مولانا فضل الرحمن سے پرویز رشید اور خواجہ سعد رفیق کی ملاقات تحفظات دور کر نے کی یقین دہانی

روٹھا ہوا ایک شخص گائے کی دم پکڑ کر گھر میں داخل ہونا چاہ رہا ہے  استعفیٰ دیکر اسمبلی میں آنیو الے اجنبی تصور ہونگے مولانا فضل الرحمن ، دھرنے اور بائیکاٹ نہ کیا جاتا تو معاملات کے حل ہو جاتے  کسی کو اسمبلی میں لانے کیلئے ترمیم کیوں لائی جارہی ہے ، دو چار دن بعد سینیٹ انتخابات میں ا رکان نے ووٹ ڈالنے ہیں، اپنے کسی رکن اسمبلی پر شک نہیں کر نا چاہتا،سربراہ جے یو آئی ، بد قسمتی سے آمریت نے ملک کی اخلاقیات کو کچلا ہے ، آمریت کے دیئے ہوئے گندکو ختم کر نے پر کوئی اختلافات نہیں،پرویز رشید ، مولانا فضل الرحمن نے ملاقات میں کوئی شرط نہیں رکھی ہے،سعد رفیق کی میڈیا سے گفتگو

ہفتہ 28 فروری 2015 18:38

مولانا فضل الرحمن سے پرویز رشید اور خواجہ سعد رفیق کی ملاقات تحفظات ..

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔28فروری۔2015ء) جمعیت علمائے اسلام (ف)کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے 22ویں آئینی ترمیم پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ روٹھا ہوا ایک شخص گائے کی دم پکڑ کر گھر میں داخل ہونا چاہ رہا ہے  دھرنے اور بائیکاٹ نہ کیا جاتا تو معاملات کے حل ہو جاتے  دھرنے ناکام ہوگئے اور کسی کو اسمبلی میں لانے کیلئے کیوں ترمیم لائی جارہی ہے ؟استعفیٰ دیکر اسمبلی میں آنے والے اجنبی تصور ہونگے جبکہ وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات پرویز رشید نے مولانا فضل الرحمن دور کر نے کی یقین دہاتے ہوئے کہا ہے کہ بد قسمتی سے آمریت نے ملک کی اخلاقیات کو کچلا ہے  امریت کے دیئے ہوئے گندکو ختم کر نے پر کوئی اختلافات نہیں ۔

ہفتہ کو یہاں جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمن سے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر پرویز رشید اور وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کی سربراہی حکومتی وفد نے ملاقات کی جس میں سینٹ انتخابات  ہارس ٹریڈنگ روکنے کیلئے 22ویں آئینی ترمیم اور ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا ذرائع کے مطابق مولانا فضل الرحمن نے 22ویںآ ئینی ترمیم اور 21ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے اپنے تحفظات سے حکومتی وفد کو آگاہ کیا ۔

(جاری ہے)

ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ جذبے کے ساتھ گفتگو کاآغا ز کیا گیا تاہم ہم ایک دوسرے اپنے اپنے موقف قائل کرسکیں اور ہمارے درمیان آنے والا تعطل دور ہو سکے مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ دہشتگردی کے معاملے پر ہم ایک صفحے پر ہیں پوری قوم  جمہوری قوتیں بھی ایک صفحے پر ہیں انہوں نے کہاکہ ایک متیازی قانون جو ایک سوچ رکھنے والوں کے خلاف بنایا گیا ہے ہمیں اس پر تحفظات ہیں اسی طرح ہم اس قانون کے بھی خلاف ہیں جو کسی طبقے  زبان  قومیت کے خلاف امتیازی طورپر استعمال ہو ہم نے اپنا موقف وزراء کے سامنے رکھا ہے اور ہمیں جواب کا انتظار رہے گا ایک سوال کے جواب میں مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ ہم حکومت کے ا تحاد ی ہیں اور ہمیں اس کے باوجود 22آئینی ترمیم پر تحفظات ہیں اس موقع پر وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات سینیٹر پرویز رشید نے کہاکہ وزیر اعظم نواز شریف کی ہدایت پر مولانا فضل الرحمن کی خدمات حاضر ہوئے ہیں تفصیل کے ساتھ مولانا فضل الرحمن سے بات چیت ہوئی ہے ہم جے یوآئی کے سربراہ کے تحفظات سے وزیر اعظم کو آگاہ کرینگے اور ہم اپنا فرض سمجھتے ہیں کہ مولانا فضل الرحمن کے تحفظات کو دور کیا جائے ایک بار پھر ہم ایک ساتھ بیٹھیں گے اور اطمینان کے ساتھ اٹھیں گے انہوں نے کہاکہ مولانا فضل الرحمن کی پاکستانی جمہوریت  جمہوری آزادی کیلئے جدوجہد کو تسلیم کیا جاتا ہے تمام سیاسی قوتیں ان کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہیں انہوں نے کہاکہ جس طرح مولانا فضل الرحمن کی جمہوریت کیلئے جدوجہد ہیں اسی طرح دہشتگردی کے خلاف جنگ میں بھی مولانا فضل الرحمن کی حمایت  تائید اور معاونت ضروری ہے انہوں نے کہاکہ انشاء اللہ ہم اکٹھے بیٹھ کر راستے کا تعین کرینگے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ 22آئینی ترمیم لانے کا مقصد کسی کانفع یا نقصان نہیں وزیر اعظم نواز شریف سیاست میں اعلیٰ اقدار کو قائم رکھنے کی کوشش کررہے ہیں آمریت نے ہر دور میں ہر قسم کی اخلاقیات کو کچلا ہے ہم سب آمریت کے گند کو ختم کر نا چاہیے ہیں ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ 22آئینی ترمیم کے طربقہ کار پر ایک دوسرے کی رائے مختلف ہوسکتی ہے تاہم بنیادی گند کو ختم کر نے میں کوئی اختلاف نہیں ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ آئینی ترمیم ایک عمل ہے یہ نسخہ یا دوائی نہیں جو کسی دوکان سے خریدی جائے اور یہ ہم مولانا فضل الرحمن سمیت سب کے ساتھ ملکر کر نا چاہتے ہیں انہوں نے کہاکہ مولانا فضل الرحمن سے شہباز شریف کے بھی رابطے ہیں ایک سوال کے جواب میں خواجہ سعد رفیق نے کہاکہ مولانا فضل الرحمن کی طرف سے کوئی شرط نہیں رکھی گئی ہے ہم ایک اصولی بات کیلئے مولانا فضل الرحمن کے پاس آئے ہیں اور سیاسی رہنماؤں کے آپس میں رابطے ہوتے رہتے ہیں ایک سوال کے جواب میں مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ ہم نے گزشتہ روز بھی وزیر اعظم ہاؤس میں ہونے الے اے پی سی میں اپنی رائے دی تھی دو چار دن بعد سینٹ انتخابات ہونے والے ہیں ارکان نے ووٹ ڈالنے ہیں اور میں اپنے کسی رکن اسمبلی پر شک نہیں کر نا چاہتا ، کسی کو اپنے ارکان پر شک کر نابھی نہیں چاہیے، انہوں نے کہاکہ انتخابی اصلاحات کیلئے کمیٹی بنائی گئی تھی اور کئی لوگ اسمبلیوں سے باہر چلے گئے اسمبلی کا بائیکاٹ کیا اگر اسمبلی سے باہر جانے والے لوگ دھرنے نہ دیتے اور اسمبلی میں کر دار ادا کرتے تو مسائل کب کے حل ہو جاتے انہوں نے ایک واقعہ سناتے ہوئے کہا کہ ایک شخص گھر سے ناراض ہو کر باہر چلا گیا اور اپنی گھر جانیوالی گائے کی دم پکڑ کر کہتا رہا کہ میں گھر نہیں جاؤنگا ، پھر گائے گھر میں داخل ہوئی تو وہ بھی گائے کی دم کو پکڑ کر گھر میںآ گیا اور کہا کہ میں تو نہیں آیا مجھے یو یہ گائے لائی ہے، کچھ لوگ اسی طرح گائے کی دم پکڑ کر آنا چاہتے ہیں ،انہوں نے کہاکہ دھرنے ناکام ہو گئے ہیں اور اب کسی شخص کو اسمبلی میں لانے کیلئے ترمیم کیوں لائی جارہی ہے ؟انہوں نے کہاکہ اسمبلی سے جانے والے اب اجنبی تصور کئے جائینگے انہوں نے کہاکہ انہوں نے خود استعفے دیئے ہیں ہمیں ان کی موجودگی پر کوئی اعتراض نہیں ہم چاہتے ہیں سب کچھ قانون اور آئین کے مطابق ہونا چاہیے ہم 22ویں آئینی ترمیم کو گائے نہیں بنائینگے ۔

ایک سوال کے جواب میں پرویز رشید نے کہا کہ تمام مسائل چند دن میں حل ہو جائینگے۔