پشاور سکول پر حملہ ،22 ہزار سے زائد غیر رجسٹرڈ افغان شہری جنوری میں تورخم بارڈر کے ذریعے پاکستان سے افغانستان چلے گئے،

افغانستان جانیوالے افراد کی تعداد 2014 کے دوران افغانستان آنے والے افراد کی دگنی تعداد سے بھی زائد ہے آئی او ایم ، بھی کوئی خوفناک واقعہ پیش آتا ہے تواس کا ذمہ دار غیر ملکیوں کو قرار دیا جا تا ہے ، رچرڈ ڈینزنگز

ہفتہ 7 فروری 2015 18:30

پشاور سکول پر حملہ ،22 ہزار سے زائد غیر رجسٹرڈ افغان شہری جنوری میں تورخم ..

کابل(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 07فروری 2015ء) پشار کے آرمی پبلک سکول پر کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے حملے کے بعد 22 ہزار سے زائد غیر رجسٹرڈ افغان شہری جنوری میں تورخم بارڈر کے ذریعے پاکستان سے افغانستان چلے گئے۔ہفتے کو بین الاقوامی تنظیم برائے نقل مکانی (آئی او ایم ) کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا کہ 22 ہزار سے زائد غیر رجسٹرڈ افغان شہری جنوری میں تورخم بارڈر کے ذریعے پاکستان سے افغانستان چلے گئے۔

غیر ملکی میڈیا نے افغانستان میں آئی او ایم مشن کے سربراہ رچرڈ ڈینزنگر کے حوالے سے بتایا کہ رواں برس صرف جنوری میں پاکستان سے افغانستان جانے والے افراد کی تعداد پورے 2014 کے دوران افغانستان آنے والے افراد کی دگنی تعداد سے بھی زائد ہے۔

(جاری ہے)

رچرڈ کے مطابق تقریباً 15 سو افراد کو جنوری میں بے دخل بھی کیا گیا جو دسمبر میں بے دخل کیے گئے افراد کی دگنی تعداد ہے اور یہ سب پشاور کے اسکول پر حملے کے بعد شروع ہوا۔

انہوں نے کہاکہ جب بھی کوئی خوفناک واقعہ پیش آتا ہے تواس کا ذمہ دار غیر ملکیوں کو قرار دیا جا تا ہے۔آئی او ایم کے سربراہ رچرڈز کے مطابق بیشتر افغان خاندان پاکستان میں کئی عشروں سے مقیم ہیں اور بہت سے تو ایسے ہیں جو یہیں پلے بڑھے اور کبھی افغانستان نہیں گئے، اب یہ واضح نہیں ہے کہ وہ افغانستان میں کتنا عرصہ قیام کریں گے۔انہوں نے کہا کہ جنوری کے پہلے ہفتے میں 350 غیر رجسٹرڈ افغان شہری افغانستان گئے جن کی تعداد جنوری کے آخری ہفتے میں 14 ہزار سے زائد ہوگئی اور اس تعداد میں اضافے کا ہی امکان ہے، تاہم اس سے افغانستان کی معیشت پر بوجھ ضرور پڑے گا۔