قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے سائنس و ٹیکنالوجی کا بڑے بڑے ڈیپارٹمنٹل سٹورزپر حرام اشیاء کی فروخت نہ رکوائے جانے پر شدید برہمی کا اظہار، چاروں چیف سیکرٹریوں اور چیف کمشنر اسلام آباد کو 4 مارچ کو طلب کرلیا،

کھانے پینے کیلئے حرام اشیاء سرعام بڑے بڑے سٹورزپر فروخت ہو رہی ہیں ،قومی اسمبلی بے بس ہے، معاملہ سپیکر کے سامنے اٹھائیں گے، قائمہ کمیٹی کے چیئرمین طاہر بشیر چیمہ کے اجلاس میں ریمارکس ، قائمہ کمیٹی کی وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کے 8 ارب 22 کروڑ روپے مالیت کے 5 ترقیاتی منصوبوں کی منظوری

جمعرات 26 فروری 2015 22:19

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے سائنس و ٹیکنالوجی کا بڑے بڑے ڈیپارٹمنٹل ..

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔26فروری 2015ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے سائنس و ٹیکنالوجی کا بڑے بڑے ڈیپارٹمنٹل سٹوروں پر حرام اشیاء کی فروخت نہ رکوائے جانے پر شدید برہمی کا اظہار،4 مارچ کو چاروں صوبوں کے چیف سیکرٹریوں اور چیف کمشنر اسلام آباد کو طلب کرلیا، سیکرٹری وزارت سائنس و ٹیکنالوجی نے کہا کہ ہمارا دائرہ اختیار صوبوں تک نہیں، ہم انتہائی اہم مسئلے کے بارے میں صوبوں کو آگاہ کر دیا، اب عملدرآمد صوبائی حکومتوں کا کام ہے، قائمہ کمیٹی کے چیئرمین طاہر بشیر چیمہ نے کہا کہ کھانے پینے کیلئے حرام اشیاء سرعام بڑے بڑے سٹوروں پر فروخت ہو رہی ہیں اور قومی اسمبلی بے بس ہے، یہ معاملہ سپیکر کے سامنے اٹھائیں گے، قائمہ کمیٹی نے وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کے 8 ارب 22 کروڑ روپے مالیت کے 5 ترقیاتی منصوبوں کی منظوری دے دی۔

(جاری ہے)

جمعرات کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے سائنس و ٹیکنالوجی کا اجلاس چیئرمین طاہر بشیر کی زیر صدارت وزارت سائنس و ٹیکنالوجی میں منعقد ہوا، جس میں قائمہ کمیٹی کے تمام ارکان نے ملک بھر کے اندر بڑے بڑے ڈیپارٹمنٹل سٹوروں پر حرام اشیاء کی فروخت رکوانے کیلئے عملی اقدامات نہ ہونے پر شدید برہمی کا اظہار کیا۔ چیئرمین طاہر بشیر چیمہ نے کہا کہ سٹوروں پر کھانے پینے کیلئے حرام اشیاء سرعام فروخت ہو رہی ہیں جبکہ قائمہ کمیٹی ان کی فروخت رکوانے کیلئے بے بس ہیں۔

انہوں ن یکہا کہ حرام اشیا فروخت کرنے والے سٹوروں کے نام بھی سامنے آ چکے ہیں لیکن ان کے خلاف کارروائی نہ ہونا افسوسناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ قائمہ کمیٹی یہ معاملہ سپیکر قومی اسمبلی کے سامنے اٹھائے گی۔ دیگر ارکان کے مشورے پر چیئرمین قائمہ کمیٹی نے 4 مارچ کو آئندہ اجالس میں چاروں صوبوں کے چیف سیکرٹریوں اور چیف کمشنر اسلام آباد کو طلب کرلیا۔

سیکرٹری وزارت سائنس و ٹیکنالوجی نے ارکان کے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے کہا کہ ہمارا دائرہ اختیار صوبوں تک نہیں ہے، وزارت سائنس و ٹیکنالوجی صرف دارالحکومت کی حدود میں عملدرآمد کرا سکتی ہے، اس کے علاوہ عملدرآمد صوبائی حکومتوں کا کام ہے، ہمارا کام کے ایک انتہائی بڑا مسئلے کے بارے میں آگاہ کر دینا ہے جو کہ ہم نے کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ بڑے بڑے سٹوروں پر کھانے پینے کی حرام درآمدی اشیاء کی فروخت کی روک تھام کیلئے وزارت نے چیف کمشنر اسلام آباد سمیت چاروں صوبوں کے چیف سیکرٹریوں کا اجلاس بلایا ہے جس میں عملدرآمد کا جائزہ لیا جائے گا۔

علاوہ ازیں قائمہ کمیٹی نے آئندہ مالی سال کیلئے وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کے 8ارب 21کروڑ 69لاکھ 83ہزار روپے کے 5ترقیاتی منصوبوں کی منظوری دے دی جس میں بائیو گیس اور سولر ٹیوب ویل منصوبے بھی شامل ہیں۔