یکم جولائی سے شہریوں کیلئے نیشنل ٹیکس نمبر ختم کیے جا رہے ہیں، آئندہ بجٹ میں منظوری لی جائے گی ‘وزیر خزانہ اسحاق ڈار

جمعرات 12 فروری 2015 16:25

یکم جولائی سے شہریوں کیلئے نیشنل ٹیکس نمبر ختم کیے جا رہے ہیں، آئندہ ..

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 12فروی 2015ء) وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہاہے کہ یکم جولائی سے شہریوں کیلئے نیشنل ٹیکس نمبر ختم کیے جا رہے ہیں، آئندہ بجٹ میں منظوری لی جائے گی ‘این ٹی این صرف کمپنیوں کو دئیے جائیں گے، عام شہریوں کا قومی شناختی کارڈ نمبر ہی ان کا نیشنل ٹیکس نمبر ہوگا ‘حکومت نے غریبوں کی امداد بارہ ہزار سے بڑھا کراٹھارہ ہزارروپے کی ہے ‘ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی خوش آئند ہے، فرنس آئل پر پانچ فیصد لیوی سے 5 ارب روپے ریکوری ہو گی، چاکلیٹ اور مشروبات کاسمیٹکس اور الیکٹرانک کا سامان امیر طبقہ استعمال کرتا ہے ‘ سیلز ٹیکس اور ریگولیٹری ڈیوٹی سے ہمیں صرف 46 ارب روپے حاصل ہوں گے ‘ شارٹ فال 165 ارب روپے کا ہے ‘کوئی بھی ٹیکس یا ریگولیٹری ڈیوٹی آئین اور قانون سے ماورا نہیں لگائی گئی ‘ہم سب آئین کے پابند ہیں جبکہ پیپلز پارٹی کے رہنما سید نوید قمر نے کہاہے کہ وزیر خزانہ کی جانب سے ایوان کو اعتماد میں لینے پر خوشی ہوئی ہے ‘ عوام اور پارلیمنٹ کے مفاد کو مدنظر رکھا جانا چاہیے، حکومت کو تیل کی قیمتوں میں کمی سے شرح نمو میں اضافے کا موقع ملا ہے ‘ افراط زر میں کمی آئے گی،ٹیکسوں میں اضافے کو مسترد کرتے ہیں، فوری طور پر واپس لئے جائیں۔

(جاری ہے)

جمعرات کو قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا کہ سی این جی اور کھاد بنانے والے کارخانے عدالت چلے گئے، کھاد کی قیمت حکومت کی کوششوں سے 1900 سے کم کر کے 1766 کر دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ صوبوں کو نقد رقم کی بچائے پچھلے دو سالوں میں صوبوں کو 1700 ارب روپے بونس شیئر دیئے گئے۔ انہوں نے کہا کہ وہ یہ شیئر سٹاک مارکیٹ میں بیچ سکتے ہیں اس معاملے پر بھی انہوں نے عدالت سے رجوع کر لیا اس ضمن میں ہمیں 31 ارب روپے کے شارٹ فال کا سامنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے ارد گرد کے ممالک نے بھی اس صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے منصوبہ بندی کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ قرضوں کی ادائیگی، دفاعی ضروریات ملازمین کو تنخواہوں کی ادائیگی کے لئے اخراجات کو مدنظر رکھتے ہوئے ہم نے فیصلہ کیا، ہمیں 165 ارب کے شارٹ فال کا سامنا تھا، ہم عدالتوں میں مقدمات کا سامنا کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ جی اے ڈی سی ماضی کی حکومت کا بھی طریقہ کار رہا ہے، ضمنی گرانٹ ایگزیکٹو کا اختیار ہے، ہم آپس میں جو مرضی ہے اختلاف کریں اس ایوان کی بالادستی پر کوئی حرف نہیں آنا چاہیے، 31 ارب کے شارٹ فال کے حوالے سے عدالتوں میں مقدمات جیتیں گے، 165 ارب کے شارٹ فال کو مدنظر رکھتے ہوئے اقدامات اٹھائے گئے ہیں، ملک کے غریب ترین 53 ملین خاندانوں کے لئے امدادی رقم 118 ارب کر دی گئی ہے، ان کی امدادی رقم سالانہ بڑھانے کے ساتھ ساتھ ان کی تعداد بھی بڑھائی گئی ہے.

ایوان ہماری راہنمائی کرے کہ کہاں مزید بہتری آ سکتی ہے، پٹرولیم مصنوعات کی پاکستان میں قیمتیں صرف خطہ بلکہ دنیا کے دیگر ممالک کے مقابلے میں کم ہے، بھارت میں 103 روپے 45 پیسے فی لیٹر ہے، سری لنکا میں 91، نیپال میں 102 اور پاکستان میں 70 روپے ہے، ہمیں اس ساری صورتحال کے حقائق کو مدنظر رکھ کر جائزہ لینا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی خوش آئند ہے اس ایک آئٹم سے سیلز ٹیکس اور ڈیوٹیوں کی مد میں 20 فیصد ڈویژن اورایبل پول میں آتا ہے، آدھا مرکز اور آدھا صوبوں کے پاس جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں دیگر مصنوعات سے 40 فیصد حاصل ہوتا ہے، اس ریونیو میں 40 فیصد کمی واقعہ ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے سیلز ٹیکس کی 17 سے 22 اور 22 سے 27 فیصد اس لئے کی کیونکہ 68 ارب کا شارٹ فال تھا، مگر اس سے بھی ہمیں صرف 28 ارب روپے ملیں گے۔

