غلطی اور مستی میں فرق ہوتا ہے  غلطی معاف کی جا سکتی ہے  مستی نہیں  نوید اکرم چیمہ

کرفیو ٹائم کھلاڑیوں کی سہولت کے لیے مقرر کیا جاتا ہے نظم و ضبط کے معاملے میں کوئی سمجھوتہ کرنے کے لیے تیار نہیں آفریدی کے بیان پرردعمل

اتوار 15 فروری 2015 11:59

غلطی اور مستی میں فرق ہوتا ہے  غلطی معاف کی جا سکتی ہے  مستی نہیں ..

ایڈ یلیڈ (اُردو پوائنٹ اخبارتاز ترین ۔ 15فروری 2015ء)پاکستانی کرکٹ ٹیم کے مینیجر نوید اکرم چیمہ نے ٹیم کے آٹھ کھلاڑیوں کو نظم و ضبط کی خلاف ورزی پر جرمانہ کیے جانے کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ غلطی اور مستی میں فرق ہوتا ہے اور غلطی معاف کی جا سکتی ہے لیکن مستی نہیں۔میڈیا رپورٹ کے مطابق پاکستانی ورلڈ کپ سکواڈ کے آٹھ کھلاڑیوں پر یہ جرمانہ سڈنی میں وارم اپ میچوں سے قبل اس وقت کیا گیا تھا جب وہ رات گئے ہوٹل سے باہر پائے گئے تھے۔

بی بی سی سے بات چیت کرتے ہوئے نوید اکرم چیمہ نے کہا کہ کرفیو ٹائم کھلاڑیوں کی سہولت کے لیے مقرر کیا جاتا ہے تاکہ وہ مکمل طور پر آرام کرسکیں اور ان پرستاروں سے دور رہیں جو ان کے آرام میں مخل ہوتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ کھلاڑی مقررہ وقت پر ہوٹل واپس نہیں لوٹے تھے جس پر انہوں نے ان پر جرمانہ عائد کیا جو ضروری بھی تھا اور ان کرکٹرز کیلئے سبق تھا جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے اس ایکشن کے بعد ٹیم نے دونوں وارم اپ میچز جیتے۔

(جاری ہے)

نوید اکرم چیمہ نے جو معین خان کی جگہ طویل معیاد بنیاد پر پاکستانی ٹیم کے مینیجر بنے ہیں واضح کیا کہ وہ نظم و ضبط کے معاملے میں کوئی سمجھوتہ کرنے کیلئے تیار نہیں۔کھلاڑیوں کو یہ بات اچھی طرح سمجھائی گئی ہے کہ وہ اپنے ملک کی نمائندگی کررہے ہیں اور ان کا طرز عمل ایسا ہو جس سے ملک کا نام روشن ہو۔نوید چیمہ نے کہا کہ وہ اصول پسند ہیں اور جو کام وہ دوسروں سے کروانا چاہتے ہیں وہ خود بھی کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستانی ٹیم کے کھلاڑی قابل تعریف ہیں جو ان کے ہر فیصلے کا احترام کرتے ہیں۔نوید اکرم چیمہ نے کہا کہ انہیں موجودہ ٹیم کی صلاحیتوں کا اندازہ ہے ۔