دہشتگردایک ارب مسلمانوں کی ترجمانی نہیں کرتے ‘ہماری لڑائی اسلام سے نہیں شدت پسندوں سے ہے ‘ اوباما

جمعرات 19 فروری 2015 12:37

دہشتگردایک ارب مسلمانوں کی ترجمانی نہیں کرتے ‘ہماری لڑائی اسلام سے ..

واشنگٹن(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 19فروی 2015ء)امریکی صدر بارک اوباما نے کہا ہے کہ دہشت گردایک ارب مسلمانوں کی ترجمانی نہیں کرتے ‘ہماری لڑائی اسلام سے نہیں شدت پسندوں سے ہے انہوں نے کہاکہ دہشت گردی اورانتہاپسندی کیخلاف تمام ممالک کو یکجا ہونا پڑیگا۔و ہ وائٹ ہاوٴس میں پرتشدد انتہا پسندی کے انسداد کے بارے میں ایک سربراہی اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔

صدر بارک اوباما نے کہا کہ شدت پسندگروپ اسلام کی نمائندگی نہیں کرتے دہشت گردی کے خلاف تمام ممالک کو اکٹھا ہونا پڑے گاصدر اوباما نے کہا کہ جو لوگ دولت اسلامیہ اور القاعدہ کی سرکردگی کر رہے ہیں وہ مذہبی رہنما نہیں بلکہ دہشت گرد ہیں۔انھوں نے کہا کہ کوئی مذہب دہشت گردی اور تشدد کا ذمہ دار نہیں ہو سکتا۔

(جاری ہے)

انھوں نے کہا کہ وہ امریکہ اور اس کے باہر بھی رواداری کی آوازوں کی حوصلہ افزائی کرنا چاہتے ہیں امریکی صدر نے کہا کہ دہشت گرد ایک ارب سے زیادہ مسلمانوں کے ترجمان نہیں ہیں۔

مغرب اور مسلم دنیا کے بارے میں بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ اقوام عالم کو تہذیبوں کے درمیان تصادم کے مفروضے کو بھی تسلیم نہیں کرنا چاہیے۔صدر اوبامہ نے اعتراف کیا کہ شدت پسند گروہوں کے بہکاوے کا مقابلہ کرنے کیلئے نوجوان نسل کی شکایات کا ازالہ کرنا ضروری ہے۔قبل ازیں صدر اوباما نے لاس اینجلس ٹائمز کیلئے ایک اداریے میں لکھا کہ پرتشدد انتہا پسندی کے خلاف جنگ صرف فوجی قوت کے بل بوتے پر نہیں جیتی جا سکتی۔امریکی صدر نے مغربی اور مسلم دنیا کے رہنماوٴں پر زور دیا کہ وہ انتہا پسندوں کے جھوٹے وعدوں کو شکست دینے کیلئے متحدہ ہو جائیں۔انھوں نے کہا کہ انھیں متحدہ ہو کر اس مفروضے کو مسترد کرنا ہوگا کہ جہادی گروپ اسلام کے نمائندہ ہیں۔