پنجاب پولیس چینی ورکرز کے تحفظ سے قاصر

جمعہ 27 فروری 2015 13:02

پنجاب پولیس چینی ورکرز کے تحفظ سے قاصر

لاہور(ّ اردپوائنٹ۔تازہ ترین اخبار ۔27 فروری 2015) پنجاب پولیس نے نجی پراجیکٹس کے لیے کام کرنے والے چینی ورکرز کی سیکیورٹی سے دستبردار پر غور شروع کردیا ہے جس کی وجہ بظاہر نفری کی کمی اور امن و امان کی صورتحال کے لیے پولیس کی بہت زیادہ مصروفیت ہے۔پولیس حکام نے چینی ورکرز کو تجویز دی ہے کہ وہ پولیس اہلکاروں کی دستبرداری سے قبل نجی سیکیورٹی کی خدمات حاصل کرلیں۔

نجی منصوبوں پر کام کرنے والے چینی ورکرز کے سیکیورٹی انتظامات پر نظرثانی کا فیصلہ صوبائی وزیر داخلہ کی سربراہی میں دو فروری کو ہونے والے ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس میں کیا گیا جس میں طے کیا گیا کہ صوبے بھر میں چینی شہریوں کو اپنی سیکیورٹی کے انتظامات کے لیے ڈیڈلائن دی جائے گی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق صوبائی حکومت مستقبل میں صرف ان چینی ورکرز کو سیکیورٹی فراہم کرے گی جو اس کے منصوبوں پر کام کریں گے جبکہ نجی شعبے میں کام کرنے والے چینی شہریوں سے سیکیورٹی غیرطے شدہ دورانیے کے بعد واپس لے لی جائے گی۔

(جاری ہے)

اس وقت لاہور میں 237 چینی ورکرز کام کررہے ہیں جن میں سے 85 ورکرز 26 حکومتی منصوبوں جبکہ دیگر 152 ورکرز 45 نجی پراجیکٹس کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں۔نجی شعبے میں سرگرم چینی ورکرز کی سیکیورٹی کے لیے 176 پولیس اہلکار اور 578 پرائیویٹ سیکیورٹی عہدیداران تعینات ہیں، جبکہ حکومتی منصوبوں کے لیے کام کرنے والے 85 ورکرز کی سیکیورٹی کے لیے 113 پولیس اہلکار، 36 ریلوے پولیس اہلکار اور 108 پرائیویٹ سیکیورٹی افراد تعینات ہیں۔

چار حکومتی منصوبوں پر کام کرنے والے چینی ورکرز کی سیکیورٹی کے لیے چار پولیس اسکورٹ بھی تعینات ہیں جبکہ انہیں دفاتر کے ساتھ ساتھ رہائشگاہوں پر پولیس سیکیورٹی فراہم کی گئی ہے۔پنجاب بھر میں چار ہزار سے زائد غیرملکی ہیں جن میں اکثر چینی شہریوں کی ہیں جو 164 حکومتی و نجی منصوبوں پر کام کررہے ہیں جبکہ ایلیٹ پولیس فورس اور اسپیشل پروٹیکشن یونٹ کے تین ہزار اہلکار ان کی سیکیورٹی کے لیے تعینات ہیں۔

ایک سنیئر پولیس افسر نے میڈیا کو بتایا کہ اب تک چینی شہریوں کی سیکیورٹی پر تعینات پولیس اہلکاروں کی دستبرداری کا کوئی ٹائم فریم طے نہیں کیا گیا ہے مگر پولیس کے لیے نجی پراجیکٹس پر کام کرنے والے ان تمام ورکرز کی سیکیورٹی مشکل ثابت ہورہی ہے۔اس کا کہنا تھا کہ متعدد چینی ورکرز نے پرائیویٹ کنٹریکٹرز کی خدمات حاصل کی ہوئی ہیں، جبکہ کچھ اپنا کاروبار کررہے ہیں اور اپنی کمپنیاں چلا رہے ہیں اور کچھ نجی شعبے میں ملازمتیں کررہے ہیں۔اس نے مزید بتایا کہ پولیس اب بھی حکومت کے حتمی فیصلے کی منتظر ہے تاہم عہدیدار نے بتایا کہ تمام چینی ورکرز کی پولیس اور نجی کمپنیوں کی سیکیورٹی چینی صدر کے دورہ پاکستان کے مکمل ہونے تک برقرار رہے گی۔

متعلقہ عنوان :