تہران کے متنازعہ جوہری پروگرام پر حتمی ڈیل کا وقت آ گیا، ایرانی وزیر خارجہ

پیر 9 فروری 2015 12:55

تہران کے متنازعہ جوہری پروگرام پر حتمی ڈیل کا وقت آ گیا، ایرانی وزیر ..

میونخ(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 09فروی 2015ء) ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے کہا ہے کہ تہران کے متنازعہ جوہری پروگرام پر حتمی ڈیل کا وقت آ گیا ہے۔ ادھر ایرانی سپریم لیڈر نے بھی عالمی طاقتوں کے ساتھ ایک متوازن ڈیل کی حمایت کی ہے۔ بر طا نو ی خبر رساں ادارے نے میونخ سے موصولہ اطلاعات کے حوالے سے بتایا ہے کہ اپنے امریکی ہم منصب جان کیری سے غیر متوقع ملاقات کے بعد ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے زور دیا ہے کہ حالیہ مہینوں میں عالمی طاقتوں کے ساتھ جاری جوہری مذاکرات میں مثبت پیشرفت ہوئی ہے اور اب حتمی ڈیل طے کر لینا چاہیے، ”یہ موقع ہے کہ ڈیل کر لی جائے۔

ہمیں اس موقع سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔ ہو سکتا ہے کہ ایسا موقع دوبارہ نہ ملے۔“جواد ظریف نے البتہ یہ بھی کہا کہ اگر ڈیل طے نہیں ہو پاتی تو ایران کے لیے دنیا ختم نہیں ہو گی۔

(جاری ہے)

انہوں نے مزید کہا کہ عبوری ڈیل میں توسیع کسی کے لیے بھی فائدہ مند نہیں ہو گی۔ جواد ظریف کے بقول تہران کے جوہری پروگرام کی وجہ سے ایران پر عائد پابندیوں کو بھی اٹھا لینا چاہیے کیونکہ ان سے عالمی طاقتوں کو کوئی فائدہ نہیں ہوا ہے۔

ظریف نے کہا کہ جب پابندیاں عائد کی گئی تھیں، تب ایران کے پاس دو سو سینٹری فیوجز تھے جبکہ اب ان کی تعداد بیس ہزار تک پہنچ چکی ہے۔جرمن شہر میونخ میں جاری سلامتی کی عالمی کانفرنس کے موقع پر کیری سے نوے منٹ طویل ملاقات کے بعد ظریف کا یہ تازہ بیان سامنے آیا ہے۔ کیری اور ظریف نے جمعے کے دن بھی مذاکرات کیے تھے۔ مغربی ممالک کو اندیشہ ہے کہ ایران اپنے جوہری پروگرام سے ایٹمی ہتھیار تیار کرنا چاہتا ہے لیکن تہران حکومت ایسے الزامات کو مسترد کرتی ہے۔

دوسری طرف ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے بھی کہا ہے کہ وہ اپنے جوہری پروگرام پر ایک متوازن ڈیل کی حمایت کریں گے لیکن اس تناظر میں قومی مفادات پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ایسی ڈیل مناسب ہو گی، جس میں اطراف کو وہ سب کچھ نہ ملے، وہ حاصل کرنا چاہتے ہیں، ”میں ایسی ڈیل کے حق میں ہوں جس پر اتفاق رائے ہو سکے لیکن میں ایسا معاہدہ نہیں چاہتا جو ایران کے قومی مفادات کے خلاف ہو۔

“ایرانی میڈیا کے مطابق تہران میں ایئر فورس کے کمانڈرز سے خطاب کرتے ہوئے خامنہ ای نے مزید کہا، ” میں امریکا کے اس موٴقف سے بھرپور متفق ہوں کہ بری ڈیل سے بہتر ہے کہ کوئی ڈیل نہ ہو۔“ انہوں نے مزید کہا، ” غیر ضروری مطالبات اور غیر منطقی رویہ ایرانی عوام کے لیے ناقابل قبول ہیں۔“اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے پانچ مستقل رکن ممالک اور جرمنی ایران کے متنازعہ جوہری پروگرام پر ایرانی حکام سے ملاقاتوں میں مصروف ہیں۔

اس مذاکراتی عمل کے دوران عالمی طاقتوں نے ایران کے ساتھ ایک عبوری ڈیل کر رکھی ہے، جس کے تحت ایران نے اپنی کچھ جوہری سرگرمیوں کو معطل کیا ہے جبکہ اس کے جواب میں ایران پر عائد کچھ مالی پابندیوں کو نرم کیا گیا ہے۔ اس عبوری ڈیل کے تحت کسی حتمی ڈیل کے لیے تیس جون تک کی تاریخ مقرر کی گئی ہے۔