسلح کارروائیاں کرنے والے پاکستان اور اسلام دشمن ہیں،سید صلاح الدین

ہفتہ 7 فروری 2015 13:26

پاکستان میں مسلح کارروائیاں کرنے والے پاکستان اور اسلام دشمن ہیں،سید ..

کراچی(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 07فروی 2015ء ) متحدہ جہاد کونسل کے سربراہ اور حزب المجاہدین کے سپریم کمانڈرسید صلاح الدین نے کہا ہے کہ پاکستان میں مسلح کارروائیاں اور مساجد ، اسکولوں ، امام بارگاہوں ، خواتین اور بچوں پر حملے کرنے والے پاکستان اور اسلام دشمن ہیں ۔پرویزمشرف کشمیر پالیسی پر یوٹرن نہ لیتے توآج کشمیر آزاد ہو چکا ہوتا ۔

مودی سرکار کشمیری مسلمانوں کے اسلامی تشخص کو مٹانا چاہتی ہے ، پاکستان کشمیریوں کے حق خود ارادیت کی پشتی بانی کرے اور عالمی سطح پر آواز اٹھائے ۔ وہ ادارہ نورحق میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے ۔ اس موقع پر جماعت اسلامی کراچی کے امیر انجینئر حافظ نعیم الرحمن ، ڈپٹی سپریم کمانڈر جاوید قصوری ،نائب امراء برجیس احمد ،اسامہ رضی ،ضلع غربی کے امیر عبد الرزاق خان اورسیکریٹری اطلاعات زاہد عسکری بھی موجود تھے ۔

(جاری ہے)

سید صلاح الدین نے کہا کہ اقوام متحدہ کے قرار دادوں اور کشمیروں کی خواہش کے مطابق مسئلہ کشمیر حل نہ ہوا تو پورا خطہ جل کر راکھ ہوجائیگا۔ پاک بھارت دو جنگیں ہوچکی ہیں تیسری جنگ کے خطرات منڈلا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بھارت کشمیر کو متنازع ریاست تسلیم کرنے کو تیار نہیں ہے اور کشمیر کو اٹوٹ انگ کہہ کر عالمی قوانین اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کی نفی کرتا ہے، کشمیر سے جب تک مکمل بھارتی فوج نہیں نکل جاتی اس وقت تک مذاکرات نہیں ہوسکتے ۔

اب تک ایک سو پچپن سے زائدبار مذاکرات ہوئے جو بے نتیجہ اور بے سود رہے۔ مودی سرکار کہتی ہے کہ حریت پسندوں سے مذاکرات ممکن نہیں جبکہ ہمارا موقف ہے کے ان کے بغیر کسی قسم کی ڈیل نتیجہ خیز ثابت نہیں ہوسکتی۔ کشمیر کاز کو سب سے زیادہ نقصان سابق آمر پرویز مشرف کی پالیسیوں نے دیا۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری آلو پیاز ٹماٹر کی تجارت اور اندرونی خودمختاری پر تیار نہیں ہیں انہیں صرف حق خود ارادیت چاہیے جب تک بھارت یہ حق نہیں دیتا جدوجہد جاری رہے گی ۔

انہوں نے پاکستانی عسکری اور سیاسی قیادت سے اپیل کی کہ وہ عالمی سطح پر کشمیریوں کے حق خود ارادیت کی پشتیبانی کرے اور عالمی سطح پر آواز اٹھائے ۔انہوں نے کہا کہ بھارت کشمیریوں کو مذاکرات کا فریق نہیں سمجھتا اور مودی سرکار نے 25اگست کو دہلی میں پاک بھارت مذاکرات صرف اس لیے منسوخ کیے کہ سیکریٹری خارجہ عبد الباسط نے مذاکرات سے قبل کشمیری قیادت سے رابطہ کیا تھا،ہم مذاکرات کے مخالف نہیں ہیں مگر مذاکرات کا مرکز صرف اور صرف کشمیری ہونے چاہییں یہی وجہ ہے کہ کشمیریوں کے بغیر ہونے والے مذاکرات بے نتیجہ رہے ہیں،انہوں نے کہا کہ بھارتی سرکار اقوام متحدہ کی قراردوں کو فرسودہ قرار دے چکی ہے جو اقوام متحدہ کی توہین ہے حالیہ 7ستمبر کو ہونے والی بارش میں مودی سرکار نے کشمیریوں کو تنہا چھوڑ دیا خطے میں چار روز میں ایک سو اسی ملی میٹر بارش ہوئی اور کشمیر کی تاریخ میں تباہ کن سیلاب آیا جس کے نتیجے میں 15لاکھ آبادی والے سری نگر کا90فیصد علاقہ متاثر ہوا اور بزنس کو شدید نقصان پہنچالیکن مودی سرکار نے نہ خود مدد کی اور نہ عالمی فلاحی تنظیموں کو آنے دیا،کشمیری آج بھی خیموں میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں مگر رونا عالمی برادری پر آتا ہے جنہوں نے خاموشی اختیار کر لی،مودی سرکار نے اس آزمائش میں بھی کشمیریوں سے سیاسی انتقام لیا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی عسکری اور سیاسی قیادت پر فرض ہے کہ پاکستان کا تاریخی موقف اختیار کرتے ہوئے کسی معذرت خواہانہ رویے کے بغیر کشمیریوں کی جدوجد کی حمایت کریں۔انہوں نے کہا کہ آج بلوچستان میں بھارتی مداخلت بڑھ چکی ہے بھارت بی ایل اے کو اسلحہ فنڈز اور تربیت فراہم کر رہا ہے وزیرستان میں بھی بھارت گھس آیا ہے پاکستان میں ہونے والے دھماکوں میں بھی بھارت اور ملک دشمن عناصر ملوث ہیں پاکستان کے خلاف ہونے والی کارروائیوں میں کوئی مجاہد ملوث نہیں ہے۔

جہاد ایک مقدس فریضہ ہے جس میں بچوں بزرگوں اور خواتین کو نشانہ نہیں بنایا جاتاہم پاکستان میں اسکولوں اور مساجد پر حملے کی مذمت کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہماری جدوجہد اقوام متحدہ کے چارٹر عالمی اصولوں اور ضابطوں کے مطابق ہے،اور کشمیریوں نے سیاسی جدوجہد سے مایوس ہو کر بھارتی ہٹ دھرمی کے بعد مجبوراً ہتھیار اٹھائے۔اقوام متحدہ نے اب بھی اپنا کردار ادا نہ کیا توکشمیریوں کے پاس اپنی آزادی کے لیے جہاد واحد راستہ ہے۔

متعلقہ عنوان :