قومی ٹیم کی ویسٹ انڈیز کے ہاتھوں عبرتناک شکست پر سابق کرکٹر کھلاڑیوں پر برس پڑے

ہفتہ 21 فروری 2015 15:20

قومی ٹیم کی ویسٹ انڈیز کے ہاتھوں عبرتناک شکست پر سابق کرکٹر کھلاڑیوں ..

لاہور ( اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 21فروی 2015ء) آئی سی سی ورلڈ کپ 2015ء میں قومی کرکٹ ٹیم کو ویسٹ انڈیز کے ہاتھوں عبرتناک شکست پر سابق کرکٹرز نے کھلاڑیوں کی کارکردگی پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے موجودہ پاکستانی سکواڈ کو ورلڈ کپ تاریخ کی بدترین ٹیم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ کلب کے بولربھی پاکستانی بیٹسمینوں کوآؤٹ کرلیں گے، یونس خان کوتوون ڈے کرکٹ کھیلناہی نہیں آتی، مصباح الحق ایک خود غرض کپتان ہیں ، احمد شہزاد کو نکالنے کی ضرورت ہے، خدا کا واسطہ کچرے کو نکالیں۔

سابق کپتان جاوید میانداد نے موجودہ پاکستانی ٹیم کو ورلڈ کپ تاریخ کی بدترین ٹیم قرار دیتے ہوئے کہا کہ سلیکشن میں من مانیاں کی گئیں اور زبردستی ایڈجسٹ کرنے کی بات سمجھ سے باہر ہے ۔ کھلاڑیوں میں کوئی دم خم نظر نہیں آتا ، قوم کو میگا ایونٹ میں گرین شرٹس سے امیدیں نہیں لگانی چاہییں۔

(جاری ہے)

سابق کرکٹر جاوید میانداد نے میگا ایونٹ میں گرین شرٹس کی بدترین کارکردگی کا ذمہ دار سلیکٹرز کو ٹھہرا تے ہوئے کہا کہ قومی سلیکٹرز نے جانبداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے من پسند کھلاڑیوں کا انتخاب کیا۔

انہوں نے کہا کہ میگا ایونٹ میں شعیب ملک ، اظہر علی اور ذوالفقار بابر کو نظر انداز کرنا سمجھ سے بالاتر تھا جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ بھاری بھاری تنخواہیں لینے والے کرکٹ بورڈ کے شہزادوں نے عالمی کپ کیلئے سرے سے ہی کوئی تیاریاں نہیں کیں ، ٹیم انتظامیہ کو پتہ ہونا چاہیے کہ یہ کوئی 5میچوں کی سیریز نہیں کہ جہاں آپ تجربات کرتے پھریں اور خراب کارکردگی کے شکار کھلاڑیوں کو ایڈجسٹ کریں ، پاکستانی ٹیم کو اصل معنوں میں کرکٹ کی سمجھ بوجھ رکھنے والے تھنک ٹینک کی ضرورت ہے۔

راولپنڈی ایکسپریس شعیب اختر نے کہا کہ پوری ٹیم کے خلاف آپریشن کی ضرورت ہے،مصباح جیسا بزدل اور خود غرض کپتان میں نے زندگی میں نہیں دیکھا،انہیں پاکستان ٹیم پر رحم کرنا چاہیے۔پاکستان کرکٹ پر بوجھ بننے والے تمام کھلاڑیوں کو خود ہی ٹیم کی جان کو چھوڑ دینا چا ہئے۔یونس خان کوتوون ڈے کرکٹ کھیلناہی نہیں آتی جبکہ احمد شہزاد کو نکالنے کی ضرورت ہے، خدا کا واسطہ کچرے کو نکالیں۔

کلب کے بولربھی پاکستانیبیٹس مینوں کوآؤٹ کرلیں گے۔انہوں نے کہا کہ مصباح کو ٹیم کو الزام دینے کے بجائے اپنی کارکردگی پر توجہ دینی چاہیے،مصباح الحق کو اوپر جاکر کھیلنا چاہیے ،یونس خان اوپر نہیں کھیل سکتے ،یونس خان ہماری جان چھوڑ دیں ، ویسٹ انڈیز کیخلاف شکست سے میرا تو دل ٹوٹ کے رہ گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کرکٹ بورڈ اور گورننگ بورڈ میں کون کون بیٹھا ہے ،جنہوں نے فرسٹ کلاس کرکٹ نہیں کھیلی وہ کرکٹ بورڈ میں بیٹھے فیصلے کررہے ہیں،وقار یونس کو تیسری بار کوچ بنانے کی کیاضرورت تھی،جو پہلی بار کچھ نہیں کرپایا وہ اب کیا کرے گا،بابوں نے اپنی نوکریوں کے چکر میں پاکستان کا کباڑا کردیا ہے ۔

بورڈ میں نیچے والے بابے نہیں بدلے جاتے ،میلا لگا ہوا ہے، سب مزے لوٹ رہے ہیں ، شہریار اور نجم سیٹھی کو دلیرانہ فیصلے کرنا ہوں گے ۔ شعیب اختر نے کہا کہ ہم یہ نہیں کہتے کہ نہ ہاروتم ہارو لیکن لڑائی کرکے تو ہارو۔ہمارے پاس کوئی کپتان یا لیڈر نہیں ہے ،عوام اور بورڈ بے وقوف بن رہے ہیں، پاکستان کی بہت ذلت ہوگئی ،خدارا خودغرضی چھوڑدیں۔اگر پاکستان کو جتوانا ہے تو بورڈ میں اکھاڑ پچھاڑ کرنا ہوگی ۔

انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان آئرلینڈ سے ہارا تو شدید مشکل میں پڑ جائیگا، فکر کریں کہ ہم نے زمبابوے سے میچ جیتنا ہے۔کرکٹر عمران نذیر نے کہا کہ قومی کھلاڑی پہلے دماغ سے نہیں کھیلتے تھے افسوس اب دل سے بھی نہیں کھیل رہے۔ویسٹ انڈیز کے خلاف صرف ایک رن پر تین نہیں بلکہ چار رنز آؤٹ ہو جانے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پہلے شکوہ یہ تھا کہ کھلاڑی دماغ سے نہیں کھیلتے اب تو کہیں دل کا کھیل بھی نظر نہیں آ رہے۔

کرکٹ تجزیہ کار ذوہیب حسین نے کہا کہ جب بڑی بڑی زیادتیاں کی گئی ہوں تو یہی کچھ ہی ہوگا کہ غلطیوں پہ غلطیاں ہی ہو سکتی ہیں ۔ سینئر تجزیہ کار اجمل جامی کا کہنا تھا کہ جن پہ تکیہ تھا وہی پتے ہوا دینے لگے اسی کے مصداق ویسٹ انڈیز کے خلاف میچ میں ہوا کہ جو امید بن کر آتا ، برے انداز میں آٹ ہو جاتا ۔سابق کرکٹر محمد یوسف نے کہا کہ 10اوورز کے بعد دونوں طرف اسپنر لگانے کی کیا ضرورت تھی ،اسپنرز نے صرف رنز روکے لیکن وکٹ نہیں لے پائے ۔ اظہر محمود اور عامر سہیل نے بھی قومی ٹیم کی کارکردگی پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 1992ء کے بعد ہم نے اچھے پلیئرز ضائع کردیے،جو ڈسپلن کی خلاف ورزی کرے اسے باہرنکال دیاجائے۔

متعلقہ عنوان :