سینیٹ کو اشرافیہ کا کلب نہیں بننا چاہئے،سراج الحق،

سینیٹ انتخابات میں ووٹوں کی خرید و فروخت کا گھناوٴنا کاروبار بند نہ کیا گیا تو وہ عوام ووٹ بیچنے والے ممبران اسمبلی کے گھروں کے سامنے دھرنے دیں،امیر جماعت اسلامی پاکستان

جمعرات 19 فروری 2015 18:50

سینیٹ کو اشرافیہ کا کلب نہیں بننا چاہئے،سراج الحق،

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔19فروری۔2015ء) امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ سینیٹ انتخابات میں ووٹوں کی خرید و فروخت کا گھناوٴنا کاروبار بند نہ کیا گیا تو وہ عوام سے کہیں گے کہ ووٹ بیچنے والے ممبران اسمبلی کے گھروں کے سامنے دھرنے دیں، انہیں گریبان سے پکڑیں اور ان کا احتساب کریں ۔ غریب لوگوں نے قطاروں میں کھڑے ہوکر جن لوگوں کو عزت دی اور انہیں اسمبلی میں پہنچایا اور اب وہ بھیڑ بکریوں کی طرح بکیں تو اس سے بڑی شرم کی بات اور کیا ہوسکتی ہے۔

سینیٹ انتخابات کو مویشی منڈی بنانے کی کوششیں ہورہی ہیں ۔سینیٹ کو اشرافیہ کا کلب نہیں بننا چاہئے۔ جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی کے سینیٹ انتخابات کے حوالے سے ایک دوسرے سے رابطے ہیں ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کے روز سینیٹ انتخابات کے لئے اپنے کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال اور منظوری کے بعدصوبائی الیکشن کمیشن کے دفتر کے احاطے میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

سینئر صوبائی وزیر عنایت اللہ خان، صوبائی وزیر خزانہ مظفر سید ،صوبائی مذہبی امور حاجی حبیب اللہ خان اور ممبران اسمبلی محمد علی خان ، ملک بہرام خان اور جماعت اسلامی کے صوبائی ترجمان اسرار اللہ ایڈووکیٹ بھی اس موقع پر موجود تھے۔ امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا کہ وہ ممبران اسمبلی سے اپیل کرتے ہیں کہ جو لوگ ان کی قیمت لگاتے ہیں انہیں صاف صاف انکار کردیں کہ وہ زمانہ گزر گیا کہ چند ٹکوں یا کروڑوں کے عوض آپ انسانوں کو خریدتے تھے۔

انہوں نے کہا کہ وہ صرف خیبر پختونخوا نہیں بلکہ پورے ملک کی صوبائی اسمبلیوں کے ممبران سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ میرٹ پر اپنے ووٹ کا استعمال کریں ۔ موجودہ سینیٹ انتخابات چاروں صوبائی اسمبلیوں کے ممبران کی عزت کا سوال ہے۔ ملک کے روشن مستقبل کو سرمائے کی بنیاد پر بلڈوز کرنے کی قوم اجازت نہیں دے گی۔ جماعت اسلامی ہارس ٹریڈنگ کے خلاف ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جن لوگوں کے پاس صرف پانچ ووٹ ہیں اور انہوں نے الیکشن لڑنے کا فیصلہ کیا ہے تو میڈیا ان سے پوچھے کہ ان کے پاس کونسا الہ دین کا چراغ ہے جس کی بنیاد پر وہ کامیابی کی امید لگائے بیٹھے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ووٹوں کی خرید و فروخت اور سرمایہ کے بل پر قوم کے روشن مستقبل کو تاریک بنانا بھی دہشت گردی ہے۔