سینیٹ قائمہ کمیٹی مواصلات کااجلاس،

پاک چین اقتصادی راہداری میں کوئی بتدیلی نہیں کی گئی ، اقتصادی راہداری کیساتھ قائم ہونیوالے چار مختلف رابطہ ، شاہراہوں کی تعمیر کی وجہ سے غلط فہمیاں پید ا ہوئیں ،سیکریٹری وزارت مواصلات، قومی یکجہتی کو اور زیادہ مضبوط کرنے کیلئے بلوچستان کے بڑے شہروں کو اقتصادی راہداری کے روٹ میں اقتصادی زون قائم کئے جائیں،احساس محرومی کے مکمل خاتمے کیلئے صوبہ بلوچستان کے قدرتی وسائل کو صوبے میں پہلے استعمال کیا جائے ، گوادر پورٹ کالا باغ ڈیم کی طر ح مخالفت کا شکار نہ ہو،چیئرمین کمیٹی

جمعرات 12 فروری 2015 23:47

سینیٹ قائمہ کمیٹی مواصلات کااجلاس،

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 12فروری 2015ء ) چیئر مین سینیٹ قائمہ کمیٹی مواصلات سینیٹر داوٴود خان اچکزئی نے وزارت مواصلات ، نیشنل ہائی وے اتھارٹی کو سختی سے ہدایت کی ہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری کا اصل روٹ گوادر خضدار کوئٹہ زوب ڈی آئی خان کاشغر کو ہر حال میں تاکہ مستقبل میں جنوبی ایشیاء سے تجارتی روابط کیلئے اس راہداری کو منسلک کیا جا سکے ۔

سینیٹر داوٴود خان اچکزئی نے کہا کہ ملکی مفاد کو پہلی ترجیح دیتے ہوئے اور قومی یکجہتی کو اور زیادہ مضبوط کرنے کیلئے بلوچستان کے بڑے شہروں کو بھی اقتصادی راہداری کے روٹ میں اقتصادی زون قائم کئے جائیں ۔احساس محرومی کے مکمل خاتمے کیلئے ضروری ہے کہ صوبہ بلوچستان کے قدرتی وسائل کو صوبے میں پہلے استعمال کیا جائے تاکہ گوادر پورٹ کالا باغ ڈیم کی طر ح مخالفت کا شکار نہ ہو ۔

(جاری ہے)

سیکریٹری وزارت مواصلات شاہد اشر ف تارڈ نے خلفاً کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری میں کوئی بتدیلی نہیں کی گئی چین پاکستان اور وزارت مواصلات کے اجلاسوں کے علاوہ وزارت منصوبہ بندی کے ساتھ چینی حکومت کے ذمہ داران کی ملاقاتوں کا ریکارڈ وزارت خارجہ میں موجود ہے پاک چین اقتصادی راہداری کیساتھ قائم ہونے والے چار مختلف رابطہ ، شاہراہوں کی تعمیر کی وجہ سے غلط فہمیاں پید ا ہوئیں حکومت پاکستان بھی طویل منصوبہ بندی کے ذریعے پاک چین راہداری کی تعمیر کیلئے مخلص ہے لیکن پاک چین اقتصادی راہداری کی تکمیل میں 10سے 15سال چاہیں جس پر 11.5ارب ڈالر کا خرچہ ہو گا شاہراہ کی کل لمبائی 2442کلو میٹر ہے اور آبادی 17.5ملین ہے ۔

اقتصادی راہداری کے روٹ پر دس سے بارہ اقتصادی زون قائم کئے جائیں گے اور آگاہ کیا کہ خنجراب سے ڈئی آئی خان ،ڈیرہ بگٹی سے خذدار کو گوادر سے ملایا جائیگا۔ خنجراب سے آنیوالی شاہراہ کے رستے میں چار بڑے ڈیموں کی وجہ سے روٹ میں تھوڑی سی تبدیلی کی گئی ہے ۔حویلیاں سے اسلام آباد تک شاہراہ کیلئے صرف فزیبلٹی سٹیڈی کی گئی ہے جس پر سینیٹر زاہد خان ، کاملی علی آغا نے سوال اٹھایا کہ ایشین ڈویلپمنٹ بینک کی امداد سے تعمیر ہونیوالی ایکسپریس وے کی موجودگی میں حویلیاں اسلام آباد کیلئے کیوں اخراجات کئے جائیں گے ۔

