افغانستان،برفانی تودے گرنے اور سیلاب سے ہلاکتیں300 تک پہنچ گئیں،ملک میں سیلاب کا خطرہ،افغان صدر نے غیر ملکی امداد کی اپیل کردی،ملک بھر میں تین روزہ سوگ کا اعلان

پیر 2 مارچ 2015 16:30

افغانستان،برفانی تودے گرنے اور سیلاب سے ہلاکتیں300 تک پہنچ گئیں،ملک ..

کابل/ نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔02مارچ۔2015ء) افغانستان کے مختلف علاقوں میں برفانی تودے گرنے اور سیلاب کے باعث ہلاکتوں کی تعداد300ہوگئی جبکہ پنج شیر میں مزید تباہ کن برفافی تودے گرنے سے صورتحال مزید خراب ہو گئی ہے اورمتاثرہ علاقہ ملک کے دوسرے حصوں سے کٹ گیا،افغان صدر نے غیر ملکی امداد کی اپیل کرتے ہوئے ملک بھر میں تین روزہ سوگ کا اعلان کردیا،بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے بھی اشرف غنی کو فون کرکے جانی نقصان پر اظہار افسوس کرتے ہوئے ریسکیو اور ریلیف کے کاموں میں تعاون کی پیشکش کردی۔

افغان میڈیا کے مطابق افغان چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ نے وزراء کونسل سے بات چیت کرتے ہوئے بتایاہے کہ ملک کے مختلف حصوں میں برفانی تودے گرنے کے باعث ہلاکتوں کی تعداد 300 تک پہنچ گئی ہے ۔

(جاری ہے)

انھوں نے خبردار کیا کہ ملک میں شدید برفباری اور بارش کے باعث سیلاب کا خطرہ ہے ۔انھوں نے کہاکہ متعلقہ سرکاری تنظیمیں ممکنہ خطرے پر قابو پانے کیلئے اپنی سرگرمیوں کو مزید تیز کریں ۔

افغانستان کے 34 صوبوں میں سے نصف سے زائدصوبوں میں برفباریکا سلسلہ جاری ہے جس میں پنجشیر،بدخشان،بغلان اور فریاب شامل ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ صوبہ پنج شیر میں دوبارہ تباہ کن برفافی تودے گرنے سے صورتحال مزید خراب ہو گئی ہے۔پنج شیر صوبہ کے گورنر کے مطابق نئے برفانی تودے گرنے کے نتیجے میں متاثرہ علاقہ ملک کے دوسرے حصوں سے کٹ گیا۔یہاں چند روز پہلے برفانی تودے گرنے سے مواصلائی نظام بری طرح متاثر ہوا تھا اور علاقے تک رسائی مشکل ہو گئی تھی۔

افغان صدر اشرف غنی نے صوبہ پنجشیر میں 198 افراد کی ہلاکت پر 3 روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے قدرتی آفات میں ہونے والے نقصان پر غیرملکی امداد کا مطالبہ کیا ہے۔افغان نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے مطابق ملک بھر میں سیلابوں اور برفانی تودے گرنے سے ہلاک شدگان کی تعداد 286ہوگئی ہے جبکہ1250 مکانات بھی تباہ ہوئے۔ چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ کا کہنا ہے کہ امدادی کام ہنگامی بنیادوں پر جاری ہے اور پنج شیر میں بیس کلومیٹر تک سڑک کو کلئیر کر دیا گیا ہے۔

صوبہ پنج شیر کے گورنر عبدالرحمان کبیری نے بتایا کہ برفانی تودے 40 میٹر بلند تھے اور نئی جگہوں پر گرے ہیں۔حکام نے پنج شیر وادی کی جانب جانے والی سڑک کو بھاری مشنری کی مدد سے کھول دیا ہے تاہم برفانی تودوں کے نتیجے میں سب سے زیادہ متاثر ہونے والے علاقے پریان تک تاحال رسائی ممکن نہیں ہو سکی ہے۔ہوائی جہازوں کے ذریعے متاثر ہونے والے دیہاتوں میں محصور افراد تک خوراک پہنچائی جا رہی ہے۔

پنج شیر کے علاوہ دیگر متاثرہ علاقوں سے لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا رہا ہے۔ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے افغان صدر اشرف غنی کو ٹیلی فون کرکے برفانی تودوں سے ہونے والے جانی ومالی نقصان پر افسوس کااظہار کیاہے ۔بھارتی وزیراعظم نے افغان صدر کو متاثرہ علاقوں میں امدادی اور بحالی کے کاموں میں تعاون کی پیشکش بھی کی اور کہاکہ بھارتی حکومت اور عوام افغان حکومت اور عوام کے دکھ میں برابر کے شریک ہیں ،بھارت مشکل کی اس گھڑی میں افغان عوام اور حکومت کی ہرطرح کی مدد کو تیار ہے ۔

افغان صدر نے بھارتی وزیراعظم کا شکریہ ادا کیا۔واضح رہے کہ پاکستان نے افغانستان میں برفانی تودے گرنے سے متاثرہ علاقوں کیلئے امدادی اشیاء روانہ بھجوائی ہیں۔رواں برس افغانستان میں موسمِ سرما کی شدت قدرے کم تھی اس لیے حالیہ برفانی تودے گرنے کے واقعات دھچکا ہیں۔سردی کی شدت میں اضافہ اچانک ہوا اور لوگ اس کے لیے تیار نہیں تھے۔اگرچہ برفانی تودے گرنا اس علاقے میں عام ہے لیکن ایسے واقعات میں اتنی بڑی تعداد میں ہلاکتیں 2010 میں سالانگ کے علاقے میں ہوئی تھیں جب 165 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

متعلقہ عنوان :