سی ڈی اے کے ناقص قوانین اسلام آباد کی ترقی میں بڑی رکاوٹ بن گئے ،ڈاکٹر شاہد رشید بٹ،

بدعنوانی، تاخیر، کاروباری لاگت میں اضافہ اور سرمایہ کاروں کی حوصلہ شکنی کی جا رہی ہے

منگل 17 فروری 2015 23:19

سی ڈی اے کے ناقص قوانین اسلام آباد کی ترقی میں بڑی رکاوٹ بن گئے ،ڈاکٹر ..

اسلام آباد/ لاہور(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 17فروری 2015ء) اسلام آباد چیمبر کے بانی صدر اور چھوٹے تاجروں کے چیمبر کے چئیرمین ڈاکٹر شاہد رشید بٹ نے کہا ہے کہ سی ڈی اے کے فرسودہ قوانین اسلام آباد کی ترقی کے راستے میں سب سے بڑی رکاوٹ بن گئے ہیں۔ سی ڈی اے سے کروڑوں اور اربوں روپے کے کمرشل پلاٹ خریدنے والوں کو زمین کے تجزیہ کروانا پڑتا ہے جو سی ڈی اے کہ ذمہ داری ہونی جائیے۔

اسکے علاوہ سی ڈی اے اور پاکستان انجئیرنگ کونسل کے رجسٹرڈ آرکیٹیکٹس اور انجئیرزسے نقشہ بنوانے کے باوجود اسکی منظوری کیلئے برسوں انتظار کر نا پڑتا ہے۔سی ڈی اے کے بلڈنگ کنٹرول سیل کا سارا نظام چھوٹے ملازم چلا رہے ہیں جس میں بدعنوانی اور تاخیرکے سبب کاروبار کی لاگت بڑھ جاتی ہے جبکہ سرمایہ کاروں کی حوصلہ شکنی بھی ہوتی ہے۔

(جاری ہے)

ڈاکٹر شاہد رشید بٹ نے یہ بات تاجروں سے خطاب کے دوران کہی۔

چھوٹے تاجروں کے چیمبر کے صدر کامران عباسی، اول نائب صدر قاضی الیاس، جی نائن کے صدر راج عباسی، آبپارہ کے صدر ملک ظہیر احمد، میلوڈی مارکیٹ کے چئیرمین مسعود کھوکھر اور دیگر بھی اس موقع پر موجود تھے۔ انھوں نے کہا کہ سی ڈی اے کو زمین کی فروخت سے قبل ہر قسم کی ٹیسٹنگ خود کروانے، نقشہ جات کی منظوری کا نظام خود کار بنانے اور ایک مخصوص وقت کے اندر تمام مراحل طے کرنے کا پابند بنانے سے بابو شاہی کی بدعنوانی کم ،کاروباری لاگت میں کمی اور سرمایہ کاروں کی حوصلہ افرائی ہو گی جبکہ کمرشل جائیدادوں کا حصول آسان ہو نے سے روزگاراور محاصل بڑھنے کے علاوہ رہائشی علاقوں میں بڑھتی ہوئی کاروباری سرگرمیاں کم ہوتی چلی جائینگی۔

سی ڈی اے مالکان سے ادائیگی میں تاخیر پر اٹھارہ فیصد تاخیری چارجز وصول کرتا ہے جبکہ مالکان کے اربوں روپے سالہا سال بلاک رکھنے پر ان پر کوئی چارجز عائد نہیں ہوتے جودہرا معیار اور امتیازی سلوک ہے۔انھوں نے ارباب اختیار سے اپیل کی کہ کاروباری برادری کو ملکی ترقی میں اپنا کردار ادا کرنے کیلئے ہراساں کرنے کے بجائے انکے راستہ میں حائل دشواریاں ختم کی جائیں۔

متعلقہ عنوان :