سینیٹر زاہد خان ، روزی خان کاکڑ ، ہمایوں مندوخیل نے اعتراض اٹھایا کہ بلوچستان کو اقتصادی زون کے حوالے سے بائی پاس کر دیا گیا ہے حتیٰ کہ بلوچستان کے دارالخلافہ کوئٹہ سے بھی اقتصادی راہداری نہیں گزر رہی ۔کمیٹی کے اجلاس میں یہ بات کھل کر سامنے آئی کہ وزارت مواصلات وزیر اعظم پاکستان ، نیشنل ہائی وے اتھارٹی اور بالخصوص وزارت منصوبہ بندی نے قوم کو پاک چین اقتصادی راہداری کے اصل روٹ سے سال 2015میں آگاہ کرنا شروع کیا ہے جسکی گواہی سیکریٹری مواصلات شاہد اشرف تارڈ نے چیئر مین کمیٹی داوٴود خان اچکزئی کے اس حقیقت پسندانہ سوال کہ جنوری 2014کے قائمہ کمیٹی کے اجلا س میں پاک چین اقتصادری راہداری گوادر خضدار کوئٹہ ، زوب ڈئی آئی خان اصل روٹ کو ہی بحال رکھنے کی سفارش کی گئی تھی ۔

جس کے جواب میں سیکریٹری مواصلات شاہد اشرف تارڈ نے تسلیم کیا کہ قائمہ کمیٹی مواصلات کی طرف سے اجلاسوں میں اور ایوان بالا میں بھی سینیٹرز کے واک آوٹ کے بعد قوم کو حقائق سے آگاہ کیا جا رہا ہے ۔ چیئر مین قائمہ کمیٹی سینیٹر داوٴود خان اچکزئی ،سینیٹر زاہد خان ، روزی خان کاکڑ ، ہمایوں مندوخیل نے کمیٹی کے اجلاس میں بتیایا کہ خیبر پختونخواہ اور بلوچستان کے سینیٹرز کی چینی سفارتخانے میں سفیر اور اعلیٰ عہدیداران سے ملاقات میں تاثر ملا کہ ایک مخصوص لابی بلوچستان میں امن و امان کی صورتحال کے حوالے سے خوف پھیلا رہی ہے جس پر کمیٹی کے اراکین نے چینی سفارتحانے کو یقین دہانی کرائی کے مجوزہ روٹ کے علاقے میں کام کرنے والے لوگوں اور کمپنیوں کو مکمل تخفظ حاصل ہے ۔

سیکریٹری مواصلات شاہد افضل تارڈ نے کہا کہ کراچی لاہور موٹر وے کو چار حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے جسکے لئے چین آسان قرضے دے گا کراچی حیدر آباد سکھر بھی بی او ٹی پر بنا رہے ہیں اور انکشاف کیا کہ پہلی دفعہ چین ایک بلین ڈالر کی پرائیویٹ سرمایہ کاری صرف شاہرات کے منصوبوں پر خرچ کر رہا ہے ۔سب سے بڑا منصوبہ خضدار سے سندھ کا رابطہ ، شاہداد کوٹ سے رتو ڈھیرو اور بسمہ خوضدار روڈ جلد مکمل ہو جائیں گے ۔

کمیٹی کے اجلاس میں کوئٹہ ژوب روڈ کی اصل لمبائی 2523کو 2781کلومیٹر نقشے میں واضح کرنے کی اعدادو شمار کی غلطی کو چیئر مین داوٴود خان اچکزئی نے نشاندہی کرتے ہوئے برہمی کا اظہار کیا۔سینیٹر کامل علی آغانے کہا کہ ملکی سطح کے تمام منصوبوں کے بار ے میں ایک مخصوص زہنیت غلط فہمیوں کا تاثر قائم کرتی ہے جسکی وجہ سے احساس محرومی میں اضافہ ہوتا ہے ۔

اب ملک کسی بھی قسم کی مخالفت کا متحمل نہیں ہو سکتا ۔ شکوک و شہبات کو دور کر کے صوبائیت کی بجائے پاکستانیت کو فروغ دینے کیلئے مشاورت سے فیصلے کئے جائیں جانے چاہیں ۔ سینیٹر روزی خان کاکڑ نے کہا کہ بلوچستان ، پاکستان کی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی اور گوادر شاہ رگ ہے بلوچستان میں تمام سیاسی و مذہبی جماعتیں اقتصادری راہداری کے روٹ کی تبدیلی پر سراپہ احتجاج ہیں حکومت اصل روٹ کو بحال رکھ کر قومی یکجہتی کو زیادہ مضبوط کرے ۔

سینیٹر ہمایوں مندوخیل نے بھی مجوزہ روٹ کو اصل حالت میں قائم رکھنے پر زور دیا ۔ کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹر زاہد خان کے ایجنڈے کے جواب میں سیکریٹری مواصلات شاہد اشرف تارڈ نے کہا کہ نوشہرہ چترال چک درہ کالام پر مئی میں کام شروع ہو جائیگا۔ تحت بائی بل تکمیل کے قریب ہے ۔ نادرن بائی پاس کیلئے 6سو ملین فنڈز کم ہیں ۔کمیٹی کی سفارش پر ایم ون انٹر چینج پر خان عبدالولی خان مرحوم کے نام کی تحتی نسب کرنے کیلئے ہدایت دی گئی ۔سینیٹر مختار احمد دھامرا نے حالہ سے مورو تک کام کرنے والی ایکو ویسٹ کمپنی کے خلاف کارروائی کی تفصیل طلب کی ۔