انہوں نے کہا کہ یکم جولائی کے بعد لگائی جانے والی ریگولیٹری ڈیوٹی کا کل ریونیو 8 فیصد ملتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یکم جولائی 2015ء سے شناختی کارڈ نمبر ہی این ٹی این نمبر ہو گا جس کی آئندہ بجٹ میں منظوری لی جائے گی، فرنس آئل پر پانچ فیصد لیوی سے 5 ارب روپے ریکوری ہو گی، چاکلیٹ اور مشروبات کاسٹمیکٹس اور الیکٹرانک کا سامنا امیر طبقہ استعمال کرتا ہے اسی طرح ایلومینیم اور اسٹیل کی قیمتیں بھی نیچے آ چکی ہیں، تمام ارکان پارلیمنٹ کوٹیکس نمبر جاری ہو چکے ہیں، ہر رکن ٹیکس دے رہا ہے۔

انہوں نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں گزشتہ پانچ ماہ کے دوران کی گئی کمی کی تفصیلات بھی ایوان کے سامنے پیش کیں۔ انہوں نے کہا کہ سیلز ٹیکس اور ریگولیٹری ڈیوتی سے ہمیں صرف 46 ارب روپے حاصل ہوں گے جبکہ شارٹ فال 165 ارب روپے کا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ساری صورتحال کے باوجود ٹیکس وصولیوں کی شرح میں 17 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ آئین کے آرٹیکل 77 کے مطابق کوئی بھی ٹیکس پارلیمنٹ کی منظوری کے بغیر نہیں لگایا جا سکتا تاہم ہم نے کوئی بھی ٹیکس یا ریگولیٹری ڈیوٹی آئین اور قانون سے ماورا نہیں لگائی گئی، یہ قوانین اسی ایوان نے منظور کئے ہیں، ہم سب آئین اور قانون کے پابند ہیں۔

اس ضمن میں انہوں نے سیلز ٹیکس ایکٹ، کسٹم ایکٹ اور انکم ٹیکس آرڈیننس اور دیگر قوانین کے حوالے بھی دیئے۔ انہوں نے کہا کہ ریگولیٹری ڈیوٹیاں ماضی میں بھی حکومتیں لگاتی رہی ہیں، ہم نے تو صرف پانچ فیصد لگائی ہے، ماضی میں 35 فیصد تک لگائی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پیپلزپارتی کی حکومت نے 35 ایس آر اوز جاری کئے جن پر ہمیں اعتراض نہیں ہے، حکومتوں کو اس کی آئین اور قانون کے تحت اجازت حاصل ہے۔

انہوں نے کہا کہ کوئی بھی انفرادی طور پر عقل کل نہیں ہے، اجتماعی دانش سے ہماری رہنمائی کی جائے۔

انہوں نے بتایا کہ آئی ایم ایف کو رقم واپس کی جا رہی ہے، ہمارے زرمبادلہ کے ذخائر 16 ارب ڈالر کو چھو رہے ہیں پیپلز پارٹی کے رہنما سید نوید قمر نے کہا کہ ہمیں خوشی ہے کہ وزیر خزانہ نے ایوان کو اعتماد میں لیا ہے، ورنہ ہمیں یہ احساس ہو رہا تھا کہ حکومت کی نظر میں پارلیمنٹ کی کوئی عزت نہیں انہوں نے کہا کہ اگر ٹیکسوں اور ڈیوٹیوں میں ردوبدل ایس آر اوز سے کرنا ہے تو بجٹ اجلاس بے معنی ہو کر رہ جاتا ہے، عوام اور پارلیمنٹ کے مفاد کو مدنظر رکھا جانا چاہیے، حکومت کو تیل کی قیمتوں میں کمی سے شرح نمو میں بھی اضافے کا موقع ملا ہے جس سے افراط زر میں کمی آئے گی، اس سے معیشت پر مثبت اثرات رونما ہوں گے، ریگولیٹری ڈیوٹی ملکی مصنوعات کو تحفظ دینے کیلئے لگائی جاتی ہے اس کے عائد کرنے کا مقصد ریونیو میں اضافہ کرنا نہیں ہوتا، قیمتوں میں کمی کے ثمرات عوام تک پہنچنے چاہئیں، فرنس آئل پر ڈیوٹی کے نفاذ سے امیر نہیں، غریب آدمی متاثر ہوگا، تیل کی قیمتیں عالمی منڈی میں بڑھنا شروع ہو گئی ہیں، حکومت کو یقین دلانا چاہیے کہ جب تیل کی قیمتیں عالمی منڈی میں بڑھیں تو کیا ٹیکس کم کر دیئے جائیں گے؟ فیصلے کرنے سے پہلے اگر اس پر ایوان میں بحث کرا لی جاتی تو اس حوالے سے کوئی بہتر راستہ نکالا جاسکتا تھا انہوں نے ایک بار پھر کہاکہ ہم ٹیکسوں میں اضافے کو مسترد کرتے ہیں، یہ فوری طور پر واپس لئے جائیں۔

متعلقہ عنوان :